سوره اعراف کی آیات نمبر ۵۴ سے ۵۶ تک کو آیات تسخیر کھتے ھیں۔ روایات میں ان آیات کی قرائت کے اثرات بیان ھوئے ھیں۔
سوره اعراف کی ۵۴ سے ۵۶ تک کی آیات کو " آیات سخره " کھتے ھیں جو مندرجھ ذیل ھیں:
" ان ربکم اللھ الذی خلق السموات و الارض فی فی ستۃ ایام ثم استوی علی العرش یغشی الیل النھار یطلبھ حثیثا و الشمس و القمر و النجوم مسخرات بامره الا لھ الخلق و الامر تبارک اللھ رب العالمین ۔ ادعو ربکم تضرعا و خفیۃ انھ لا یحب المعتدین و لاتفسدوا فی الارض بعد اصلاحھا وادعوه خوفا و طمعا ان رحمۃ اللھ قریب من المحسنین۔"
ترجمھ:
(بیشک تمھارا پروردگار وه ھے جس نے آسمانوں اورزمین کو چھه دن میں پیدا کیا ھے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ھے وه رات کو دن پر ڈھانپ دیتا ھے اور رات تیزی سے اس کے پیچھے دوڑا کرتی ھے اور آفتاب و ماھتاب اور ستارے سب اسی کے حکم کے تابع ھیں اسی کے لئے خلق بھی ھے اور امر بھی وه نھایت ھی صاحب برکت اللھ ھے جو عالمین کا پالنے والا ھے۔ تم اپنے رب کو گڑگڑا کر اور خاموشی کے ساتھه پکارو کھ وه زیادتی کرنے والوں کو دوست نھیں رکھتا ھے۔ اور خبر دار زمین میں اصلاح کے بعد فساد نھ پیدا کرنا اور خدا سے ڈرتے ڈرتے اور امیدوار بن کر دعا کرو کھ اس کی رحمت صاحبان حسن عمل سے قریب تر ھے۔)
ان آیات کی قرائت کے بارے میں روایات میں بھت سارے مطالب بیان کے گئے ھیں۔ ان میں ایک یھ ھے کھ ستر (۷۰) مرتبھ ان آیات کی تلاوت کرتے سے انس و جن کے شیطانوں کے شر سے محفوظ رھتے ھیں۔ [1]
[1] "مستدرک الوسائل "، ج ۴ ص ۱۶۹،؛ "من لا یحضره الفقیھ " ج ۲ ص ۵۲۱ ، ح ۳۱۳۴؛ " جامع الدعوات" ص ۱۹ ، "اصول کافی" ، ج ۱ کتاب الحجۃ ص ۲۷۹۔ "مرآۃ العقول " ج ۱ ص ۲۵۲۔ " اصول کافی" ج ۲ ص ۳۹۲۔ مزید معلومات کیلئے رجوع کریں حسن زاده آملی کی تصنیف ھزار و یک نکتھ ، نکتھ ۹۷۸ ص ۷۹۹۔