گناه اور معصیت ایک نجس اور بدبودار دلدل کی طرح ھے کھ انسان جتنا بھی اس میں پھنس جاتا ھے ، اتنا ھی بد بو کم محسوس کرتا ھے کیونکھ اس کی قوت شامه کام نھیں کرتی اور وه اس دلدل میں پھنسنے کو نھیں سمجھتا۔
دوسری جانب انسان کے مضبوط اراده کے ذریعھ اس بد بو دار دلدل سے جو کھیں بھی ھو، لوٹ کر آجانا ایک بڑی کامیابی ھے۔ جو کوئی بھی اس مرحلھ میں کامیاب ھوا ھے ، اسے کوشش کرنی چاھئے کھ گناه سے جنگ میں اپنے ارادے کو اور مضبوط بنائے تاکھ آنے والے مراحل میں بھی وه کامیاب ھوجائے۔
گناه کے ساتھه پیکار کرنے کیلئے اپنے ارادے کو مندرجھ ذیل طریقوں سے مضبوط بنایا جا سکتا ھے۔
۱۔ گناه کے مفاسد اور نقصانات کی طرف توجھ کرنا ،
۲۔ اپنی بلند شخصیت کی اھمیت پر توجھ کرنا۔
۳۔ خداوند متعال کی عظمت کو مدنظررکھه کر اس کے احکامات کی پیروی کرنا۔
۴۔ گناه اور نفسانی خواھشات کے خلاف جنگ کی اھمیت کی طرف ایک فن کے عنوان سے توجھ کرنا اور اپنے نفس پر کامیابی کو لذت بخش سمجھنا اس کے علاوه تنھائی کے ماحول سے دوری اختیار کرنا، اپنے فارغ اوقات کو مختلف پروگراموں کے ذریعے مصروف رکھنا، جیسے مطالعھ اور ورزش کرنا ، قرآن کی قرائت اوراسے حفظ کرنا ، روزه رکھنا اور متدین اور مذھبی افراد کےساتھه آمد و رفت رکھنا وغیره شامل ھے۔ اور اس طرح گناه کرنے کے مواقع ختم ھوجاتے ھیں۔
اگر آپ نے شادی نھیں کی ھے تو جلدی ھی اس کیلئے کوشش کریں اور اپنی جنسی خواھش کو حلال اور شرعی طریقے سے پوری کریں۔ یھ اپنے مقصد تک پھنچنے میں آپ کی مددگار ثابت ھوگی۔
سب سے اھم نکتھ یھ ھے کھ خدا کی رحمت اور اسکی استعانت سے کبھی بھی مایوس نھیں ھونا چاھئے اور اس پر توکل کرکے بار بار اپنی توبھ توڑنے سے مایوس مت ھوجائیں۔ ھمیں یقین ھے کھ خداوند متعال کی مدد اور دستگیری سے آپ اس جنگ میں کامیاب ھوجائیں گے۔
گناه اور معصیت ایک گندے اور بد بودار دلدل کے مانند ھے کھ اگر انسان کچھه وقت کیلئے اس میں رھے تو انسان کی حس شامُه ناکاره ھوجا تی ھے اور انسان اس کی گندی بو کو محسوس نھیں کرتا اور جتنا بھی اس کے اندر گرتا ھے اتنا ھی زیاده اس کی گندگی اور امراض میں مبتلا ھوتا ھے، یھان تک کھ وه اس دلدل سے نجات پانے کیلئے اپنی توانائی اور ارادے سے ھاتھه دھوبیٹھتا ھے اگرچھ وه نجات حاصل کرنا چاھتا ھے لیکن وه نھیں کرسکتا۔
دوسری جانب گمراھی کے اس گھرے دلدل میں پھنسے انسان کو چاھئے کھ وه اس سے لوٹنے کا اراده کرے ، اپنی غلطیوں کی تلافی کرے اور اپنی نجات کیلئے اقدام کرے اس نے اپنے نقصان کو روکا ھے اور یھی سب سے بڑی کامیابی ھے جو بعد والی کامیابیوں کی بنیاد بنتی ھے۔
ابتدائی مرحلے میں ھی ان فلموں کے بُرے اور گناه آلود ھونے کی طرف آپ کی توجھ اس بات کی دلیل ھے کھ یھ آپ کے ھوشیار ضمیر اور خدا کی توفیق کی علامت ھے اور توبھ کرنے کیلئے آپ کا فیصلھ اور اس مسئلے کے حل کرنے کی راه کو تلاش کرنا آپ کی اپنے نفس پر سب سے بڑی کامیابی ھے جو کھ توبھ کے مراحل میں سے ایک مرحلھ ھے اور اس کی قیمت بھی زیاده ھے۔
