سوال یهاں پر هے که کیا آپ یه کهتے هیں که جس شهرو آبادی کو خدا نے خلق کیا هے اس میں ایک معصوم امام موجود تھا تاکه لوگوں سے ظلم دورکرے ؟ اگر جواب میں کهوں گے که هر شهرو دیهات میں ایک معصوم تھا ـ تو آپ سے پوچھا جائے گا: یه واضح مبالغه گوئی هے، کیا کفار، مشرکین اور اهل کتاب کے شهروں میں بھی کوئی معصوم تھا؟ اور کیا شام میں معاویه کے پاس بھی کوئی معصوم تھا؟ اگر کهوگے : معصوم ایک هی هے، لیکن تمام شهروں اور آبادیوں میں نماینده رکھتا هے یا صرف بعض شهروں میں؟ اگر کهوں گے تمام شهروں میں جانشین اور نائب رکھتا هے تو یه ایک واضح بیهوده بات هے! اور اگر کهو گے صرف بعض جگهوں پر جانشین هوتے هیں تو آپ سے کها جائگا چونکه تمام آبادیوں کو مساوی طور پر معصوم کی ضرورت هوتی هے، پس آپ کیوں آبادیوں میں فرق کے قائل هو؟
امام، پیغمبر صلی الله وآله وسلم کا جانشین هے،اور جو فرائض اور ذمه داریاں پیغمبر (ص) پر هوتی هیں (وحی حاصل کرنے کے علاوه) وهی ذمه داریاں امام کے لئے بھی هوتی هیں ـ جس طرح پیغمبر (ص) کو اپنے فرائض انجام دینے کے لئے تمام جگهوں پر ذاتی اور جسمانی طور پر حاضر هونا ضروری نهیں هے، اسی طرح امامت کے فرائض کو انجام دینے کے لئے امام کے جسمانی اور ذاتی طور پر هر شهر میں حاضر هونا ضروری نهیں هے ـ بلکه یه مسئله (ایک صدر جمهوریه کو اپنے فرائض انجام دینے کے لئے ضروی نهیں هوتا هے که ملک کے هر نقطه پر جسمانی طور پر حاضر هوجائے) تمام عقل مندوں کے لئے واضح هے ـ ائمه اطهار (ع) کے ذمه جوفرائض تھے، حسب ذیل هیں :
1ـ دین اسلام کو احیا اور اس کی حفاظت کرناـ
2ـ احکام اور دستورات دین کو بیان کرنا اور ان کی تفسیر کرنا ـ
3ـ رشد وکمال اور عطیه الٰهی سے استفاده کرنے کے لئے لوگوں کی هدایت کرنا ـ[1] واضح هے که ان فرائض کو انجام دینے کے لئے امام معصوم کے لئے ذاتی طور پر تمام جگهوں پر حاضر هونا ضروری نهیں هے ـ چنانچه قائدین (من جمله دینی و سیاسی، ماضی میں اور آج) اپنے مقاصد کے نفاذ کے لئے ذاتی طور پر هر جگه حاضر هونے سے بے نیاز هوتے هیں ـ
اس کے علاوه قرآن مجید کی آیات کے مطابق پیغمبر اکرم صلی الله وآله وسلم تمام زمان و مکان میں افراد کے شاهد هیں،[2] آپ (ص) کے برحق جانشین بھی تمام زبان و مکان میں شاهد و حاضر هوسکتے هیں ـ البته اسلامی فلاسفه اور حکماء اور حکمت متعالیه کے مطابق انسان کامل ایک ایسے مقام پر پهنچ جاتا هے که تمام مخلوقات اس کے اعضا و جوارح شمار هوتے هیں اور اسی وجه سے وه تمام عالم هستی پرآگاه هوتا هے اور اس کی خبر دیتا هے ـ[3]