ابن سینا نے منطق میں دو قسم کا نیاپن ایجاد کیا هے:
١- منطق کے مسائل میں نیاپن-
٢- منطق کو تالیف کر نے کی بناوٹ میں نیا پن
دوسرانیا پن،ان کی منطق کی تالیف میں دوتامّلات کا نتیجه هے ، پهلا تامّل منطق کی بعض بحثوں کے حذف کر نے میں ظاهر هوا- مثال کے طور پر اس نے مقولات کے حصه کو منطق کے علم سے حذف کیا- دوسرا تامّل منطق سے مطلق بنیادی دوهرے پن کی طرف توجه کرناهے- ابن سینا نے حقیقت میں ، علم کو تصور وتصدیق میں تقسیم کر نے کی فارابی کی ایجاد سے الهام حاصل کیا هے، جو قدیمی تصورات وتصدیقات کے دوهرے پن سے گزر کر جدید تصور وتصدیق هے ، اس نے اس پر توجه کی اور اسے اپنی جدید منطق کو تالیف کر نے میں بنیاد قرار دی هے-
ابن سینا کے توسط سے منطق کےبواب میں تبدیلی ایجاد کر نے کی علت کو سمجهنے کے لئے چند نکات کی طرف توجه مبذول کرنا ضروری هے – ابن سینا نے منطق میں دوقسم کے نئے پن کا ایجاد کیا هے :
١- منطق کے مسائل میں نیا پن-
٢- منطق کو تالیف کر نے کی بناوٹ میں نیا پن-
اس کا دوسرا نیا پن، منطق کو تالیف کر نے کی بناوٹ میں دوتامّلات کا نتیجه هے،پهلا تامّل منطق کی بعض بحثوں کو حذف کر نے میں ظاهر هوا- مثال کے طور پر اس نے مقولات کے حصه کو منطق کے علم سے حذف کیا –دوسرا تامّل منطق سے مطلق بنیادی دوهرے پن کی طرف توجه کرناهے – ابن سینا نے حقیقت میں ، علم کو تصور وتصدیق میں تقسیم کر نے کی فارابی کی ایجاد سے الهام حاصل کیا هے ، جو قدیمی تصورات و تصدیقات کے دوهرے پن سے گزر کر ایک جدید تصور و تصدیق هے ، اس نےاس پر توجه کی اور اسے اپنی جدید منطق کو تالیف کر نے میں بنیاد قرار دی هے :
" جس طرح علم یا ساده تصور اور یاتصدیق کے ساتھـ تصور هے، جهل کا متعلّق بهی یا ایک تصوری امر هے ، جو تعریف کی راه کے بغیر قابل شناخت نهیں هے یا ایک تصدیقی امر هے جو تعلیم کی راه کے بغیر قابل شناخت نهیں هے – علوم میں دانشوروں کی تحقیقات یا تصورات کو حاصل کر نے کے لئے هوتی هیں اور یا تصدیق[1] کو حاصل کر نے کی غرض سے- اس بناپر اهل منطق دو امر کے ذمه دار هیں : اوّل : قول شارح "تعریف" کے اصول اور اس کی تالیف کی کیفیت کی پهچان کر نا- دوّم :حجت "استدلال" کے اصول اور اس کی تالیف کی کیفیت کی پهچان کرنا[2]، یعنی فکر و اندیشه میں بنیادی دوگانگی منطق کے قواعد اور مباحث میں دوگانگی کا سبب بن جاتی هےاور یه وه نکته هے جسے بوعلی سینا نے انکشاف کیا اور اسی کی بنیاد پر منطق کو دوحصوں میں تالیف کر نے کا اقدام کیا اور آج یه مسئله واضح مسائل میں شمار هو تا هے-
مسلمان دانشوروں نے علم منطق کو ارسطو کے آثار اور اس کے یونانی زمان کے شارحوں سے حاصل کیا هے- ارسطو کی کتابیں اس کے مرنے کے بعد تدریجاً تدوین کی گئی هیں- اس کے منطقی آثار اس کے مر نے کے صدیوں بعد تقریباً اس کے تمام آثار کی تدوین کے بعد،بیزانسی دور میں تدوین هوئےهیں-اس سلسله میں ابتداء میں چھـ رسالوں{قاطیفوریاس،باریرمیناس(قضایا کی بحث کو ملانے والا مقدمه)، انولوملیقادوم(برهان) ، طوبیقا(جدل)اورسوفسطیقا(سفسطه}کا مجموعه تالیف کیاجسےمنطق" ارگانون" کانام رکها گیا-دورتحریریں{ربطوریقا(خطابه)اور ابوطیقا(شعر)}جو اختلاف کاسبب بنیں،حوزه اسکندریه کے فلاسفه کے توسط سےارسطو کی منطقی کتابوں میں شمار کی گئیں-فر فوریوس صوری نے بهی ایساغوجی کے نام سے دو مختصرتحریریں تنظیم کیں اور انهیں ارگانون کی ابتداء میں قراردیا-ان تحریروں کے مباحث برهان وجدل نامی دورسالوں سےحاصل کئے گئے هیں جوتالیف کے زمانه سے ارگانون کی تعلیمات کے طور پر منطق کے طالب علموں اور محقیقن کے توسط سے مورد استفاده قرار پائے هیں-
اس ترتیب سے ارگانون یا منطق ارسطو کا نظام نو ابواب پر مشتمل هو گیا-
