سائٹ کے کوڈ
fa38788
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
73736
سوال کا خلاصہ
کیا یہ روایت صحیح ہے کہ امام حسن(ع) کی ولادت اور امام حسین (ع) کی ولادت کے درمیان فاصلہ صرف چھ مہینے تھا؟
سوال
روایت میں آیا ہے کہ امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) کی عمر میں صرف چھ مہینوں کا فاصلہ ہے۔ مہربانی کرکے وضاحت فرمائیے کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
ایک مختصر
اگر چہ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام حسین (ع) کی ولادت ایک حمل کی کم از مدت (چھ مہینے) سے زیادہ نہیں تھی،[1] لیکن ان دو اماموں کی ولادت کے سلسلہ میں صحیح تحقیق کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ ان کے درمیان عمر کا فاصلہ دس مہینوں سے زیادہ تھا۔
شیعوں اور اہل سنت کے پاس موجود مشہور روایت کے مطابق امام حسن شب 15 رمضان المبارک سنہ 3ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ہیں۔ [2]
امام حسین (ع) کی ولادت کی تاریخ کے بارے میں بعض اختلافات پائے جاتے ہیں، ہم ان میں سے بعض کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:
الف) شیخ طوسی( متوفی 460ھ) جیسے بعض شیعہ علماء امام حسین (ع) کی ولادت کو 3شعبان سنہ 4ہجری جانتے ہیں[3]۔ اس بناپر امام حسین (ع) کی ولادت، امام حسن (ع) کی ولادت کے 10 مہینے اور آٹھارہ دنوں کے بعد ہوئی ہے۔
ب) شیخ مفید( متوفی: 412ھ) کے مانند بعض دوسرے شیعہ علماء کے نظریہ کے مطابق [4] اور اہل سنت مورخین [5] کے مطابق امام حسین (ع) کی ولادت 5شعبان سنہ4ہجری ہے۔
ابن شہر آشوب کا یہ اعتقاد ہے کہ امام حسین (ع) سال خندق ( جنگ خندق کے سال) مدینہ منورہ میں جمعرات یا منگل کے دن 5شعبان سنہ 4ہجری کو پیدا ہوئے ہیں۔ اس صورت میں ان دو اماموں (ع) کے درمیان عمرکا فاصلہ دس مہینے اور بیس دن ہے۔[6]
اس بنا پر، اولاً: امام حسین (ع) 3 یا 5 شعبان سنہ 4ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ہیں کہ اس صورت میں ان دو اماموں کی ولادتوں کے درمیان فاصلہ دس مہینے سے زیادہ ہے۔
ثانیاً: حتی اگر ہم یہ بھی قبول کریں امام حسن اور امام حسین (ع) کی ولادت کے درمیان چھ مہینوں سے زیادہ فاصلہ نہیں تھا، پھر بھی اس قسم کا موضوع ائمہ اطہار (ع) کی معنوی شخصیت کے پیش نظر نا ممکن نہیں ہے۔
آخری نکتہ یہ ہے کہ اگر چہ ان دو اماموں کی ولادت کے درمیان چھ مہینے کا فاصلہ قابل قبول نہیں ہے، لیکن قابل توجہ ہے یہ مسئلہ حمل کے مسئلہ سے مخلوط نہ کیا جائے۔ کیونکہ بعض روایتوں کے مطابق امام حسین (ع) چھ مہینے میں پیدا ہوئے ہیں، یعنی ماں کے بطن میں مدت حمل چھ مہینے تھی۔[7] شائد یہی موضوع روایتوں کو نقل کرنے میں غلطی کا سبب بنا ہے۔ اور چھ مہینے کی حمل کی مدت کو ان دو اماموں کی عمر کے درمیان فاصلہ کے طور پر تصور کیا گیا۔
شیعوں اور اہل سنت کے پاس موجود مشہور روایت کے مطابق امام حسن شب 15 رمضان المبارک سنہ 3ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ہیں۔ [2]
امام حسین (ع) کی ولادت کی تاریخ کے بارے میں بعض اختلافات پائے جاتے ہیں، ہم ان میں سے بعض کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:
