سوال کا خلاصہ
ایک فضانورد کیسے فضا میں قبلہ کو معین کرے گا اور وضو کرکے نماز پڑھے گا؟ کیا اس کی نماز قصر ہے یا پوری؟
سوال
میرا دوست فضا نوردی کی ٹریننگ کرتا ہے ۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ فضا میں کس طرح قبلہ معین کرے، وضو کرے اور کس طرح نماز پڑھے؟ ضمناً کیا اس کی نماز پوری ہوگی یا قصر؟
ایک مختصر
واجب نمازیں کسی بھی صورت میں انسان سے ساقط نہیں ہوتی ہیں اور ہر مسلمان جو بالغ ہو جائے اس پر ہر ممکنہ حالت میں نماز پڑھنا واجب ہے۔
جو انسان فضا میں یا فضائی سفینہ میں ہو اگر اس کے لئے وسائل اور امکانات کے ذریعہ ممکن ہو ایک جگہ پر استقرار پیدا کرے تو اسے اپنی نماز استقرار کی حالت میں پڑھنی چاہئے اور اگر ممکن نہ ہو، تو جس صورت میں ممکن ہو، اگر چہ اشارہ سے، نماز پڑھے۔
جو فضا میں ہیں، اگر وہ کرہ زمین کی جہت پر کھڑے ہوسکیں تو وہ قبلہ رخ ہیں، لیکن اگر کرہ زمین کی جہت کو تشخیص نہ دے سکیں تو انھیں چہار جہات کی طرف نماز پڑھنی چاہئے( ممکنہ صورت میں) ورنہ جتنی جہات کی طرف ممکن ہو نماز پڑھیں تو کافی ہے۔[1]
نمازوں کے اوقات کے بارے میں ضروری ہے کہ ہرچوبیس گھنٹوں میں نماز پنچگانہ میں سے ہر ایک کو ترتیب شرعی کے ساتھ ایک بار پڑھے اور بہتر ہے پانچ وقت کی نمازوں کے درمیان زمین پر متعارف فاصلہ کی رعایت کرے۔[2]
لیکن وضو کے بارے میں، اگر ممکن ہو تو اسے وضو کرنا چاہئے اوراگر ممکن نہ ہو تو تیمم کرے اور اگر تیمم بھی ممکن نہ ہو، تو احتیاط کی بنا پر وضو و تیمم کے بغیر نماز پڑھے اور بعد میں وضو اور تیمم کے بغیر پڑھی نمازوان کی قضا بجا لائے۔[3]
لیکن قصر اور پوری پڑھنے کے لحاظ سے اگر فضا نورد جانتا ہو کہ دس دن یا اس سے زیادہ مدت تک فضا میں ایک ہی جگہ پر رہے گا تو اس کی نماز وہاں پر پوری ہے، ورنہ اسے نمازقصر پڑھنی چاہئے، لیکن اگر کوئی " فضانورد" کا یہ کام اس کا شغل ہو، تو اس صورت میں اگر پہلے سفر کے بعد، دس دن یا اس سے زیادہ اپنے وطن یا غیر وطن میں نہ رہاہو تو اسے دوسرے سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہئے۔ لیکن اگر وہ اپنے وطن یا غیر وطن میں دس دن رہے اور پھر دوبارہ فضا میں جائے تو اس کی نماز قصر ہے۔[4]
جو انسان فضا میں یا فضائی سفینہ میں ہو اگر اس کے لئے وسائل اور امکانات کے ذریعہ ممکن ہو ایک جگہ پر استقرار پیدا کرے تو اسے اپنی نماز استقرار کی حالت میں پڑھنی چاہئے اور اگر ممکن نہ ہو، تو جس صورت میں ممکن ہو، اگر چہ اشارہ سے، نماز پڑھے۔
جو فضا میں ہیں، اگر وہ کرہ زمین کی جہت پر کھڑے ہوسکیں تو وہ قبلہ رخ ہیں، لیکن اگر کرہ زمین کی جہت کو تشخیص نہ دے سکیں تو انھیں چہار جہات کی طرف نماز پڑھنی چاہئے( ممکنہ صورت میں) ورنہ جتنی جہات کی طرف ممکن ہو نماز پڑھیں تو کافی ہے۔[1]
نمازوں کے اوقات کے بارے میں ضروری ہے کہ ہرچوبیس گھنٹوں میں نماز پنچگانہ میں سے ہر ایک کو ترتیب شرعی کے ساتھ ایک بار پڑھے اور بہتر ہے پانچ وقت کی نمازوں کے درمیان زمین پر متعارف فاصلہ کی رعایت کرے۔[2]
لیکن وضو کے بارے میں، اگر ممکن ہو تو اسے وضو کرنا چاہئے اوراگر ممکن نہ ہو تو تیمم کرے اور اگر تیمم بھی ممکن نہ ہو، تو احتیاط کی بنا پر وضو و تیمم کے بغیر نماز پڑھے اور بعد میں وضو اور تیمم کے بغیر پڑھی نمازوان کی قضا بجا لائے۔[3]
لیکن قصر اور پوری پڑھنے کے لحاظ سے اگر فضا نورد جانتا ہو کہ دس دن یا اس سے زیادہ مدت تک فضا میں ایک ہی جگہ پر رہے گا تو اس کی نماز وہاں پر پوری ہے، ورنہ اسے نمازقصر پڑھنی چاہئے، لیکن اگر کوئی " فضانورد" کا یہ کام اس کا شغل ہو، تو اس صورت میں اگر پہلے سفر کے بعد، دس دن یا اس سے زیادہ اپنے وطن یا غیر وطن میں نہ رہاہو تو اسے دوسرے سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہئے۔ لیکن اگر وہ اپنے وطن یا غیر وطن میں دس دن رہے اور پھر دوبارہ فضا میں جائے تو اس کی نماز قصر ہے۔[4]
[1] ۔ با استفاده از استفتائات امام خمینی(ره)، سؤال های 28 و 29؛ توضیح المسائل مراجع، ج 1، ص 434، مسئله ی 784.
[2] ۔ منتظرى، حسين على، استفتائات ج 3، ص 66، قم، طبع اول، بی تا؛ ملاحظہ ھو : مکارم شیرازی، ناصر، استفتائات جدید، ج1، ص 91، محقق و مصحح: علیاننژادی، ابوالقاسم، انتشارات مدرسه امام علی بن ابی طالب(ع)، قم، طبع دوم، 1427ق.
[3] ۔ امام خمینی، توضیح المسائل، ج 1، ص 381، مسئلهی 686؛ ایضاً، سؤال 339.
[4] ۔ امام خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، گردآورنده: بنیهاشمی خمینی، سید محمدحسین، ج 1، ص 705، م 1312، دفتر انتشارات اسلامی، قم، طبع هشتم، 1424ق.