ارسطو کی نو ابواب پر مشتمل منطق کے ساتھـ مسلمانوں کی آشنائی تدریجاً حاصل هوئی-تیسری صدی تک ایسا غوجی (مدخل)، قاطیغوریاس(مقولات) ، باریرمیناس(بحث قضایا) اور انوملیقا(قیاس)جیسے ابواب کی مسیحی معلموں کے توسط سے مدارس میں تعلیم دی جاتی تھی- جب مسلمانوں نے مدارس کے نظم نسق ا ورتعلیم وتربیت کے نظام کو اپنے هاتھـ مین لے لیا، تومنطق کے پورے٩ابواب کی تعلیم دینا شروع هوئی- فارابی اور اس کے شاگرد ارسطو کی منطق کے ٩ابواب کے مجموعه سے آشنا تهے- اس بناپر ٩ابواب پر مشتمل منطق،منطق کو تالیف کر نے کا پهلا طریقه تها جس نے مسلمان دانشوروں میں رواج پایا- فارابی کے توسط سے ذهن کے دو گانگی عمل کو کشف کر نے اور اس کے نتیجه میں علم کے تصور وتصدیق میں تقسیم هو نے کے پیش نظر، ابن سینا نے منطق کے ابواب کی ترتیب کو بدل دیا اس کی " الارشادات والتنبیهات " منطق کی نئی تالیف کا آغاز هے، یه وه طریقه کار هے جس کا تجربه اس نے دانش نامه علائی سےشروع کیا اور ارجوزه ومنطق المشرقین میں جاری رکها-
جس نکته کو بو علی سینا نے انکشاف کیا، اورمتاخرین نے اس بحث کو اختلاف قرار دیا، وه آج بدیهی مسائل میں شمار هو تا هے – منطق کی تعریف کو استقلال وآزادی بخشنااور اسے استدلالی منطق پر مقدم قرار دینا ، بو علی کی روایتی منطق کی بناوٹ کی تالیف کا نتیجه هے- ٩ حصوں پر مشتمل منطق سے مربوط مسائل کا بر هان وجدل میں متفرق صورت میں بحث هوتی تھی –برهان، بحث کو حد سے حقیقت کے مطابق پیش کر تا هے اورجدل، حدّورسم کو شهرت اور مقامات سے خلل کے مطابق تجزیه وتجلیل کر تا هے-
صناعات پنجگانه میں حذف و خلاصه اور مباحث برهان و مغالطه ومباحث پرا کنده کے عکس کے حصر پر توجه ، قضیه کے مباحث کے دوسرے حصوں پر توجه اور انهیں احکام و مناسبات قضایا میں تناقض کے مانند تالیف کر نا ابن سینا کی ایک اور ایجاد هے- ارسطو کی منطق میں ابن سینا کی ایجاد کو همیں صرف مباحث کے رد وبدل، آرائش اور افزائش سے خلاصه نهیں کر نا چاهئے – ابن سینا کے علم منطق کو نیا روپ بخشنےکے نتیجه میں منطق کے میانی وسائل میں ایک نیا نظریه وجود میں آگیا هے- ابن سینا تاریخ اسلام کے موثر مفکر هیں-
دوباب پر مشتمل منطق کی تالیف، جس نے تدریجاً اپنی مکمل شکل اختیار کی هے مندرجه ذیل نکات میں ٩ابواب پر مشتمل منطق سے تفاوت رکهتی هے :
١- دوگانگی کی بنیاد پر منطق کا مقصد دواهم ابواب، تعریف واستدلال سے متعلق هے اور اس کے دوسرے مباحث یا ان دوابواب کا مقدمه هے یا منطق کا ضمیمه-
٢- ٩ابواب پر مشتمل منابع میں دلالت کی بحث صرف کتاب باریر مینا س(بحث قضایا) کا مقدمه هے – جبکه دوابواب پر مشتمل منطق میں علم منطق کے اصول کے درجه پر اس علم کے آغاز پر مورد بحث قرار پاتاهے-
٣- مفاهیم کلی کے درمیان چهار گانه نسبتوں کی بحث ، اس منطق نگاری میں مدون صورت میں اور علحیده فصل میں پیش کی گئی هے- جس طرح ایساغوجی منطق کا مقدمه هے- چهارگانه نسبتیں بهی منطق تصدیقات کا مقدمه هے-
٤-عکس کی بحث، منطق کے گوناگون ابواب میں مستقل طورپر تالیف کی گئی هے اور یه تناقض کے هم پله جانی جاتی هے- یه مباحث ابتداء میں احکام و مناسبات قضایا کے عنوان سے پیش کئےگئے هیں اور پهر استنتاجی (استدلال مباشر) قواعد کے عنوان سے تشکیل پائے هیں-
٥- ٩ ابواب پر مشتمل منطق کے آخری پانچ ابواب ، صوری منطق نهیں هیں ، اسی وجه سے ان مباحث کے مجموعه نے منطق کے ساتھـ ایک اور باب کا ضمیمه کیاهے- اکثر دوابواب پر مشتمل منطق نگاروں نے بو علی کے اشاروں کی پیروی میں صرف برهان و مغالطه کی بحث پر اکتفا کیا هے اور ان میں سے بعض نے تمام صناعات کو خلاصه کے طور پر پیش کیا هے-
٦- دوابواب پر مشتمل منطق ، نئے مسائل کو پیش کر نے کی حیثیت سے ٩ ابواب پر مشتمل منطق کی به نسبت زیاده بالید گی کی مالک هے- قضیه طبعیه، قضایائے سه گانه ، قضیه سالبۃالمحمول ، قضیه کے معنی کی تحلیل، سالبه جزئی وجودی کا قابل برعکس هونا اور شکل چهارم کا اعتبار اقترانی ، دو ابواب پر مشتمل منطق کے نتائج هیں اور یه مباحث ابتداء میں دوابواب پر مشتمل منطق میں مورد توجه قرار پائے هیں[3]-