جوانوں کیلئے ذھنی سکون اور آرام صرف دائمی نکاح یعنی شادی کے ذریعے ھی ممکن ھو تا ھے ۔ لیکن اس میں کوئی شک نھیں کھ ایک جوان طالب علم جس کے لئے ابھی شادی کرنا ممکن نھیں۔ شیطانی حملوں سے بچنے کا سب سے بھتر ، مطمئن اور محفوظ راستھ نکاح موقت اور متعھ ھے۔ کیوں کھ نھ جنسی آزادی کی تائید کی جاسکتی ھے اور نھ ھی عریانیت کی ۔ اسی طرح رھبانیت ( گوشھ نشینی) اور جنسی قوت پر شدید دباؤ بھی اس کا صحیح راستھ نھیں ھے۔
اسلام میں بھی ، سب سے کامل دین ھونے کے ناطے ،بعض افراد کیلئے ، جنھیں شادی کرنے میں مشکلات حائل ھوں، متعھ کرنے کا حکم دیا گیا ھے۔ جو کسی خاص وقت تک انسان کیلئے سکون اور تسلی کا باعث بن سکے۔ شیعھ فقھ میں اھل بیت علیھم السلام کی پیروی سے یھ ایک مثبت نقطھ موجود ھے، کھ اس میں جنسی خواھش کے طوفان کو شادی کے ذریعے بٹھانے کے ساتھه ساتھه نکاح مؤقت ( متعھ ) کو قانونی بنایا گیا ھے۔
لیکن جیسا کھ آپ نے اپنے سوال میں اشاره کیا ھے کھ اس قانون کو نافذ کرنے میں بعض مشکلات حائل ھیں جن کا سبب عام طورپر جھالت اور نادانی ھے۔ حضرت علی علیھ السلام کے فرمودات کے مطابق " کھ لوگ اس چیز کے دشمن ھیں جس سے وه لا علم اور جاھل ھیں" [1] اگر متعھ کے فوائد اور منافع وسیع طور پر بیان کئے جائیں، لوگ مخصوصا خواتین اس نکاح کو قبول کرنے کیلئے راضی ھوجائیں گی۔ لیکن ان کا آگاه نھ ھونا اس بات کا سبب بنا ھے کھ بعض لوگ اس نکاح کے بارے میں قنوطی ھیں اور نفرت کا اظھار کرتے ھیں۔ اس لئے اس ثقافت اور قانون کو رائج کرنے کیلئے سب سے بھترین راه اس نکاح کے فوائد اور منافع کو پھچنوانا ھے جنھیں ذرائع ابلاغ جیسے اخبار ، ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعے بیان کیا جا سکتا ھے۔
ھماری نظر میں اس حکم کو رائج کرنے کیلئے حکومت کے ذمھ داروں اور جوانوں کو آپس میںتعاون کرنا چاھئے ، اور اس سلسلے میں ایک طاقتور اور با صلاحیت فرد کو یھ کام شروع کرنے کیلئے خاص اختیار دیئے جائیں ۔ اور جوانوں کی یھ مشکل حل کرنے کیلئے ایک اداره بنایا جائے جس کی ذمھ داری یھ ھو کھ اس نکاح کے فوائد اور منافع کے بارے میں لوگوں کو آگاه کریں اور اس کام کیلئے جوانوں کی حمایت کریں۔
لیکن اس ادارے کی تشکیل تک آپ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے مرکز نگاه فرد کو تلاش کرسکتے ھیں۔