Please Wait
کا
6923
6923
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2015/04/17
سوال کا خلاصہ
مجھے شک ہے کہ میں جو نماز پڑھا تاہوں آیا وہ صحیح بھی ہے یا نہیں؟مجھے صحیح نماز پڑھنے کا طریقہ سکھائیے۔
سوال
مجھے شک ہے کہ میں جو نماز پڑھا تاہوں آیا وہ صحیح بھی ہے یا نہیں؟میں چاہتا ہوں کہ صحیح طریقہ سے نماز پڑھناسیکھوںلیکن مجھے اِس سلسلہ میں دوسروں سے سوال کرتے ہو ئے شرم محسوس ہو تی ہے۔مجھے اُمید ہے کہ آپ جتنی جلدی ہو سکے مجھے میرے سوال کا جواب دیجئے۔
ایک مختصر
آپ کے سوال کا جواب دینے سے قبل لازمی ہے کہ آپ اِس نکتہ کی جانب توجہ فرمائیں کہ انسان جس چیز کاعلم نہیں رکھتا اور اُس سے واقف و آگاہ نہیں ہے تو اُسے جاننے اور اُس کا علم حاصل کرنے میں شرم کا کو ئی سوال پیدا نہیں ہو تا ہے۔اِس لیے کہ نہ جاننااور سوال کرنا کوئی نقص و عیب نہیں ہے کہ انسان اُس سے شرم محسو س کرے بلکہ سوال کرناانسانی کمالات کے درجات میں سے ایک درجہ شمار کیا جاتا ہے۔وجہ یہ ہے کہ سوال اِس حقیقت سے پردہ اُٹھاتا ہے کہ سوال کرنے والا انسان، حقیقت جو اور علم و معرفت کا طالب ہے اور یہ وہ چیزیں ہیں جو سوال کرنے والے انسان کی شخصیت کے چھپے ہو ئے گوہروں کوسامنے لاتی ہیں۔
علما اور اہل ایمان افراد کاہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ مذہبی معاملات و مسائل اور اعتقادات میں سوال کرنے سے خوش ہو تے تھے اور سوال کرنے والے کی بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے۔وہ اِس مسئلہ سے سعہ صدر اورخندہ پیشانی سے ملتے تھے۔
جب ہم قرآن کریم کی جانب رجوع کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن ،انسان کو سوال کرنے اور معرفت و شناخت حاصل کرنے پر رغبت و شوق دلاتا ہے:''اگر تم خود نہیںجانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھو،ہم نے تم سے پہلے کسی اور کو رسالت پر مبعوث نہیں کیا مگر یہ صرف اُنہی افراد کو جن پر ہم وحی نازل کرتے تھے۔'' ١
بنا بریں،نہ صرف یہ کہ سوال کرنا، کسی چیز کا سیکھنا اورعلم حاصل کرنا عیب نہیں ہے بلکہ سوال نہ کرنا اور لا علم و جاہل رہنا انسان کیلئے عیب ونقص کی بات ہے اور عاقل انسان کو چاہیے کہ وہ اِس عیب کو اپنے آپ سے دور کرے۔
اِس مختصر سے مقدمہ کے بعد آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ نماز کا سیکھنااور اُسے یاد کرنا بہت ہی آسان کام ہے۔چنا نچہ ہم نماز سے متعلق چند شرعی مسائل کو بیان کرتے ہو ئے اُس کا مختصرطریقہ کار بیان کر رہے ہیں:
الف:ہر عاقل و بالغ مسلمان پر دن میں پانچ مرتبہ نماز پڑھنا واجب ہے کہ جن کی ترتیب کچھ یوںہے:
