مشهور ادیان اور مذاهب خصوصاً الٰهی ادیان نے مشترک طور پر ایسے انسان کے ظهور کی بشارت دی هے جس کی بهت زیاده اهمیت هے اور یه بتایا هے که اس کی عالمی حکومت کے زیر سایه پوری دنیا میں عدالت و امنیت اور صلح بر قرار هوگی پھر ظلم اور ستمگر افراد کا کهیں نام و نشان تک نه ره جائے گا وه ظالم و جارح افراد سے مظلوموں کا بدله لے گا اور زمانه سارے کمزور اور دبے هوئے لوگوں کے حق میں هوگا وه تخت عدالت پر بیٹھے گا اور پوری دنیا کے تمام نهایت رضامندی و خوشی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارگی سے زندگی بسر کریں گے ۔
اس کے با وجود اس سلسله میں جن چیزوں میں فرق هے وه بهت زیاده هیں بعض ادیان میں نجات دهنده کی حقیقت ، مبهم ، نا معلوم اور متناقض هے چنانچه شخصیت ، خصوصیات ، زنده رهنا ، ظهور کا وقت ، مصلح موعود کا حاضر هونا ، ان کا انتظار ، کرنا اسامی اور القاب اور ان کے علاوه دوسرے بھی بهت سے ایسے امور هیں جن پر اتفاق نهیں هے ۔
انسان زندگی کے آخری دور کے آنے والے کا تعارف ایک ایسا امر هے جس کا بهت پهلے سے مختلف ادیان و مذاهب نے اهتمام کیا هے لیکن ایک طرف تو ادیان متعدد هیں اور دوسری طرف اس موضوع کا دائره بهت وسیع هے جس کی وجه سے اس کے تمام گوشوں کے بارے میں تحقیق کرنا ایک نا ممکن امر هے ۔ ایک مشکل یه بھی هے که اسلام کے علاوه دوسرے ادیان کی تمام اس آسمانی اصل کتابوں کے نسخوں میں بهت سی تحریفات هوئی هیں جس کی وسه سے ان ادیان کے نظریات کے مطابق کوئی کامل اور یقینی بات نهیں بیان کی جاسکتی هے ۔
یهاں مختصر طور پر یه کوشش کی گئی هے که اختصار کی رعایت کرتے هوئے زیاده تر ادیان کی موجوده کتابوں پر تکیه کرتے هوئے اسلام ، یهودیت ، عیسائیت و زرتشت اور بدھ کے نظریات کو بیان کیا جائے ۔
کلیات بحث کی اس طرح طبقه بندی کی جاسکتی هے :
الف : ادیان کے مشترک نظریات :
1۔ بشارت ظهور کا وعده ۔
2۔ نجات دهنده کی بلند اور منتخب شخصیت ۔
3۔ عالمی حکومت ۔
4۔ صلح و عدالت کا رواج اور ظلم کی شکست ،
5۔ صالح اور مظلوم افراد کا زمین کا وارث بننا ۔
ب: ادیان کے متفاوت نظریات :
1۔ آنے والے مصلح عالم کی حقیقت اور اس کے القاب ۔
2۔ موعود"آنے والے " کے معنوی مراتب ۔
الف : ادیان کے مشترکات ۔
1۔ بشارت ظهور کا وعده :
اسلام
یه مسئله اسلام کے مسلم عقائد کا ایک جزء هے ، قرآن اور اسلامی روایات (خصوصاً شیعوں کے درمیان) اس سلسله میں تفصیل سے بحث کی گئی هے [1] ۔
خداوند عالم نے آیت [وَعد الله الّذین آمنوا مِنکُم و عَملوا الصّالحاتِ لَیستخلِفَنَّھُم فی الاَرضِ ۔ ۔ ۔ ][2] میں ظهور کا وعده کیا هے ، حضرت امام محمد تقی علیه اسلام سے مروی هے که آپ نے فرمایا : همارے قائم وهی مهدی موعود هیں ۔ ۔ ۔ اس خدا کی قسم جس نے حضرت محمد صلی الله علیه و آله وسلم کو نبوت اور هم کو امامت سے سر فراز کیا که اگر دنیا کی هر ایک دن سے زیاده نه بچی هوگی جب بھی خدا اسے طولانی کردے گا تاکه مهدی ظاهر هوں اور زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دیں جس طرح وه ظلم و جور سے بھری هوئی هوگی [3] ۔
