شیعوں کے اعتقاد کے مطابق قرآن مجید کے علاوه کسى کتاب پر سو فیصدى اعتماد نهیں کیا جاسکتا هے ـ اس لحاظ سے کتابوں میں، خاص کر حدیث کى کتابوں میں درج مطالب کى سند اور دلالت کے زاوئے سے تحقیق اور جانچ پڑتال کى جانى چاهئے اور اگر کوئى مطلب اسلام کے بنیادى اصولوں اور قرآن مجید کى تعلیمات سے ٹکراو نه رکھتا هو ، تو اسے قبول کیا جانا چاهے ـ کتاب حلیته المتقین کى روایتوں میں موجود ضعف و اشکالات کے باوجود، کلى طور پر کها جاسکتا هے که جو کچھـ اس کتاب میں معصومین علیهم السلام کى طرف سے میاں بیوى کے درمیان اخلاقى، قانونى، اور میاں بیوى کى زندگى کے روابط کى کیفیت کے بارے میں نقل کیا گیا هے، وه میاں بیوى کے درمیان محبت کو تقویت بحشنے اور ان کے آرام و آسائش کے لئے هے، یه نه صرف عورت کے بارے میں قرآن مجید کى تعلیمات اور قدروں کے خلاف نهیں هے، بلکه حلیته المتقین کے بیان کے مطابق عورت زیاده اسائش و احترام کى مالک هےـ
حلیته المتقین میں عورت اور مرد کے بارے میں درج مطالب کى وضاحت کرنے سے پهلے، ضرورى هے که هم مرد اور عورت کے بارے میں قرآن مجید اور پیغمبر اکرم صلى الله علیه وآله وسلم اور ائمه اطهار علیهم السلام کى روایت کی روشنی میں جان کارى حاصل کریں:
قرآن مجید اور روایات کے مطابق عورت اورمرد ایک هى جنس سے تعلق رکھتے هیں اور ایک دوسرے کے آرام و آسائش کے لئے پیدا کئے گئے هیں اور خدا وند متعال نے ان دو کے درمیان ایک خاص الفت قرار دى هے اور یه ایک دوسرے کى زینت هیں نه ایک دوسرے کے لئے وسائل اور دونوں میں سے هر ایک اپنے اعمال کا نتیجه اخذ کرے گا اگر ان میں سے ایک کے لئے دوسرے کى به نسبت کوئى حق معین کیا گیا هے تو اس کے ضمن میں ایک دوسرے کى به نسبت کچھـ ذمه داریاں بھى عائد کى گئى هیں ـ اور عورت کے حق میں اس کے شرعى تکالیف کے مانند مناسب حقوق بھى معین کئے گئے هیں ـ[1]
لیکن آپ کے سوال کے بارے میں کهنا چاهئے که: شیعوں اور مکتب اهل بیت علیهم السلام کے مطابق، قرآن مجید کے علاوه کسى بھی کتاب پر سو فصیدى اعتماد نهیں کیا جاسکتا هے، اس لحاظ سے جو مطالب کتابوں میں خاص کر حدیث کى کتابوں میں درج کئے گئے هیں، کى سند اور دلالت کے زاوئے سے تحقیق اور جانچ بڑتال کى جانى چاهئے اور اگر کوئى مطلب اسلام کے بنیادى اصول اور قرآن مجید کى تعلیمات سے ٹکراو نه رکھتا هو تو اسے قبول کیا جانا چاهئے ورنه وه مطلب قابل قبول نهیں هو گاـ
کتاب حلییه المتقین کے بارے میں بھى اس کى بعض روایتوں میں موجود ضعف و اشکالات کے باوجود کلى طور پر یه کها جاسکتا هے که اس کتاب[2] میں مرد اور عورت کے بارے میں تین قسم کے نظریات پیش کئے هیں:
الف ) عورت کى مدح و ستائش کرنا ـ
ب ) مرد کا عورت کے بارے میں مهربانى کا برتاو کرناـ
ج ) عورت کا مرد کے ساتھـ مهربانى سے پیش آناـ
الف: پهلے نظریه (عورت کى مدح و ستائش)کى دلیل کے طور پر اس سلسله میں مندرجه ذیل مطالب بیان کئے گئے هیں:
1ـ خداوند متعال لڑکوں کى به نسبت لڑکیوں کے بارے میں زیاده مهربان هےـ
2ـ لڑکى ایک پھول هے، جسے سونگھا جاتا هےـ
3ـ رسورل اکرم صلى الله علیه وآله وسلم بیٹیوں کے باپ تھے ـ
4ـ بیٹى نیکى اور بیٹا نعمت هے که خداوند متعال نیکى کا ثواب دیتا هے اور نعمت کے بارے میں سوال کرتا هے ـ
5ـ جو شخص اپنى بیٹى کے لئے موت کى آرزو کرے اور اسى حالت میں اس دنیا سے چلا جائے تو، اس کے اعمال کا کوئى ثواب نهیں هوگا اور وه قیامت کے دن گناهگاروں میں شمار هوگا ـ
