سائٹ کے کوڈ
en21682
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
74549
لیبل
بچت کا خمس|ریٹائرمنٹ بچت
سوال کا خلاصہ
سلام علیکم۔ میں نے چند سال قبل اپنی ریٹائر منٹ بچت سے تقریباً پندرہ ہزار ڈالر نکالے۔ حقیقت میں یہ مبلغ میری اور میرے آجر کی مشارکت سے تھے۔ یہ امریکہ میں ایک روایتی ریٹائر منٹ کا حساب ہے۔ مثال کے طور پر: میں نے دس ہزار ڈالر مشارکت میں ڈالے اور میرے آجر نے پانچ ہزار ڈالر اضافہ کئے۔ اور یہ مبلغ ایک حساب میں تین سال تک ذخیرہ ہوئی۔ جب مجھے اس مبلغ کی ضرورت پڑی، میں نے یہ رقم نکالی اور اپنی ماں کی زیارتی سفر کے لئے ان کی مدد کی۔ باقی مبلغ، مکان کے لون کے عنوان سے ادا کی۔ قابل ذکر ہے کہ میں نے اس مبلغ کا کبھی خمس نہیں نکالا ہے اور اس وقت اس مبلغ میں سے کچھ میرے پاس نہیں بچا ہے۔ لیکن اس وقت یہ قصد و نیت رکھتا ہوں کہ اپنی محدود آمدنی سے ماہانہ صورت میں خمس ادا کروں۔
ان اوصاف کے پیش نظر:
1۔ میں کیسے محاسبہ کروں تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ کس قدر مقروض ہوں؟
2۔ کیا میں اپنے قرض کو ادا کرنے کے سلسلہ میں ماہانہ دوسو ڈالر ادا کرسکتا ہوں؟ اس امید سے کہ خداوند متعال ہماری ہدایت کرے۔
سوال
سلام علیکم۔ میں نے چند سال قبل اپنی ریٹائر منٹ بچت سے تقریباً پندرہ ہزار ڈالر نکالے۔ حقیقت میں یہ مبلغ میری اور میرے آجر کی مشارکت سے تھے۔ یہ امریکہ میں ایک روایتی ریٹائر منٹ کا حساب ہے۔ مثال کے طور پر: میں نے دس ہزار ڈالر مشارکت میں ڈالے اور میرے آجر نے پانچ ہزار ڈالر اضافہ کئے۔ اور یہ مبلغ ایک حساب میں تین سال تک ذخیرہ ہوئی۔ جب مجھے اس مبلغ کی ضرورت پڑی، میں نے یہ رقم نکالی اور اپنی ماں کی زیارتی سفر کے لئے ان کی مدد کی۔ باقی مبلغ، مکان کے لون کے عنوان سے ادا کی۔ قابل ذکر ہے کہ میں نے اس مبلغ کا کبھی خمس نہیں نکالا ہے اور اس وقت اس مبلغ میں سے کچھ میرے پاس نہیں بچا ہے۔ لیکن اس وقت یہ قصد و نیت رکھتا ہوں کہ اپنی محدود آمدنی سے ماہانہ صورت میں خمس ادا کروں۔
ان اوصاف کے پیش نظر:
1۔ میں کیسے محاسبہ کروں تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ کس قدر مقروض ہوں؟
2۔ کیا میں اپنے قرض کو ادا کرنے کے سلسلہ میں ماہانہ دوسو ڈالر ادا کرسکتا ہوں؟ اس امید سے کہ خداوند متعال ہماری ہدایت کرے۔
ایک مختصر
محترم یوذر!
1۔ اکثر مراجع تقلید نے مذکورہ مبلغ کو خمس سے متعلق شمار کیا ہے۔ یعنی اس کا خمس تین ہزار ڈالر ہوتے ہیں ۔ لیکن بعض [1] مراجع، جو مبلغ آپ نے خود ریٹائر منٹ بچت میں جمع کرائی ہے، کومؤنہ یعنی اخراجات زندگی میں شمار کرتے ہیں( سوال کے فرض کے مطابق اگر اس مبلغ سے کچھ باقی نہیں بچا ہے تو) اسے خمس میں شامل نہیں جانتے ہیں، کہ اس صورت میں اس کا خمس صرف ایک ہزار ڈالر ہے۔ پس آپ پر فرض ہے کہ آپ اپنے مرجع تقلید کے نظریہ کے مطابق عمل کریں۔
2۔ اگر آپ مذکورہ مبلغ کو بیک وقت ادا نہیں کرسکتے ہیں تو آپ اسے تدریجاً ( اس طرح کہ آپ کے لئے حرج اور مشکل نہ ہو) ادا کرسکتے ہیں۔ بہرحال ایسا نہ ہو کہ فریضہ کی انجام دہی میں کوتاہی ہو جائے۔
ضمائم:
مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع محترم تقلید کے جوابات حسب ذیل ہیں:[2]
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظلہ العالی):
1۔ جو مبلغ آپ کے آجر نے آپ کے حساب میں ڈالی ہے، سال خمس کے وقت اس پر خمس ادا کرنا ہے اور جو مبلغ آپ نے خود اپنی آمدنی سے اس حساب میں جمع کی ہے، اس پر خمس نہیں ہے۔
آپ مرکز تعلیمات اسلامی واشنگٹن کی طرف رجوع کرکے ان سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ان
کی سائٹ حسب ذیل ہے:
http//www.iecmd.org http//www.islamiceducationcenter.org تلفن 0013013406584 فاكس 0013014245089
