مراجع عظام کے نقطھ نظر کو بیان کرنے سے پھلےبعض نکات کی طرف توجھ کرنا ضروری ھے۔
۱۔ ھندو کا شمار کافروں میں ھوتا ھے۔
۲۔ کفار کے ذریعے قرآن مجید کی توھین یا اس کے صفحات کو نجس کرنے کے علم (نھ کھ احتمال) کی صورت میں، مراجع عظام انھیں قرآن دینے کو جائز نھیں جانتے ھے۔
۳۔ کافر اگر مطالعھ کرنے کی غرض سے بھیگے ھاتھوں سے قرآن کو نھ چھولے تو اس سے قرآن نجس نھیں ھوتا ھے ۔
۴۔ بعض مراجع تقلید جیسے حضرت امام خمینی اور آیۃ اللھ بھجت' کفار کو قرآن دینا احتیاط واجب کی بناپر جائز نھیں جانتے ھیں اس صورت میں دوسرے مراجع کے فتوی سے رجوع کیا جاسکتا ھے۔
مراجع عظام کے نقاط نظر۔
۱۔ امام خمینی (رح): احتیاط واجب یھ ھے کھ کفار کو قرآن دینے سے احتیاط کی جائے۔ اور اگر قرآن اس کے ھاتھه میں ھے تو ممکن ھونے کی صورت میں اس سے واپس لے لیں۔ [1]
۲۔ وه کتاب نجاۃ العباد میں لکھتے ھیں : کافر کو قرآن ھبھ کرنا صحیح نھیں ھے[2]
حضرت آیۃ اللھ بھجت دام ظلھ العالی: احتیاط واجب کی بناء پر کافر کو قرآن نھ دے۔ اور اگر قرآن اس کے ھاتھه میں ھے تو اس سے واپس لے لے۔[3]
۳۔ حضرت آیۃ اللھ خوئی (رح)، حضرت آیۃ اللھ تبریزی(رح) ، حضرت آیۃ اللھ سیستانی دام ظلھ العالی ، حضرت آیۃ اللھ زنجانی دام ظلھ العالی ۔ : اگر کافر کو قرآن دینا توھین کا سبب بنے تو اس صورت میں اس کو قرآن دینا حرام ھے اور اس سے واپس لینا واجب ھے۔ [4]
۴۔ حضرت آیۃ اللھ صافی گلپائیگانی دام ظلھ العالی: اگر کافر کو قرآن دینا توھین کا سبب بنے یا توھین کا امکان ھو تو اس کو قرآن دینا حرام ھے اور اس سے واپس لینا واجب ھے۔[5]
۵۔ حضرت آیۃ اللھ وحیدی خراسانی دام ظلھ العالی : اگر کافر کو قرآن دینا توھین کا سبب بنے تو اس کو قرآن دینا حرام ھے اور اس سے واپس لینا واجب ھے۔[6]
۶۔ حضرت آیۃ اللھ مکارم شیرازی دام ظلھ العالی : کافر کے ھاتھه میں قرآن دینا اگر توھین کا سبب ھو تو حرام ھے لیکن اگر اس کی ھدایت کی امید کی جاتی ھو یا اسلام کی تبلیغ کے لئے ھو تو جائز بلکھ کبھی واجب ھوتا ھے۔ [7]
۷۔ آیۃ اللھ العظمی فاضل لنکرانی (رح): کفار کے ھاتھه میں قرآن نھ دیا جائے۔ اور اگر اس کے پاس قرآن ھے تو ممکن ھونے کی صورت میں اس سے واپس لے لیا جائے۔ لیکن اگر اسے قرآن دینے کا مقصد دین میں تحقیق اور مطالعھ کرنا ھو ، اور انسان جانتا ھو کھ کافر بھیگے ھاتھه سے قرآن کو نھیں چھوئے گا تو اس صورت میں اشکال نھیں ھے۔ [8]