١۔نماز فجر دو رکعت ہے اور اُس کا وقت طلوع فجر (صبح صادق)سے طلوع آفتاب تک ہے۔
٢۔ ظہر و عصر کی نمازیں چار چار رکعتیں ہیں اور اِن کا وقت زوال سے لے کر غروب آفتاب تک ہے۔
نوٹ:جو شخص مسافر ہے اُ س کی نماز قصر ہو گی اور وہ چار رکعت کے بجائے دو دو رکعت نماز ظہر و عصر پڑھے گا۔(زوال کے بعدظہر کی چاررکعت نماز کا وقت نکال کر بقیہ وقت نماز عصر سے مخصوص ہو جائے گا۔اِسی طرح غروب آفتاب سے قبل چار رکعت نماز کا وقت نکال کر پہلے کاسارا وقت نماز ظہر سے مخصوص ہو جائے گا۔زوال سے غروب آفتاب کا وقت دونوں نمازوں کا مشترک وقت کہلاتا ہے جبکہ شروع میں ظہر کی اور آخر میں عصر کی چار چار رکعت نما ز کا وقت دونوں کا الگ اور مخصوص وقت کہلاتا ہے۔)
٣۔نماز مغرب تین رکعت ہے ۔اِس نماز کا وقت غروب آفتاب کے تقریباً پندرہ منٹ بعدیعنی ''حمرہ مشرقیہ ''کے آسمان سے زائل ہونے کے بعد سے شروع ہو تا ہے اور آدھی رات تک ہے۔
نوٹ:حمرہ مشرقیہ سے مراد غروب آفتاب کے بعد مشرق میں آسمان پر نمودار ہو نے والی سرخی ہے ۔جس کے زائل ہو نے کے بعد سے نماز مغرب کا مخصو ص وقت شروع ہو جا تا ہے۔
٥۔پانچویں نماز جو ہر مسلمان ہر واجب ہے ،نماز عشا ہے جو چار رکعت ہے۔اِس کا وقت نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد سے آدھی رات تک ہے۔
(نوٹ:نماز مغرب و عشا کامشترک وقت غروب آفتاب کے پندرہ منٹ بعد سے آدھی رات تک ہے ۔جبکہ نماز مغرب کا مخصوص وقت مشرقی سرخی کے زائل ہونے کے بعد تین رکعت نما زکا وقت ہے اور نمازعشا کا مخصوص آدھی رات سے قبل چار رکعت نما زکا وقت ہے۔)
انسان( فقہ جعفری کے مطابق)ہر نماز کو اُس کے مخصوص وقت میں بھی ادا کر سکتا ہے اور مشترک وقت میں بھی ۔
جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا کہ جو شخص مسافر ہے وہ اپنے سفر کی مدت کے دوران اپنی ہر چار رکعت نما زکو قصر پڑھے گا یعنی اُس کی چار رکعت نماز دو رکعت ہو جائے گی۔مسافر سے مرادوہ شخص ہے جو اپنے وطن اور شہر سے نکلے اور کسی اور جگہ جاکر دس روز سے کم قیام کا قصد کرے
تو وہ اِس دس دنوں میں چار رکعت نماز کو دو رکعت پڑھے گا۔
انسان کو چاہیے کہ نماز وں کو اُن کی مخصوص ترتیب سے ادا کرے،یعنی پہلے نماز ظہر ،اُس کے بعد نماز عصر۔ا،سی طرح پہلے نماز مغرب اوراُس کی بعد نماز عشا۔اگر انسان اِن نمازوں میں کسی نماز کو بھی اُس کے مخصوص وقت میں کسی بھی عذر اور مشکل کی وجہ سے بجا نہ لا سکا تو واجب ہے کہ وہ اُس نماز کو دوسرے وقت میں بجا لائے ۔اِسی طرح اگر کوئی انسان اپنی کسی بھی نماز کو اُس کے مشترک اور مخصوص وقت میں بجا نہ لا سکا تو اُس پر واجب ہے کہ وہ اُسے نماز قضا کی نیت سے دوسرے کسی وقت میں بجا لائے ۔