ب: دوسرے نظریه (مرد کا عورت کے ساتھـ مهربانى سے پیش آنا) کى دلیل کے طور پر اس سلسله میں درج ذیل مطالب بیان کئے گئے هیں:
1ـ عورتوں کا احترام اور ان کی محبت کرنا بیغمبر اکرم صلى الله علیه وآله وسلم کا اخلاق هے ـ عورتوں کے ساتھـ زیاده محبت کرنا بیغمبر اکرم صلى الله علیه وآله وسلم کى سنت تھى اور آپ (ص) نماز، خوشبو اور عورت کو پسند کرتے تھے ـ
2ـ عورتوں کى به نسبت محبت کرنا ایمان میں بڑھا وا اور فضیلت کا سبب بن جاتا هے ـ
3ـ آپ میں سے وه شخص سب سے بهتر هے جو عورتوں کے ساتھـ سب سے زیاده بهتر برتاو کرتا هے ـ
4ـ خدا کے نزدیک محبوب ترین فرد وه هے جو عورت کے ساتھـ زیاده احسان سے پیش آئے ـ
5ـ عورت پھول هے، نوکرانى نهیں هے ـ
6ـ عورت کى زیبائى اور خشنودى کا تحفظ اس میں هے که اس سے وه کام نه لئے جایئں جو اس کى شان کے مطابق نه هوں ـ
7ـ جب دلھن تیرے گھر میں داخل هو جائے تو، اس کے جوتے اتارنا تاکه وه بیٹھـ جائے اس کے بعد اس کے پیر دھونا اور اس پانى کو اپنے گھر کے دروازه سے گھر کے آخرى حصه تک چھڑکا نا ـ
8ـ عورت (بیوى) کا حق یه هے که اسے پیٹ بھر کر کھانا کھلایئں، اس کے لئے هر فصل سے مخصوص لباس فراهم کریں، اس کى آرائش و زیبائى کے وسائل فراهم کریں اور اس کے علاوه اس کے لئے گھر کا ساز و سامان مهیا کریں، اگر اس کى طرف سے کوئى برائى سرزد هوئى تو اسے بخش دیں ـ
9ـ عورت کے حقوق کو پورا نه کرنے میں خدا سے ڈرنا، لیکن جو امور فساد کا سبب بنتے هیں، مثال کےطور پر عورت کى طرف سے نازک لباس پهننے کى درخواست، تو اس میں عورت کى بات پر عمل نه کرنا ـ
ج : تیسرے نظریه (عورت کا مرد کےساتھـ مهربانى سے پیش آنا) کى دلیل کے طور پر اس کتاب میں مندرجه ذیل مطالب بیان کئے گئے هیں:
1ـ سب سے بهتر عورت وه هے جو اپنے شوهر اور فرزندوں کى به نسبت سب سے زیاده مهر بان هو اور شرم و حیا والى هو ـ
2ـ اپنے شوهر کے لئے زینت کرے اور شوهر کے ساتھـ خلوت کرنے میں رکاوٹ نه بننے، اگر شوهر کى طرف سے همبسترى کى خواهش کو مسترد کرے تو اس پر فرشتے لعنت بھیجیں گے ـ
3ـ اگر بیوى، اپنے شوهر کے استقبال کے لئے نکلے یا اس کى همراهى کرے اور مشکلات میں اس کى همت افزائى اور دلدارى کرے تو یه عورت الهىٰ کا رکن هوگى اور اسے نصف شهید کا اجر ملے گا ـ
4ـ بد ترین عورت وه هے جو اپنے شوهر کے بارے میں دل میں کینه رکھتى هو اور برے اعمال کے بارے میں لاپروا هو اور غیروں کے لئے اپنے آپ کى زینت کرے اور اپنے شوهر سے پرده کرے، شوهر کى عذرخواهى کو قبول نه کرے ـ
5ـ اگر عورت یه کهے که میں نے اپنے شوهر سے کوئى نیکى نهیں دیکھى هے، اس کے اعمال کے لئے کوئى ثواب نهیں ملے گا ـ
6ـ بیوى کو اپنے شوهر کى اطاعت کرنے چاهئے اور مرد کے لئے دنیوى و اخروى نیکى یه هے که اس کى بیوى مومنه هو اور اس کو دیکھنا شوهر کے لئے خوشی اور مسرت کا سبب بنے اور شوهر کى عدم موجود گى میں اس کے مال اور عزت و آبرو کى محافظ هو ـ
نتیجه یه که، جو کچھـ کتاب حلیته المتقین میں میاں بیوى کے خاص روابط کے بارے میں درج کیا گیا هے، وه صرف بیوى کے اپنے شوهر کے بارے میں فرائض سے مخصوص نهیں هے، بلکه اس کتاب میں مرد کے فرائض بھى بیان کئے گئے هیں، اس کے باوجود اکثر بیانات عورتوں کے حقوق ادا کرنے اور ان کا احترام کرنے کے بارے میں هے ـ[3]