یهودیت
دین یهود میں بھی بارها ظهور ماشیح (MASHIAH) کی بشارت دی گئی هے [4] اس دن بزرگ سردارمکائیلی قیام کریں گے اور زمین کے اندر سونے والے بهت سے (مردے) بیدار هوجائیں گے بعض کو حیات ابدی ملے گی اور بعض کو ندامت هوگی انهیں ابدی حقارت حاصل هوگی [5] ۔
اس کلام میں حضرت مهدی کے ظهور کے وقت "رجعت " کی طرف اشاره کیا گیاهے اسلامی عقائد سے اس کی تائید هوتی هے ۔
عیسائیت
دین حضرت عیسیٰ ؑ کے پیروکار (کیتھولک ، آرتھوڈاکس ، پروٹسٹنٹ ) بھی منجی موعود کے انتظار میں هیں ۔ " اور جب انسان کا فرزند اپنے جلال میں جمع هوگا تو سارے مقدس ملا ئ کهاپنی عظمت کی کرسی پر بیٹھیں گے ۔ ۔ ۔ "[6] ۔
" اور میں باپ سے سوال کروں گا اور تمھیں ایک دوسرا تسلی دینے والا عطا کرے گا تاکه همیشه رهے یعنی سچائی کی روح جسے دنیا نهیں دیکھ سکتی۔ ۔ ۔"[7]
زر تشت
اس دین کے پیروکار افراد تین موعود کے منتظر هیں ان میں سے هر ایک ایک هزار سال کے فاصله سے ظهور کرے گا یه سب زرتشت کی اولاد سے هوں گے ان کا تیسرا (رستوت ارته ) آخری موعود هوگا ۔
" هم فرکیائی نیز ومند مزدا مخلوق کی تعریف کرتے هیں ۔ ۔ ۔ جس وقت وه زمین کو نئی بنادے گا ۔ ۔ ۔ جس وقت مردے اٹھیں گے اور زنده لوگ جاودانیت کی طرف رخ کریں گے [8] ۔
2: عظیم اور منتخب شخصیت:
تمام ادیان میں منی موعود کی شخصیت بهت م،تاز هے لیکن ان تمام ادیان میں اسلام حضرت مهدی کے لئے بهت زیاده خصوصیت کا قائل هے ۔
اسلام کی نظر میں ( خصوصاً شیعه نقطهٔ نظر سے ) آخری زمانه کے منی تمام انسانی نیک صفات سے آراسته هوں گے وه خدا کے منتخب خصوصی بنده هیں ، آپ معصوم هیں اور فیض الهی کا رابطه هیں ، الهی خیرات و برکات کے نزول کا سبب هیں ، آپ وجود کا محور اور نظام عالم میں چین و سکون کا باعث هیں یه سارے وه اهم خصوصیات هیں جنھیں اسلام حضرت ولی عصر(عج) کی طرف منسوب کرتا هے دوسرے ادیان میں بھی همیشه موعود کی عظمت و جلالت اور شان و شکوت کا تذکره ملتا هے جس کی ایک جھلک اسی نوشته میں جابجالکھی جاسکتی هے ۔
3 : عالمی حکومت :
اکثر بڑے ادیان نے منی کی حکومت کو ایک عالمی حکومت بتایا هے اس وقت تمام ادیان و ملل اور هر تهذیب و تمدن کے لوگ ایک پرچم کے نیچے آجائیں گے اور خوشی و رضامندی کے ساتھ جمع هوں گے ۔
اسلام :
اس خدانے اپنے رسول کو هدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکه وه تمام ادیان پر غالب هوجائیں چاهے مشرکین کو بھلے ناگوار هی کیوں نه لگے [9] ۔
اس آیت سے یه نتیجه نکلتا هے که حضرت مهدی کے ظهور کے وقت پوری دنیامیں اسلام کا نور پھیل جائے گا اور سارے انسان یا تو اطاعت کریں گے یا نافرمانی کرنے کی صورت میں تیغ عدالت سے قتل کردئیے جائیں گے ۔ هر جگه اسلام کا پرچم بلند هوگا اور اسے عزت و سربلندی حاصل هوگی ۔
یهودیت :
حضرت داؤد کی زبور میں هے : " اے خدا! اپنی شریعت و احکام اور ملک شاهزاده کو عطا فرما تاکه ایک دریا سے دوسرے دریا تک اور ایک نهر سے دوسرے نهر تک زمین کے دور دراز کے حصوں پر بادشاهت کرے ۔ ۔ ۔ [10] ۔