جان لینا چاھئے کھ توبھ کے بھی درجات ھیں۔
۱۔ گناه کو ترک کرنے کا اراده۔
۲۔ گناه کو ترک کرنا۔
۳۔ گناه کی تلافی کرنا۔
ھم آپ کو گناه ترک کرنے کے اس ارادے پر جو کھ حقیقت میں توبھ کی جانب پھلا قدم ھے ، مبارکباد دیتے ھیں۔ لیکن آپ کو جلدی ھی دوسرے مرحلے میں جانا ھے اس کیلئے آپ کو جاننا چاھئے کھ آپ کیوں کسی گناه کو جسے آپ نے انجام دیا ھے ترک کرنا چاھتے ھیں۔ کیونکھ جب تک اس کام کیلئے آپ کا اراده طاقتور نھ ھو آپ کامیاب نھیں ھو پائیں گے ۔ اور یھ صرف گناه کی جاذبیت ھے۔
حضرت امام صادق فرماتے ھیں : بھشت ( وه اعمال جو بھشت میں جانے کا سبب ھیں ) سختیوں اور آلام سے بنے ھوئے ھیں اورآتش جھنم ( وه اعمال جو جھنم میں جانے کا باعث ھیں ) میلان اور نفسانی خواھشوں سے بنے ھوئے ھیں۔[1]
پس گناه کو ترک کرنے کیلئے، آپ کا اراده گناه کی جاذبیت سے زیاده طاقتور ھونا چاھئے ، اور اگر یھ اراده آپ کے اندر نھیں ، تو وه آپ کو اپنے اندر پیدا کرنا ھے پھر اسے زیاده اور زیاده مضبوط بنانا ھے۔
یھاں پر اس ارادے کو پیدا اور اسے گناه کے خلاف زیاده طاقتور بنانے کے بعض طریقوں کی طرف اشاره کیا جاتا ھے:
۱۔ گناه کے نقصانات اور ان کے عواقب کے سلسلے میں زیاده سے زیاده آگاھی حاصل کرنے کیلئے مطالعھ کرنا۔ یھ ایک تسلیم شده بات ھے کھ اگر انسان گناه کے نزدیک اور دور کے عملی عواقب اور نقصانات سے باخبر ھو ، اور ان کی طرف توجھ کرے تو وه کبھی بھی گناه کا مرتکب نھیں ھوگا۔
۲۔ ایک انسان ھونے کے ناطے اپنی شخصیت کے مقام ( جو زمین پر خلیفۃ اللھ ھے) کی جانب توجھ کرنا کیونکھ گناه کرنے سے انسان اس مقام سے گرتا ھے۔
۳ خداوند متعال کی عظمت کی جانب توجھ ، اور اس کے احکامات کی تعمیل کرنا اور یھ کھ وه ھمارے اعمال پر حاضر و ناظر ھے اور خداکے حضور میں گناه کرنے کی کوئی گنجائش نھیں۔
۴۔ اس بات کی طرف توجھ کرنا کھ ایک جوان سماج کا ایک مؤثر فرد ھے اور وه اپنے نفس کی تربیت سے گناه کی مخالفت کے ذریعے اپنےسماج میں مثبت اثرات چھوڑ سکتا ھے اور وه نھ صرف اپنے آپ کو گناھوں کے جال سے چھڑا سکتا ھے بلکھ وه دوسروں کی نجات اور آزادی کا باعث بن سکتا ھے۔
۵۔ اس مسئلھ کی جانب توجھ کرنا کھ ا گر خداوند متعال نے اپنے بندوں کو کسی کام سے روکا ھے تو اس میں ضرور کچھه نقصانات ھوں گے ، ورنھ خداوند متعال کبھی بھی اپنےبندوں کو مفید کاموں سے نھیں روکتا ھے ، پس اگر خداوند عالم جنسی خواھش کو شرعی طریقے (شادی کے ذریعے ) کے بغیر یوری کرنے کی نفی کرتا ھے [2]اور جو لوگ اس حکم کی مخالفت کرتے ھیں ان کیلئے دنیا اور آخرت میں سزا رکھی ھے یھ صرف اس لئے ھے کھ اس میں انساں کیلئے بھت سارے نقصانات ھیں اگر کوئی خداکو دوست رکھتا ھے تو اسے چاھئے کھ خداکے احکام کی مخالفت نھ کرے اگر (نعوذ باللھ) خداکو دوست نھیں رکھتا ھے تو کم سے کم ان نقصانات کیلئے اسے ان کاموں سے دوری کرنی چاھئے۔
