خداوند متعال نے ھر کام کیلئے اسباب قرار دیئے ھیں اور ھر کام کو نتیجھ تک پھنچنے کے لئے ان اسباب پر عمل کرنا ضروری ھے مناسب بیوی حاصل کرنے کے لئے ، تحقیق ، اور گھری پھچان حاصل کرنے کی ضرورت ھے۔ اس کے ساتھه ساتھه ھمیں خدا سے بھی مدد طلب کرنی چاھئے تا کھ وه بھتر لڑکی کو پھچاننے میں ھماری ھدایت کرے اور ھماری کوشش مفید ثابت ھو۔
جو دعائیں اور روایات ائمھ اطھار علیھم السلام کی زبانی بیان ھوئی ھیں ،وه سب کوشش اور تحقیق کے ساتھه ھونی چاھئیں تا کھ مناسب بیوی مل جائے ، ان ھی دعاؤں میں جو اس سلسلے میں ذکر ھوئی ھیں وه دعا بھی ھے جو حضرت امیر المؤمنیں علیھ السلام سے منقول ھوئی ھے انھوں نے فرمایا: آپ میں سے جو بھی شادی کرنا چاھتا ھے وه پھلے دو رکعت نماز پڑھے جس کی ھر رکعت میں سوره حمد کے بعد سوره یاسین کی تلاوت کرے نماز سے فارغ ھونے کے بعد خداوند متعال کی حمد و ثنا بجا لا کر یھ دعا پڑھے۔
پروردگارا! مجھے صالح ، مھربان ، شکر گزار ، با قناعت ۔ با غیرت ، اولاد دینے ، بیوی عطا کر ، اگر اس کے ساتھه میں نیکی کروں تو وه شکر گزار رھے اور اگر بدی کروں تو وه مجھے بخش دے ۔ خدا کو یاد کرنے کی صورت میں وه میری مدد گار بنے اور اسے بھول جانے کی صورت میں مجھے یاد دلائے ، اگر میں اس سے دور رھوں تو وه ( میری عزت ، مال اور اسرار کی ) حفاظت کرے۔
اگر میں اس کے پاس رھوں تو وه مجھے خوشحال کرے اگر اس کو کسی کام کا امر کروں تو وه میری اطاعت کرے اگر اس کے خلاف قسم کھاؤں ( کھ اس نے کوئی کام انجام دیا ھے ) اور اس نے وه کام انجام نھ دیا ھو، تو مجھے اس قسم سے بری الذمھ کرے اگر اس پر غصھ کروں تو وه مجھے منالے اے پروردگار صاحب جلال و اکرام مجھے ایسی بیوی عطا کر۔ بے شک میں نے تجھه سے ھی اس کو مانگا ھے اور مجھه کو کوئی چیز حاصل نھیں ھوگی سوائے اس چیز کے جو تو میرے اوپر احسان کرکے عطا کرے گا۔
خداوند متعال نے اس عالم کے تمام امور کو ایک خاص نظم اور حکمت کے تحت خلق کیا ھے اور اس دنیا میں ھر چیز کیلئے اسباب فراھم کئے ھیں۔ اورھر مقصد تک پھچنا صرف اسباب و علل کے ذریعے سے ھی ممکن ھے۔
بیوی کا انتخاب اور شادی بھی ایسے ھی امور میں سے ھیں جن کی پروردگار کے پاس کافی اھمیت ھے اور اسی لئے قرآن مجید [1] اور ائمھ اطھار علیھم السلام کی احادیث میں میں ایک مناسب جوڑے کی خصوصیات بیان کی گئی ھیں اس کے علاوه جو مرد بیوی کا انتخاب کرنا چاھتا ھو اسے چاھئے کھ ایسی بیوی کا انتخاب کرے جو علمی ، ثقافتی اجتماعی لحاظ سے اس کے مانند ھو ۔
مناسب اور با تقوی بیوی کے انتخاب کرنے کا طریقھ
۱۔ تقوی کے معیار اور اس کی بنیادوں کو پھچاننا۔
۲۔ ان معیاروں کو لڑکی میں موجود ھونے پر اطمینان پانا اور اس کے بارے میں تحقیق کرنا۔ تحقیق کرنے کے طریقے بھی مختلف ھیں جیسے مورد نظر لڑکی سے بات کرنا ، اس کے گھریلو حالات کے بارے میں جانکاری اور واقفیت حاصل کرنا اس کے نزدیکی افراد کا واسطھ، ان کے ھمسایوں اور رشتھ داروں سے ان کے حالات پوچھنا ، البتھ اس سلسلے میں خداوند متعال سے بھی دعا کرنے کے ذریعے مدد حاصل کرنی چاھئے تا کھ خداوند متعال لڑکی کے صحیح انتخاب میں انسان کی مدد کرے۔