عیسائیت :
" ۔ ۔ ۔ تمام قبائل ان کے پاس جمع هوجائیں گے ۔ ۔ ۔ [11] ۔
4: عالمی عدالت و صلح :
پوری دنیا میں عدالت و صلح کا بر قرار هونا اور ظلم و جور کا نیست و نابود هوجانا یه ایک ایسی بحث هے که جهاں پر بھی منجی عالم کی گفتگو هے وهاں اس پر تاکید کی گئی هے ۔
اسلام :
اهل ایمان کو جواب سے مبارک بشارت دی گئی هے وه یه که روئے زمین پر ایک حکومت قائم هوگی ، ظلم و جور کا خاتمه هوگا اور مکمل طور سے ان کی زندگی میں کسی قسم کا خوف نه هوگا وه نهایت امنیت اور مسرت کے ساتھ زندگی بسر کریں گے ، خدا نے ان سے یه وعده فرمایا هے که انھیں زمین کا خلیفه بنائے گا ۔ ۔ ۔ اور جو دین ان کو پسند هے اسے استوار کرے گا اور ان کے خوف کو امن و سکون سے بدل دے گا ۔ ۔ ۔ تاکه تیری عبادت کریں اور کے شرک نه کریں " [12] ۔
یهودیت :
" اور وه تمھاری قوم کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ فیصله کریں گے اور غرباء کے ساتھ انصاف کریں گے ۔ ۔ ۔ اور ظالموں کا خاتمه کریں گے ۔ ۔ ۔ ان کے زمانه میں نیک لوگ خوشحال هوں گے اور روئے زمین کی تمام قومیں انھیں خوشحال کریں گی [13] ۔
" ۔ ۔ ۔ کون هے جسے عدالت پکارتی هے ۔ ۔ ۔ اور اسے بادشاهوں پر غالب اور مسلط کرتی هے ۔ ۔ ۔ [14] ۔
هندوؤں کے دین میں بھی یه بات هے : " زمانه کی گردش آخری زمانه میں ایک عادل بادشاه کی حکومت تک پهنچے گی ۔ ۔ ۔" [15] ۔
5 : صالح و مظلوم افراد زمین کے وارث هوں گے :
یه موضوع بھی اکثر ادیان میں بیان کیا گیا هے اور سب کی امید ایک ایسے دین سے وابسته هے جب ظلم کے بظاهر قوی و طاقتور محاذ ظلم کا خاتمه هوجائے گا اور مظلوم و متضعف افراد کی حکومت هوگی ۔
اسلام :
" هم نے یه اراده کر رکھا هے که زمین کے کمزور افراد پر احسان کریں اور انھیں زمین کا رهبر اور وارث بنائیں " [16] ۔
" هم نے توریت میں لکھنے کے بعد زبور میں لکھا که همارے نیک بندے زمین کے وارث بینں گے " [17] ۔
یهودیت :
زبور: "۔ ۔ ۔ خدا پر توکل رکھنے والے افراد زمین کے وارث بنیں گے ۔ ۔ ۔ متورضع لوگ زمین کے وارث هوں گے بے انتها امن و سلامتی سے لذت حاصل کریں گے ۔ ۔ ۔ سچے افراد وارث هوں گے اور همیشه وهاں رهیں گے " [18] ۔
زرتشت :
" ۔ ۔ ۔ کامیاب سوشیانت اور اس کے تمام دوستوں سے رابطه رکھے گا۔ ۔ ۔ تباهی پیدا کرنے والا نیست و نابود هوگا اور فریب دینے والے کو دور بھگا دیا جائے گا " [19] " سوشیانت " وهی منجی هے ۔
ب :جن امور میں فرق هے :
جواب کی محدودیت کی بناهر همیں مجبوراً صرف ایسے دوهی بنیادی نکتوں کو بیان کرنا پڑ رها هے جن میں مکاتب و ادیان کے درمیان فرق هے ۔
منجی کون هیں اور ان کے القاب کیا هیں :