۶ ۔ اس نکتنے کی طرف توجھ کرنا کھ گناه کی لذت صرف چند لمحوں کیلئے اور بھت ھی مختصر ھوتی ھے لیکن اس کے برے عواقب ھمیشھ رھتے ھیں اور کوئی عاقل انسان مختصر لذت کیلئے اپنے آپ کو ھمیشھ کیلئے نقصان میں نھیں پھنسائے گا۔
۷۔ اس نکتے کی طرف توجھ کرنا کھ گناه کرنا کوئی مشکل کام نھیں ، کیونکھ گناه ھر کوئی آدمی کرسکتا ھے انسان کی قدر و قیمت یھ ھے کھ وه شیطانی اور نفسانی خواھشات سے ڈت کر مقابلھ کرے اور اس مقابلے کے میدان میں اترنا ھی ایک بھت بڑی کامیابی ھے۔
گزشتھ مطالب کو مد نظر رکھه کر ، گناه کے ماحول اور تنھائی میں رھنے سے پرھیز کرنے کی کوشش کرنی چاھئے کیونکھ ان جگھوں پر گناه کےاسباب مھیا ھیں اپنے فاضل اوقات کو مختلف پروگرواموں کے ذریعے سر گرم رکھیں۔ جیسے ورزش کرنا ، مفید کتابوں کا مطالعھ ، قرآن کی قرائت اور حفظ کرنا ، مذھبی افراد کے ساتھه روابط ، اور روزه رکھنا وغیره اوراپنے اندر یھ اراده پیدا کرنا کھ خود گناه کے ساتھه جنگ کرکے اسے چھوڑ سکتے ھیں۔
اگر آپ نے شادی نھیں کی ھے ، تو اس میں جلدی کریں تا کھ اپنی جنسی خواھش حلال طریقه سے پوری کریں اور اس طرح اپنے مقصد میں کامیاب ھوجائیں ۔[3]
عزیز القدر دوست ! گناه کے ساتھه پیکار اور نفس اور شیطانی خیالوں کو اپنے سے دور کرنا اگرچھ بھت مشکل ھے لیکن بھت ھی قیمتی اور لذت بخش ھے ، اور اس جنگ کے ھر مرحلے پر کامیابی کی لذت کسی اور لذت سے قابل قیاس نھیں ھے اور بقول شاعر ۔
تو گر لذت ترک لذت بدانی دگر لذت نفس را لذت ندانی
( اگر تم لذت کو لذت (گناه ) کے چھوڑنے میں جان لو تو اپنے نفس کی لذت کولذت ھی نھیں جانو گے۔)
پس ، اس نقصان ده گناه کو چھوڑنے کا اراده طاقت ور بنانے کی کوشش کرو ار جان لو کھ ھر حالت میں تمھاری تکیھ گاه ایک مھربان اور طاقتور خدا ھے جو حقیقی توبھ کرنے کی صورت مین ھمارے سب گناھوں کو معاف کرتا ھے اور گناه سے جنگ کرنے میں ھماری مدد کرتا ھے وه بھی ان راھوں سے جس کا ھمیں اندازه ھی نھیں ھوگا اور جس کو سوچ بھی نھیں سکتےھیں۔
اس راه میں خد اکی رحمت سے نا امید مت ھوجاؤ ، خدا کی مدد مانگ کر اس کے اوپر توکل کرنا اور یھ بات کھ آپ نے مکرر اوقات میں اپنی توبھ کرکے اسے توڑا ھے مایوس مت ھوجائے اور دوباره عزم بالجزم کرکے مذکوره بالا طریقوں کے ذریعھ آپ اس مبارزه میں کامیاب ھوجائیں گے انشاء اللھ۔
[1] الجنۃ محفوفۃ بالمکاره و جھنم محفوفۃ بالذات و الشھوات ، وسائل الژیعھ کج ۱۵، ص ۳۰۹ ، باب ۴۲ ،( باب وجوب اجتناب الژھوات و الذات المحرمۃ )
[2] فمن ابتغی وراء ذلک فاولئک ھم العادون ۔ مومنون / ۷
[3] اس سلسلے میں مزید آگاھی کیلئے رجوع کریں ، عنواں: استمناء و راه نجات ، سوال 3123 (3401)