مثلاً اگرکوئی انسان نماز صبح پڑھنے میں کامیاب نہیں ہوا تو اُسے چاہیے کہ وہ اپنی نماز صبح کو نما ز قضا کی نیت سے ظہر یا عصر یا عشاکے بعد بجالائے۔ بہ عبارت دیگر نماز انسان پر ہر حالت میں واجب ہے ،اگر اُسے اُس کے مشترک یا مخصوص وقت میں ادا نہ کرسکا تو اُس کی قضا کی ادائیگی واجب ہے ۔یعنی ایسا نہیں ہے کہ وقت کے گزر جانے کے بعد نماز کی ادائیگی کا فرض انسان سے ساقط ہو جاتا ہے۔یہاں ایک اوربات کی جانب اشارہ ضروی ہے اور وہ یہ کہ نماز کو عمداً اور جان بوجھ کر اُس کے وقت میں نہ پڑھنا گناہ ہے لہذا انسان کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اِس بات کی کوشش کرے کہ وہ اپنی نمازوں کو اُن کے صحیح وقت پر بجالائے۔
یہاں تک ہم نے نماز کے واجب ہو نے اوراُن کے اوقات کے بارے میں گفتگو کی کی ہے۔
ب:نماز ی پر واجب ہے کہ وہ نماز کو پڑھنے سے قبل خود کو وضو و غسل یاتیمم کے ذریعہ سے پاک کرے۔٢
وضو کا طریقہ:
١۔انسان کو چاہیے کہ وضو کرتے وقت خدا کی قربت کا ارادہ کرے ۔٢۔اُس کے بعد اپنے چہرے کو بالوں کے اُگنے کی جگہ سے لمبائی میں پیشانی سے ٹھوڑی تک اور چوڑائی میں انگھوٹے سے لے کر درمیانی انگلی کے درمیان آنے والے چہر ے کے حصہ کو اُس صاف و خالص اور مباح و غصب نہ کیے ہوئے پانی سے دھوئے ۔٣۔اُس کے بعد اپنے سیدھے ہاتھ کو اپنی کہنی سے انگلیوںکے سرے تک دھوئے اور اُس کے بعد اُلٹے ہاتھ کو بھی اِسی طرقیہ سے دھوئے ۔٤۔اُس کے بعد اپنے ہاتھ کی بچی ہو رطوبت سے سیدھے ہاتھ سے اپنے سر کے اوپری حصہ کا درمیا نی حصہ سے آگے کی جانب مسح کرے۔٥۔اُس کے بعد دونوں ہاتھو ں میں موجود رطوبت سے اپنے دونوں پیروں کا مسح ایسے کرے کہ سیدھے ہاتھ سے سیدھے پیر کا اور اُلٹے ہاتھ سے اُلٹے پیر کا۔پیروں کا مسح پیر کی انگلیوںسے پیر کے اُبھرے ہو ئے حصہ تک ہو نا چاہیے۔
نوٹ:سر کے مسح میں ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان سرکے مسح کو اپنے سرکے بالوں پر بھی انجام دے سکتا ہے لیکن اگر سر کے بال اتنے بڑے ہو ئے کہ اُس کی پیشانی تک آجائیں یا کنگھا کرنے سے ایک طرف کے بال دوسری طرف جا پڑیںتو ایسی صورت میں اُسے چاہیے کہ وہ مانگ نکال کر یا سر کی کھال پر یا بالوں کی جڑوں پر مسح کرے۔
اِس بات کی جانب بھی توجہ ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے بد ن و لباس کو خون،پیشاب ،پاخانہ اور دوسری نجاستوں سے پاک کرے۔اِن مقدمات کی رعایت کرنے کے بعد وہ نماز پڑھنے کیلئے تیار ہو جائے گا۔اِسی طرح واجب ہے کہ انسان اپنی نمازکے شروع کرنے سے لے کر نماز کے اختتام تک اپنا چہرہ اوربدن کا سامنے کاحصہ قبلہ رُخ رکھے۔
ج:نماز کی ادائیگی کا طریقہ
