اذان کو عربی زبان میں پڑھنے کی سب سے اهم وجه یه هے که اذان ایسی عبارتوں اور پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی ایسی سنتوں میں سے هے جوتو فیقی هو تی هے، یعنی ان کو اسی صورت میں بجالانا ضروری هےجس صورت میں خدا وند متعال نے اسے معین فر مایا هے- اس کے علاوه یه عبادت صدیوں تک اور طولانی زمانوں کے دوران کسی کمی بیشی کے بغیر باقی رهنی چاهئے اور اس کے عمیق معنی آنے والی نسلوں کو منتقل هو نے چاهئے تاکه یه معنی پوری تاریخ میں تحریف کے شکار نه هو جائیں – اب کیا اذان کو اس کی اصلی زبان عربی میں پڑھے بغیر یه ممکن هے؟
دوسری جانب سے اسلام ایک آفاقی دین هو نے کے ناطے تمام مسلمانوں کوایک هی محاذ اور صف میں قرار دینا چاهتا هے – اس قسم کے معاشرے کو ایک هی زبان پر اتفاق کئے بغیر تشکیل دینا ممکن نهیں هے اور عربی زبان دنیا کی سب سے مکمل زبان هو نے کے ناطے ایک بین الاقوامی زبان کے عنوان سے اذان و نماز کی زبان بن کر مسلمانوں کے اتحاد و یکجهتی کا سبب بن سکتی هے –
جواب واضح تر کر نے کے لئے ، پهلے سوال کا مقصد واضح هو نا چاهئے – اگر سوال کا مراد یه هے که عربی کے بجائے کوئی دوسری زبان هونی چاهئے ، تو یه سوال اس زبان کو نه جاننے والوں کے لئے بھی پیش آسکتا هے اور اگر مراد یه هے که همیں کیوں اذان کو صرف عربی زبان میں پڑھنا چاهئے؟ اور هر شخص اپنی مادری زبان میں اذان کیوں نهیں پڑ ھ سکتا هے؟ اس سوال کا جواب واضح هو نے کے لئے مندرجه ذیل نکات کی طرف توجه کر نا ضروری هے :
پهلا نکته : یه کها جاسکتا هے که اذان کو عربی زبان میں پڑھنے کی اهم ترین دلیل یه هے که اذان پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی عبادت اور سنت هے اور عبادتیں تو فیقی [1]هو تی هیں-
اس کے علاوه اسالام چاهتا هے که اذان جو اسلام کا نعره و شعار محسوب هو تا هے ، تمام صدیوں اور زمانوں کے دوران کمی بیشی کے بغیر همیشه کے لئے اسی صورت میں باقی رهے – اگر یه طے پائے که هر شخص اپنی مادری زبان میں اذان پڑھے ، تو اس میں الفاظ کے کم و زیاده هو نے اور تحریف و بے بنیاد مطالب خرا فات کی ملاوٹ کا امکان هے اور ممکن هے ان تبدیلیوں کے نتیجه میں اصل اذان مکمل طور پر فراموش کی جائے گی اور اس کے گهرے معنی آنے والی نسلوں تک منتقل نهیں هوپائیں گے –
واضح هے که هر چیز کو پوری تاریخ اور صدیوں کے دوران باقی رهنے کے لئے کچھـ نا قابل تغیر معیاروں کا هو نا ضروری هے، جیسے ملی میٹر کے اندازه کے لئے سنٹی میٹر اور یا میٹر اور وزن کے بارے میں گرام، کلو وغیره کو ناقابل تغیر معیار و میزان قرار دیا گیا هے، اسی طرح واجب اور مستحب عبادتوں ، جیسے اذان و نماز ، کے سلسله میں واجبات اور ارکان جیسے امور کو معیار کے عنوان سے قرار دیا گیا هے تاکه ان میں سے ایک ان اذ کار کا عربی زبان میں هو نا هے-
دوسرانکته : اسلام ایک آفاقی دین هے اور تمام مسلمانوں کو ایک هی محاذ اور صف میں قرار دینا چاهتا هے – اس قسم کے معاشره کی تشکیل ایک واحد زبان کے بغیر ممکن نهیں هے جس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق هو، اور اهل فن کی نظر میں عربی زبان دنیا کی جامع و کامل و ترین زبانوں میں سے هے، اس لئے مسلمانوں کی بین الاقوامی زبان اور اذان و نماز کی زبان کی حیثیت سے اتحاد و یکجهتی کی علامت و سکتی هے – اس اصول نے اسلام کے تمام احکام میں ایک قبله کی طرف نماز پڑھنے وغیره کے مانند ظهور پیدا کیاهے-
تیسرا نکته : ممکن هے کسی کے ذهن میں یه تصور پیدا هو جائے که عربی زبان پر تسلط نه رکھنے والے لوگوں کو عربی میں اذان اور نماز پڑھنے پر مجبور کر نا ان کے لئے ایک قسم کی مشقت ، زبر دستی اور ظلم هے- اس کے جواب میں یه کها جاسکتا هے که جو لوگ اپنی روز مره ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ، دسیوں بلکه سیکڑوں اجنبی اصطلاحات اور الفاظ آسانی کے ساتھـ یاد کر کے انھیں استعما کر تے هیں ، ان کے لئے اذان اور نماز کے کلمات ، جن کی تعداد نسبتاً بهت کم هے، کو یاد کر نا کوئی مشکل کام نهیں هے اور دوسری جانب سے ان کے الفاظ کے ظاهری اور سطحی معنی بهت هی ساده و آسان هیں اور تمام لوگ ان الفاظ کے ظاهری و سطحی معنی کو یاد کر سکتے هیں ، اگر چه ان الفاظ کے گهرے اور وسیع معانی بھی هیں-
چوتھا نکته : علم لسانیات کے ماهروں کے مطابق ، عربی زبان دنیا کی مکمل ترین زبانوں میں سے هے، جس کے گهرے اور وسیع معانی کو خوبصورت اور مختصر قالب میں آسانی کے ساتھـ بیان کیا جاسکتا هے- [2]
مذکوره نکات کے پیش نظر هر قوم ونسل اور مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لئے قرآن مجید کی زبان یعنی عربی زبان میں اسلامی عباات کو انجام دینے کی پابندی پر عمل کر نے کی ضرورت واضح هو جاتی هے –
اس کے علاوه ملاحظه هو عربی زبان اور عبادتوں سے مربوط عنوان ، سوال نمبر 2280 (2462).