سارے انسان تاریخ کے تمام دور میں کسی ایسے معبود اور سرپرست کی تلاش میں رهے هیں جس کے پاس جاکر پناه لے سکیں لیکن ان کی اکثریت بھٹک کر گمراه هوگئی هے اور اس ذات احدیت کے بارے میں شرک کیا هے منجی موعود کی بحث بھی تمام انسانوں کے لئے اس قدر اهمیت کی حامل هے که وه لوگ همیشه حق کی کامیابی کے منتظر رهے هیں لیکن اس کے باوجود اکثر لوگ منجی موعود کو پهچاننے کے سلسله میں غلطیوں میں گرفتار هوگئے اور اپنے ذهنوں کے بل بوتے پر کچه افراد کا نام لے لیا هے مثلاً اسلام بتاتا هے که منی موعود کا نام حضرت مهدی هے جو آخری معصوم امام هیں ۔ اس وقت زنده اور نظروں سے پوشیده هیں ، اسلام میں آپ کے بهت سے نام اور القاب بیان کئے گئے هیں یهاں تک که صرف ایک کتاب میں 182، نام تبائے گئے هیں [20] ۔
دین یهود میں زیاده تر " ماشیح " نام آیا هے مسیحی لوگ بھی حضرت مسیحؑ کے ظهور کے منتظر هیں مقدس کتابوں میں زیاده تر یه القاب هیں : شیلو ، مسیحائی کی روح ، فرزند خدا ، اور فرزند انسان [21] ۔
زرتشت نے اپنے آخری موشیانس (منجی) کا نام " استوت ارته " بتایا هے اور هندو دھرم میں " کالکی : کو نجات بخش موعود بتایا گیاهے ۔ ۔ ۔
2: موعود منتظر کی طرف ادیان کی توجه:
افسوس که نجات دهنده کے ظهورکا مسئله اگرچه بهت اهمیت رکھتا هے لیکن اس کے باوجود اسلام کے علاوه دوسرے ادیان میں اس کی طرف کوئی خاص توجه نهیں دی گئی هے اور اس سلسله میں کافی بحث نهیں کی گئی هے ۔ ان ادیان کے پیرو افراد کی اکثریت نے ان مختصر مباحث کی طرف بھی توجه نهیں کی هے بلکه کلی طور پر اس بحث کو کنارے رکھ دیاهے۔ وه لوگ اس کے متعلق اپنی کوئی ذمه داری نهیں سمجھتے ۔ ان سارے ادیان میں صرف خالص اسلام نے حضرت مهدیؑ کی عظمت کو پیش نظر رکھا هے اور اس کے ساتھ یه بھی بتایا هے که ظهور کے منتظر افراد کی بڑی سنگین ذمه داریاں هیں ، اسلام کے نقطهٔ نظر سے صرف یهی کافی هے که حضرت مهدی معصوم ( هر قسم کی خطا اور عصیان سے محفوظ ) هیں [22] ، آپ فیض الهی کے لئے ایک واسطه کی حیثیت رکھتے هیں [23] اور رحمت حق کا دراوزه هیں ، اسی طرح پوری دنیا میں اطمینان کا باعث هیں که اگر صرف ایک لمحه کے لئے آپ کے مبارک وجود سے زمین خالی هوجائے تو زمین کے سارے لوگ اس کے اندر دھنس جائیں گے [24] ۔
خلاصه:
اگرچه شباهتوں کی بحث میں یه بات بیان کی جاچکی هے که تمام ادیان و مذاهب ایک نجات دهنده کے ظهور کے منتظر هیں اور سب کو اس دن کا انتظار هے جب هر طرف عدالت اور مهر و محبت هوگی اور ظلم وجور کا خاتمه هوجائیگا لیکن جیسا که "فرق " کی بحث میں یه بات ذکر کی جاچکی هے که ان ادیان کو ماننے والے افراد اکثریت کے ساتھ گمراه هوگئے هیں ۔ وه لوگ منجی موعود کی عظمت اور آپ کی حقیقت و شخصیت نیز اسی طرح غیبت کے زمانه میں اور ظهور سے پهلے اپنی ذمه داریوں کے سلسله میں غفلت میں پڑے هوئے هیں اور گمراه هوگئے هیں ۔
امید هے که قرآن سے متمسک هوتے هوئے جو حقیقت و روشنی کا صاف و شفاف سر چشمه هم اچھی طرح سے الهی معارف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
[1] علامه مجلسی رضوان الله تعالی علیه نے بتایا هے که قرآن مجید کی ایک سوتیس(130) آیات حضرت امام مهدی سے مربوط هیں آپ نے ان آیات کی روائی تفسیر بیان کی هے یملا الارض عدلا و قسطا صرف اس مضمون کی تین سو سے زیاده روایات کو بیان فرمایا هے ۔