الف) شیخ طوسی( متوفی 460ھ) جیسے بعض شیعہ علماء امام حسین (ع) کی ولادت کو 3شعبان سنہ 4ہجری جانتے ہیں[3]۔ اس بناپر امام حسین (ع) کی ولادت، امام حسن (ع) کی ولادت کے 10 مہینے اور آٹھارہ دنوں کے بعد ہوئی ہے۔
ب) شیخ مفید( متوفی: 412ھ) کے مانند بعض دوسرے شیعہ علماء کے نظریہ کے مطابق [4] اور اہل سنت مورخین [5] کے مطابق امام حسین (ع) کی ولادت 5شعبان سنہ4ہجری ہے۔
ابن شہر آشوب کا یہ اعتقاد ہے کہ امام حسین (ع) سال خندق ( جنگ خندق کے سال) مدینہ منورہ میں جمعرات یا منگل کے دن 5شعبان سنہ 4ہجری کو پیدا ہوئے ہیں۔ اس صورت میں ان دو اماموں (ع) کے درمیان عمرکا فاصلہ دس مہینے اور بیس دن ہے۔[6]
اس بنا پر، اولاً: امام حسین (ع) 3 یا 5 شعبان سنہ 4ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ہیں کہ اس صورت میں ان دو اماموں کی ولادتوں کے درمیان فاصلہ دس مہینے سے زیادہ ہے۔
ثانیاً: حتی اگر ہم یہ بھی قبول کریں امام حسن اور امام حسین (ع) کی ولادت کے درمیان چھ مہینوں سے زیادہ فاصلہ نہیں تھا، پھر بھی اس قسم کا موضوع ائمہ اطہار (ع) کی معنوی شخصیت کے پیش نظر نا ممکن نہیں ہے۔
آخری نکتہ یہ ہے کہ اگر چہ ان دو اماموں کی ولادت کے درمیان چھ مہینے کا فاصلہ قابل قبول نہیں ہے، لیکن قابل توجہ ہے یہ مسئلہ حمل کے مسئلہ سے مخلوط نہ کیا جائے۔ کیونکہ بعض روایتوں کے مطابق امام حسین (ع) چھ مہینے میں پیدا ہوئے ہیں، یعنی ماں کے بطن میں مدت حمل چھ مہینے تھی۔[7] شائد یہی موضوع روایتوں کو نقل کرنے میں غلطی کا سبب بنا ہے۔ اور چھ مہینے کی حمل کی مدت کو ان دو اماموں کی عمر کے درمیان فاصلہ کے طور پر تصور کیا گیا۔
[1] ۔ ابن شهر آشوب مازندرانی، محمد بن على، مناقب آل أبیطالب(ع)، ج 4، ص 76، قم، انتشارات علامه، طبع اول، 1379ق.
[2] ۔ ملاحضہ ھو: «زندگینامه و فضائل و مناقب امام حسن مجتبی(ع)»، سؤال 1907.
[3] ۔ شیخ طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتهجد و سلاح المتعبّد، ج 2، ص 828، بیروت، مؤسسة فقه الشیعة، طبع اول، 1411ق؛ ابن مشهدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، ص 399، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1419ق؛ کفعمی، ابراهیم بن علی، المصباح (جنة الأمان الواقیة و جنة الإیمان الباقیة)، ص 543، قم، دار الرضی (زاهدی)، چاپ دوم، 1405ق؛ امین عاملی، سید محسن، اعیان الشیعة، ج 1، ص 578، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1403ق.
[4] ۔ شیخ مفید، الارشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ج 2، ص 27، قم، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، 1413ق؛ مناقب آل أبیطالب(ع)، ج 4، ص 76؛ حموی، محمد بن اسحاق، أنیس المؤمنین، ص 95، تهران، بنیاد بعثت، 1363ش؛ حسینی عاملی، سید تاج الدین، التتمة فی تواریخ الأئمة(ع)، ص 73، قم، مؤسسه بعثت، طبع اول، 1412ق.
[5] ۔ ملاحظہ ھو: ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابة فی تمییز الصحابة، ج 2، ص 68، بیروت، دار الکتب العلمیة، طبع اول، 1415ق؛ ابن عساکر، ابو القاسم علی بن حسن، تاریخ مدینة دمشق، ج 14،ص 115، بیروت، دار الفکر، 1415ق.
[6] ۔ مناقب آل أبیطالب(ع)، ج 4، ص 76.
[7] ۔ ابن ابى الثلج بغدادى، محمد بن احمد، تاريخ أهل البيت نقلا عن الأئمة الباقر و الصادق و الرضا و العسكري عن آبائهم(ع)، ص 74، قم، مؤسسه آل البيت(ع)، طبع اول، 1410ق.