2۔ اگر مذکورہ مبلغ کا خمس آپ کے لئے بیک وقت ادا کرنا ممکن نہ ہو تو آپ مقام معظم رہبری کے وجوہات شرعیہ کے کسی مجاز نمایندہ کی طرف رجوع کر سکتے ہیں اور دست گردان کے بعد تدریجاً خمس کی رقم ادا کرسکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی( مدظلہ العالی):
اس کا خمس تین ہزار ڈالر ہیں، تدریجاً ادا کیجئے، اس طرح کہ مشکل اور تنگ دستی سے دوچار نہ ہوجائیں، بہرحال فریضہ انجام دینے کے سلسلہ میں کوتاہی نہ کریں۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی( مدظلہ العالی):
ضروری ہے کہ بچت کی ہوئی رقم کا خمس تدریجاً ادا کریں، خداوند متعال قبول فرمائیے
حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی( مدظلہ العالی):
آپ پر تین ہزار ڈالر خمس قرض ہے۔ آپ مجتہد جامع الشرائط یا اس کے وکیل سے دست گردانی کرکے تدریجاً ادا کرسکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی (مدظلہ العالی):
سوال کے فرض کے مطابق، اخراجات سے اضافہ رقم تھی اور اس پر سال گزرچکا ہے، اس پر خمس ہے اور اگر وہ پیسے خرچ ہو چکے ہوں، اس کا خمس باقی ہے اور اگر اسے بیک وقت ادا کرنا آپ کے لئے ممکن نہ ہو تو اسے تدریجاً اسی صورت میں ادا کرسکتے ہیں جس کا سوال میں اشارہ کیا گیا ہے۔
1۔ اکثر مراجع تقلید نے مذکورہ مبلغ کو خمس سے متعلق شمار کیا ہے۔ یعنی اس کا خمس تین ہزار ڈالر ہوتے ہیں ۔ لیکن بعض [1] مراجع، جو مبلغ آپ نے خود ریٹائر منٹ بچت میں جمع کرائی ہے، کومؤنہ یعنی اخراجات زندگی میں شمار کرتے ہیں( سوال کے فرض کے مطابق اگر اس مبلغ سے کچھ باقی نہیں بچا ہے تو) اسے خمس میں شامل نہیں جانتے ہیں، کہ اس صورت میں اس کا خمس صرف ایک ہزار ڈالر ہے۔ پس آپ پر فرض ہے کہ آپ اپنے مرجع تقلید کے نظریہ کے مطابق عمل کریں۔
2۔ اگر آپ مذکورہ مبلغ کو بیک وقت ادا نہیں کرسکتے ہیں تو آپ اسے تدریجاً ( اس طرح کہ آپ کے لئے حرج اور مشکل نہ ہو) ادا کرسکتے ہیں۔ بہرحال ایسا نہ ہو کہ فریضہ کی انجام دہی میں کوتاہی ہو جائے۔
ضمائم:
مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع محترم تقلید کے جوابات حسب ذیل ہیں:[2]
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظلہ العالی):
1۔ جو مبلغ آپ کے آجر نے آپ کے حساب میں ڈالی ہے، سال خمس کے وقت اس پر خمس ادا کرنا ہے اور جو مبلغ آپ نے خود اپنی آمدنی سے اس حساب میں جمع کی ہے، اس پر خمس نہیں ہے۔
آپ مرکز تعلیمات اسلامی واشنگٹن کی طرف رجوع کرکے ان سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ان
کی سائٹ حسب ذیل ہے:
http//www.iecmd.org http//www.islamiceducationcenter.org تلفن 0013013406584 فاكس 0013014245089
2۔ اگر مذکورہ مبلغ کا خمس آپ کے لئے بیک وقت ادا کرنا ممکن نہ ہو تو آپ مقام معظم رہبری کے وجوہات شرعیہ کے کسی مجاز نمایندہ کی طرف رجوع کر سکتے ہیں اور دست گردان کے بعد تدریجاً خمس کی رقم ادا کرسکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی( مدظلہ العالی):
اس کا خمس تین ہزار ڈالر ہیں، تدریجاً ادا کیجئے، اس طرح کہ مشکل اور تنگ دستی سے دوچار نہ ہوجائیں، بہرحال فریضہ انجام دینے کے سلسلہ میں کوتاہی نہ کریں۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی( مدظلہ العالی):
ضروری ہے کہ بچت کی ہوئی رقم کا خمس تدریجاً ادا کریں، خداوند متعال قبول فرمائیے
حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی( مدظلہ العالی):
آپ پر تین ہزار ڈالر خمس قرض ہے۔ آپ مجتہد جامع الشرائط یا اس کے وکیل سے دست گردانی کرکے تدریجاً ادا کرسکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی (مدظلہ العالی):
سوال کے فرض کے مطابق، اخراجات سے اضافہ رقم تھی اور اس پر سال گزرچکا ہے، اس پر خمس ہے اور اگر وہ پیسے خرچ ہو چکے ہوں، اس کا خمس باقی ہے اور اگر اسے بیک وقت ادا کرنا آپ کے لئے ممکن نہ ہو تو اسے تدریجاً اسی صورت میں ادا کرسکتے ہیں جس کا سوال میں اشارہ کیا گیا ہے۔