[2] تم میں سے جو لوگ ایمان لائے هیں اور عمل صالح انجام دیئے هیں خدا نے ان سے یه وعده کیا هے که انھیں زمین کا خلیفه بنائے گا۔
[3] بحار الانوار ، ج51 ، ص 156 ۔
[4] " گنجینه ایی از تلمود " میں " ماشیح " کی شخصیت کے بارے میں کئی آیات وارد هوئی هیں ۔
[5] کتاب مقدس ، کتاب دانیال نبی ، ترجمه فاضل خان ھمدانی ، ص 1567، بند 1۔3 به نقل از درسنامه مهدویت ، خدا مرد سلیمیان ، 1385 ، ص 24 ۔
[6] ایضاً ، انجیل متی ، باب 25 ، بند 31 ۔ 33 کتاب مقدس ، دار السلطهٔ لندن 1914 ۔
[7] انجیل یوحنا ، 14 ۔ 17 ۔
[8] ر ۔ ک ۔ یشتھا 2 : 349 ،اسی ماخذ سے نقل ،حاشیه نمبر 4 ، ص 160 ۔
[9] صف ، 9 ، و توبه ، 33 ۔
[10] امید سبز سے نقل ، محمد علی فرزی خراسانی ، ص 77 ۔
[11] انجیل متی ، باب 25 ، ص 60 ۔ بند 31 ۔ 33 ۔
[12] نور ، 54 ۔
[13] زبور داؤد (ع) مزامیر 72 : 17۔ 2 ؛ 96 : 13 ۔ 10 ۔
[14] کتاب مقدس ، عھد عتیق ، کتاب اشعیای نبی ، ص 1031 و 1057 ، اسی ماخذ سے نقل ، حاشیه نمبر 4، ص 140 ۔
[15] امید سبز سے ، ص 76 ۔
[16] قصص ، 4 ۔
[17] انبیاء ، 150 ۔
[18] کتاب مقدس ، مزامیر داؤد ، مزمور 37 ، بند ھای 9۔ 37 ۔
[19] یشتھا ، ص 160 ۔
[20] نجم الثاقب ، ص 55۔ 132 ۔
[21] انجیل یوحنا ، باب 41 ، آیه 26 ؛ 16 : 13۔ 7؛ 7 : 2؛ 19: 8 ۔
[22]معصوم هونا : سلیم بن قیس کهتے هیں : میں نے مسلمان سے سنا که وه کهتے تھے : میں نے عرض کیا : یا رسول الله ! هر نبی کا ایک وصی تھا آپ کا وصی کون هے ؟ فرمایا : اے سلمان ! میں گواهی دیتا هوں که علی بن ابی طالب میرے وصی هیں اور میرے اوصیاء میرے فرزند حسن و حسین علیهم السلام کے بقیه فرزند هیں وه لوگ قرآن کے ساتھ هوں گے اور قرآن ان کے ساتھ هوگا وه لوگ ان دونوں انگلیوں کی طرح ایک دوسرے سے جدا نهیں هوں گے جو ان کی اطاعت کرے گا وه خدا کی اطاعت کرے گا اور جو اطاعت نهیں کرے گا وه خدا کی اطاعت نه کرے گا یه سبھی حضرات هادی و مهدی هوں گے یه آیت میرے بارے میں میرے بھائی ، میری بیٹی فاطمه میرے فرزند اور وه اوصیاء جو یکے بعد دیگر هوتے رهیں گے جو میرے فرزند اور میرے بھائی کے فرزند هوں گے ان سب کے بارے میں نازل هوئی هے : " انما یرید الله لیذھب عنکم الرجس اهل البیت و یطھرکم تطھیرا" اتدرون ما الرجس یا سلمان قلت لا قال الشک لا یشکون ۔ ۔ ۔ مطھرون معصومون من کل سوء ، وه لوگ هر نجاست سے پاک اور هر برائی سے معصوم و محفوظ هیں اس کے بعد جناب رسول خدا نے حسین کے اوپر هاتھ رکھ کر فرمایا : میری امت کے مهدی ان کی اولاد سے هوں گے وه امام ابن امام ، عالم ابن عالم اور وصی ابن وصی هوں گے ۔ ۔ ۔ (کتاب سلیم بن قیس ، ص 429) ۔
[23] " ۔ ۔ ۔ بکم فتح الله و بکم یختم و بکم ینزل الغیث : آپ حضرات کی برکت سے خدا رحمتوں کے دروازے کھولتا هے اور آپ هی حضرات کے ذریعه ختم کرتا هے اور آپ هی حضرات کی برکت سے خدا بارش نازل کرتا هے" ( مفاتیح الجنان ، زیارت جامعه ، ص 548)
[24] لولا الحجۃ لساخت الارض باهلھا ، کافی ، ج1، ص 179 ۔