پس پھلے حرکت کریں اور خداوند متعال سے چاھیں کھ یھ حرکت صحیح راه میں ھو اور اپنے واقعی مطلوب تک پھنچیں بلکھ خدا سے ھر کام میں مدد مانگنے کا مطلب بھی یھی ھے۔ اسلام کبھی اس بات کی اجازت نھیں دیتا کھ بیوی کا انتخاب کرنے کے لئے کسی کوشش ، تحقیق، جستجو اور پوچھه تاچھه کے بغیر صرف دعا کے ذریعے خدا سے صالح اور شایستھ بیوی چاھیں ، یھ دعا کبھی مستجاب نھیں ھوگی کیوں کھ دعا اس وقت مستجاب ھوتی ھے جب ھدف تک پھچنے میں اسباب اور علل فراھم کرکے ھدف تک پھنچنے کی کوشش کریں اور خداوند متعال سے زیاده مدد تب ملے گی جب اپنی کوششوں کو نتیجھ تک پھچنے میں ھم اپنی مدد کریں۔
جو دعا اور روایات ائمھ اطھار علیھم السلام سے بیوی کا انتخاب کرنے میں بیان ھوئی ھیں لڑکی کے انتخاب کے لئے تلاش و کوشش اور تحقیق کے ساتھه ساتھه، پڑھنا چاھئے اس سلسلے میں جو دعائیں ائمھ علیھم السلام سے وارد ھوئی ھیں ان میں سے ایک دعا وه ھے وه دعا ھے جو حضرت علی سے نقل ھوئی ھے ۔ حضرت فرماتے ھیں آپ میں سے جو بھی شادی کرنے کا اراده کرے تو اس کو پھلے دو رکعت نماز ادا کرنی چاھئے جس کی ھر رکعت میں سوره یاسین پڑھے جب نماز سے فارغ ھو تو پھر پروردگار کا حمد و ثنا بجا لاکر اس طرح کھے۔: اللھم ازرقنی زوجۃ صالحۃ ودوداً و لوداً شکوراً قنوعا ان احسنت شکرت و اسات غفرت و ان ذکرت اللھ تعالی اعانت ان نسیت ذکرت و ان خرجت من عندھا حفظت و ان دخلت علیھا سرت و ان امرتھا اطاعتنی و ان اقسمت علیھا ابرت قسمی و ان غضبت علیھا ارضتنی یا ذا الجلال و الاکرام ھب لی فانما اسأکلھ و لا آخذ الا ما مننت و اعطیت۔ پھر حضرت علی علیھ السلام نے آگے فرمایا: جو بھی اس دعا اور نماز کو پڑھے گا اسے وه سب عطا کیا جائے گا جو اس نے خدا سے مانگا ھے۔ [2]
پروردگارا ، مجھے صالح ، مھربان ، شکر گزار ، با قناعت ۔ با غیرت ، اولاد دینے ، بیوی عطا کر ، اگر اس کے ساتھه میں نیکی کروں تو وه شکر گزار رھے اور اگر بدی کروں تو وه مجھے بخش دے ۔ خدا کو یاد کرنے کی صورت میں وه میری مدد گار اور اسے بھول جانے کی صورت میں مجھے یاد دلائے ، اگر میں اس سے دور رھوں تو وه ( میری عزت ، مال اور اسرار کی ) حفاظت کرے۔
اگر میں اس کے پاس رھوں تو وه مجھے خوشحال کرے اگر اس کو کسی کام کا امر کروں تو وه میری اطاعت کرے اگر اس کے خلاف قسم کھاؤں ( کھ اس نے کوئی کام انجام دیا ھے ) اور اس نے وه کام انجام نھ دیا ھو، تو مجھے اس قسم سے بری الذمھ کرے اگر اس پر غصھ کروں تو وه مجھے منالے اے پروردگار صاحبِ جلال و اکرام مجھے ایسی بیوی عطا کر بے شک میں نے تجھه سے ھی اس کو مانگا ھے اور مجھه کو کوئی چیز حاصل نھیں ھوگی سوائے اس چیز کے جو تو میرے اوپر احسان کرے عطا کرے گا۔
[1] سوره نور، ۲۶، سوره تحریم / ۵۔
[2] جعفریان ، ص ۱۱۰ ( جامع الاحادیث سافٹ ویر سے منقول) یھ دعا کتاب بحار الانوار، ج ۱۰۰ ص ۲۶۹ میں بھی تھوری تبدیلی کے ساتھه نقل ھوا ھے: اللھم ازرقنی زوجۃ صالحۃ ودوداً و لوداً شکوراً قنوعا ان احسنت شکرت و اسات غفرت و ان ذکرت اللھ تعالی اعانت و ان نسیت ذکرت و ان خرجت مں عندھا حفظت و ان دخلت علیھا سرت ان امرتھا اطاعتنی و ان اقسمت علیھا ابرت قسمی و ان عصیت علیھا ارضتنی یا ذا الجلال و الاکرام ھب لی ذلک ھب لی فانما اسالک و لا اجد الا ما قسمت لی۔