اگرچھ عربی زبان میں دعا کا پڑھنا ضروری نھیں ھے اور نماز میں دعا دوسری زبانوں میں پڑھنا جائز ھے لیکن بھتر یھ ھے کھ جو دعائیں ائمھ اطھار علیھم السلام سے صادر ھوئی ھیں۔ ان کے معنی کو مد نظر رکھے ھوئے، عربی زبان میں ھی پڑھی جائیں ۔ مندرجھ ذیل عبارت اس بات کی دلیل کو ھمارے لئے روشن کرتی ھے۔
جس طرح قرآن مجید خداوند متعال کا کلام ھے جس میں اس نے انسان کو مخاطب ٹھهرایا ھے، اسی طرح ائمھ اطھار علیھم السلام کی دعائیں بھی خدا کے ساتھه انسان کی گفتگو ھے۔ جس کا نام قرآن صاعد (اوپر جانے والا) ھے یھ دعائیں قرآن کے مانند۔ عمیق حقایق اور معارف پر مشتمل ھیں جن کو بیان کرنے کے لئے عربی زبان بھترین زبان ھے۔
اس لئے بھتر ھے کھ ھر مسلمان نماز اور دعاؤں کے معنی سے آشنا ھوجائے تا کھ سمجھه لے کھ اپنے پروردگار سے کیا کھتا ھے اور اسی صورت میں اس کے اعمال خشک اور بے روح نھیں کھلائیں گے۔ وه ابدیت کے لئے اس کی پرواز کا سبب بنیں گے۔
ایک اور اھم نکتھ یھ ھے کھ انسان کو دعا کی دوسری شرائط کی بھی رعایت کرنی چاھئے جیسے کھ :
۔۔ دعا خدائی قانون (سنت ) کے مخالف نھیں ھونی چاھئے۔
۔۔ محمد و آل محمد پر درود کے ساتھه ھونی چاھئے۔
۔۔ دعا کرنے والی کی امید صرف خدا پر ھونی چاھئے اور اس کے علاوه کسی اورپر تکیھ اور اعتماد نھ کرے۔
۔۔ اس کے اندر اخلاص اور نیازمندی کی حالت ھونی چاھئے۔
۔۔ زبان اور دل ھم آھنگ ھو۔
۔۔ واجبات کو انجام دے اور محرمات سے دوری اختیار کرے۔
۔۔ اپنے گناھوں کے لئے طلب استغفار کرے دعاؤں پر اصرار کرے۔
۔۔ یقین کے ساتھه خدا سے چاھے اور مایوس نھ ھوجائے۔[1]
[1] فلسفی ، محمد تقی، شرح دعای مکارم الاخلاق ، ج ۱ ص ۲۔ دانشنامھ قرآن و قرآن پژوھی بھ کوشش بھاء الدین خرمشاھی، ج ۱ ص ۱۰۵۴۔ سید محمد باق شھیدی اور ھبۃ الدین شھرستانی ، (ره دعاھا و تھلیلات قرآن ، ص ۴۳۔ فرشی ، سید علی اکبر ، قاموس قرآن ، لفظ دعا۔