١۔نماز فجر:مستحب ہے کہ انسان نماز یومیہ سے قبل اذان و اقامت کہے؛خواہ وہ مسافر وہ یا نہ وہ،خواہ نماز ادا ہو یا قضا۔
اذان:
اذان کے کُل اٹھارہ جملے ہیں۔چار مرتبہ''اللّٰہ اکبر''،دو مرتبہ''اشہد اَن لا الٰہ الا اللّٰہ ''،دو مرتبہ ''اشہد اَنَّ محمد اً رسول اللّٰہ''،دومرتبہ ''حیّ علی الصلوٰة''،دومرتبہ''حیّ علی الفلاح'' ،دو مرتبہ''حیّ علی خیر العمل''،دو مرتبہ ''اللّٰہ اکبر''اور دومرتبہ ''لا اِلٰہ الا اللّٰہ ''۔
نوٹ:اشہد اَنَّ علیّاً ولیّ اللّٰہ ''اذا ن و اقامت کا جز نہیں ہے لیکن بہتر ہے کہ انسان ''اشہد اَنَّ محمد اً رسول اللّٰہ ''کے بعد اِس جملہ کو دو مرتبہ کہے۔٣
اقامت:
اقامت کے کُل سترہ جملے ہیںجس میں شروع میں دو مرتبہ ''اللّٰہ اکبر'' اورآخر سے ایک مرتبہ''لا اِلٰہ الا اللّٰہ ''کم ہو جاتا ہے اور ''حیّ علی خیر العمل''کے بعد ایک مرتبہ''قد قامت الصلوٰة''کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
یہاں بات کی جانب بھی اشارہ ضروری ہے کہ اذان واقامت کا کہنا واجب نہیں ہے ۔اِس بنا پر اگر کویہ اذا ن و اقامت کہے بغیر نماز پڑھے تو اُس کی نماز صحیح ہے ۔البتہ جو شخص اِنہیں نہیں جانتا یا اُسے یہ دونوں یاد نہیں ہے وہ اِنہیں دیکھ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔
نما ز پڑھنے کا صحیح طریقہ
١۔نماز پڑھنے والے کو چاہیے کہ نماز شروع کرنے سے قبل قبلہ رُخ کھڑ اہواجائے او ر نماز کی نیت کرے۔مثلاً نماز صبح پڑھتا ہو ںواجب قربةً الی اللہ۔
٢۔نیت کرنے کے بعد وہ تکبیر ة الاحرام کہے یعنی ''اللّٰہ اکبر''کہے۔
٣۔تکبیرہة الاحرام کے بعد سورہ حمد کی تلاوت کرے اور اُس کے بعد سورہ اخلاص،کوثریا کوئی اور سورہ پڑھے۔٤
اگر کسی کو سورہ حمد یا کوئی اور سورہ یاد نہیں ہے تو وہ اُسے دیکھ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔
٤۔حمد او رسورہ پڑھنے کے بعد وہ رکوع بجا لائے یعنی آگی کی جانب اتنا جھک جائے کہ اُ س کے ہاتھوں کی ہتھلیاںاُس کے گھٹنے تک پہنچ جائیں۔ رکوع میں جانے کے بعدایک مربتہ''سبحان ربّی العظیم وبحمدہ''یا تین مرتبہ ''سبحان اللہ ''کہا۔
٥۔رکوع کے بعد بالکل سیداھا کھڑ اہو جائے ۔کو افرادمریض ہیں یا کسی مشکل کی وجہ سے سیدھے کھڑے نہیں ہو سکتے وہ جتنا بھی سیدھا کھڑ ا ہو سکتے ہیں ،ہوں۔
٦۔رکوع سے کھڑا ہو نے کے بعد نماز ی کو چاہیے کہ وہ سجدے میں جائے ۔سجدے میں وہ اپنی پیشانی کو اُس چیز پر رکھے گا جن پر سجدہ کرنا صحیح ہے مثلاً مٹی ،پتھر یا کاغذ وغیرہ۔وہ سجدے میںاپنی دونوں ہاتھ کی ہتھلیاں،پیشانی ،دونوں گھٹنے اور دونوں پیروں کے انگوٹھوں کو زمین پر رکھے گا۔یہ ساتوں اعضازمین پر رکھنے کے بعد وہ سجدے کا ذکر یاک مرتبہ''سبحان ربّی الاعلیٰ وبحمدہ''یا تین مرتبہ ''سبحان اللہ ''پڑھے ۔
ذکر سجدہ کہنے کے بعد وہ سجدے سے اپنا سر ٹھائے گا اور سیدھا بیٹھے گا اور اُ س کے پہلے سجدے کی مانند دوسرا سجدہ بجا لائے ۔
٧۔دونوں سجدوں سے فارغ ہو نے کے بعد ہو سیدھا کھڑ اہوجائے گا او رپہلی رکعت کی مانند دحمد او ر سورہ کی تلاوت کرے گا۔لیکن دوسری رکعت میں رکوع میں جانے سے قبل مستحب ہے کہ انسان اپنے ہاتھ اپنے منہ کے مد مقابل لاکر اُنہیں آسمان کی جانب بلند کرکے کوئی ذکر یا دعا پڑھے ۔انسان قنوت میں ہر دعا پڑھ سکتا ہے لیکن بہتر ہے کہ انسان یہ دعا پڑھے:لاالہ الّا اللّٰہ الحلیم الکریم لا الہ الّا اللّٰہ العلیّ العظیم، سبحا ن ربّ السموات السّبع و الارضین السّبع وما فیھنّ وما بینھُنّ وربّ العرش العظیم والحمد للّٰہ ربّ العالمین۔
٨۔قنوت کے بعد وہ پہلی رکعت کی طرح رکوع اور دوسجدے بجا لائے اور دوسرے رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے۔
اشہد ان لا الٰہ الّا للّٰہ و حدہ لا شریک لہ و اشہد انَّ محمداً عبدُہُ ورسُولُہ اللّٰھُمَّ صلّ علی محمدٍ و آل محمّد ٍ ۔
تشہد پڑھنے کے بعد نماز سلام پڑھے گا۔
السلام علیک ایّھا النّبی ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ السّلام علینا و علی عباداللّٰہ الصّالحین السلام علیکم ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ۔
نماز مغرب
نماز مغرب تین رکعت ہے ،اِس کی پہلی دو رکعتیں نماز صبح کی مانند ہیں۔دوسری رکعت میں دوسرے سجدے سے سر اُٹھانے اور تشہد پڑھنے کے بعد وہ اپنی تیسری رکعت کیلئے کھڑ اہو جائے گا اورتیسری رکعت میںیاصرف ایک مرتبہ سورہ حمد کی تلاوت کرے گا یا ''سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولااِلٰہ الّا للّٰہ واللّٰہ اکبر''پڑھے گا۔بہتر یہ ہے کہ انسان اِس ذکر کو تین مرتبہ پڑھے۔٥
یہ پڑھنے کے بعد انسان رکوع اور دونوں سجدے بجالائے ا ورتشہد کے بعد سلام پڑھے اوریوں اُس کی مغرب کی تین رکعتیں ختم ہو جائیں گی۔
اگر وہ نماز ظہر ،عصر یا عشا پڑھ رہا ہے تو اُس کی پہلی تین رکعتیں نماز مغرب کی طرح ہے ۔بس فرق یہ ہے کہ وہ ظہر ،عصر یا عشا کی تیسری رکعت میں سجدوں کے بعد تشہد وسلام سے پڑھنے سے قبل کھڑ اہو جائے گا اور تیسری رکعت کی مانند چوتھی رکعت پڑھے گااوراُس کے بعد تشہد و سلام پڑھ کر اپنی نماز ختم کر دے گا۔
یہاں ایک اور نکتہ کی جانب اشارہ ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ نما ز ظہر و عصرمیں نماز پڑھنے والا(مرداورعورت دونوں) بسم اللہ الرحمن الرحیم کے علاوہ حمد او ر سورہ کو آہستہ پڑھے گالیکن نماز صبح ،مغر ب اور عشا میں حمد و سورہ کو اونچی آواز سے پڑھے گا۔
لیکن عورت نماز صبح اورمغرب و عشااِس بات کا اختیا ررکھتی ہے کہ وہ حمد و سورہ کو آہستہ پڑھے ٦ یا اونچی آواز سے پڑھے۔٧
یہ نماز پنجگانہ کا مختصر ترین طریقہ ہے ۔نماز کا پڑھنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور اگر کوئی اِسے جماعت کے ساتھ پڑھے تو یہ بہتر ہے اور اِس کا ثواب بھی زیادہ ہے۔
١۔سورہ نحل آیت ٤٣
٢۔مراجع تقلید اِس قول کے بارے میں کہ آیا نماز کو صرف واجب غسل کے ساتھ ہی بجا لایا جا سکتا ہے یا مستحبی غسل کے ساتھ بھی،کئی اقوال ہیں۔اِس بارے میں آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے مرجع تقلید کی توضیح المسائل کی جانب رجوع کریں۔
٣۔توضیح المسائل،اذان واقامت کے مسائل کا باب
٤۔چار سوروںکے علاوہ جن میں واجب سجدہ موجود ہے ۔
٥۔تحریر الوسیلہ ،جلد ١ ،صفحہ ١٥٢،مسئلہ ١٧
٦۔البتہ یہ اُس صورت میں ہے کہ جب کو ئی نا محرم مرد اُس کی آواز نہ سن رہا ہو۔
٧۔توضیح المسائل،نماز کے احکام۔تحریر الوسیلہ ،کتاب الصلوٰة
علما اور اہل ایمان افراد کاہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ مذہبی معاملات و مسائل اور اعتقادات میں سوال کرنے سے خوش ہو تے تھے اور سوال کرنے والے کی بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے۔وہ اِس مسئلہ سے سعہ صدر اورخندہ پیشانی سے ملتے تھے۔
جب ہم قرآن کریم کی جانب رجوع کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن ،انسان کو سوال کرنے اور معرفت و شناخت حاصل کرنے پر رغبت و شوق دلاتا ہے:''اگر تم خود نہیںجانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھو،ہم نے تم سے پہلے کسی اور کو رسالت پر مبعوث نہیں کیا مگر یہ صرف اُنہی افراد کو جن پر ہم وحی نازل کرتے تھے۔'' ١
بنا بریں،نہ صرف یہ کہ سوال کرنا، کسی چیز کا سیکھنا اورعلم حاصل کرنا عیب نہیں ہے بلکہ سوال نہ کرنا اور لا علم و جاہل رہنا انسان کیلئے عیب ونقص کی بات ہے اور عاقل انسان کو چاہیے کہ وہ اِس عیب کو اپنے آپ سے دور کرے۔
اِس مختصر سے مقدمہ کے بعد آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ نماز کا سیکھنااور اُسے یاد کرنا بہت ہی آسان کام ہے۔چنا نچہ ہم نماز سے متعلق چند شرعی مسائل کو بیان کرتے ہو ئے اُس کا مختصرطریقہ کار بیان کر رہے ہیں:
الف:ہر عاقل و بالغ مسلمان پر دن میں پانچ مرتبہ نماز پڑھنا واجب ہے کہ جن کی ترتیب کچھ یوںہے:
١۔نماز فجر دو رکعت ہے اور اُس کا وقت طلوع فجر (صبح صادق)سے طلوع آفتاب تک ہے۔
٢۔ ظہر و عصر کی نمازیں چار چار رکعتیں ہیں اور اِن کا وقت زوال سے لے کر غروب آفتاب تک ہے۔
نوٹ:جو شخص مسافر ہے اُ س کی نماز قصر ہو گی اور وہ چار رکعت کے بجائے دو دو رکعت نماز ظہر و عصر پڑھے گا۔(زوال کے بعدظہر کی چاررکعت نماز کا وقت نکال کر بقیہ وقت نماز عصر سے مخصوص ہو جائے گا۔اِسی طرح غروب آفتاب سے قبل چار رکعت نماز کا وقت نکال کر پہلے کاسارا وقت نماز ظہر سے مخصوص ہو جائے گا۔زوال سے غروب آفتاب کا وقت دونوں نمازوں کا مشترک وقت کہلاتا ہے جبکہ شروع میں ظہر کی اور آخر میں عصر کی چار چار رکعت نما ز کا وقت دونوں کا الگ اور مخصوص وقت کہلاتا ہے۔)
٣۔نماز مغرب تین رکعت ہے ۔اِس نماز کا وقت غروب آفتاب کے تقریباً پندرہ منٹ بعدیعنی ''حمرہ مشرقیہ ''کے آسمان سے زائل ہونے کے بعد سے شروع ہو تا ہے اور آدھی رات تک ہے۔
نوٹ:حمرہ مشرقیہ سے مراد غروب آفتاب کے بعد مشرق میں آسمان پر نمودار ہو نے والی سرخی ہے ۔جس کے زائل ہو نے کے بعد سے نماز مغرب کا مخصو ص وقت شروع ہو جا تا ہے۔
٥۔پانچویں نماز جو ہر مسلمان ہر واجب ہے ،نماز عشا ہے جو چار رکعت ہے۔اِس کا وقت نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد سے آدھی رات تک ہے۔
(نوٹ:نماز مغرب و عشا کامشترک وقت غروب آفتاب کے پندرہ منٹ بعد سے آدھی رات تک ہے ۔جبکہ نماز مغرب کا مخصوص وقت مشرقی سرخی کے زائل ہونے کے بعد تین رکعت نما زکا وقت ہے اور نمازعشا کا مخصوص آدھی رات سے قبل چار رکعت نما زکا وقت ہے۔)
انسان( فقہ جعفری کے مطابق)ہر نماز کو اُس کے مخصوص وقت میں بھی ادا کر سکتا ہے اور مشترک وقت میں بھی ۔
جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا کہ جو شخص مسافر ہے وہ اپنے سفر کی مدت کے دوران اپنی ہر چار رکعت نما زکو قصر پڑھے گا یعنی اُس کی چار رکعت نماز دو رکعت ہو جائے گی۔مسافر سے مرادوہ شخص ہے جو اپنے وطن اور شہر سے نکلے اور کسی اور جگہ جاکر دس روز سے کم قیام کا قصد کرے
تو وہ اِس دس دنوں میں چار رکعت نماز کو دو رکعت پڑھے گا۔
انسان کو چاہیے کہ نماز وں کو اُن کی مخصوص ترتیب سے ادا کرے،یعنی پہلے نماز ظہر ،اُس کے بعد نماز عصر۔ا،سی طرح پہلے نماز مغرب اوراُس کی بعد نماز عشا۔اگر انسان اِن نمازوں میں کسی نماز کو بھی اُس کے مخصوص وقت میں کسی بھی عذر اور مشکل کی وجہ سے بجا نہ لا سکا تو واجب ہے کہ وہ اُس نماز کو دوسرے وقت میں بجا لائے ۔اِسی طرح اگر کوئی انسان اپنی کسی بھی نماز کو اُس کے مشترک اور مخصوص وقت میں بجا نہ لا سکا تو اُس پر واجب ہے کہ وہ اُسے نماز قضا کی نیت سے دوسرے کسی وقت میں بجا لائے ۔
مثلاً اگرکوئی انسان نماز صبح پڑھنے میں کامیاب نہیں ہوا تو اُسے چاہیے کہ وہ اپنی نماز صبح کو نما ز قضا کی نیت سے ظہر یا عصر یا عشاکے بعد بجالائے۔ بہ عبارت دیگر نماز انسان پر ہر حالت میں واجب ہے ،اگر اُسے اُس کے مشترک یا مخصوص وقت میں ادا نہ کرسکا تو اُس کی قضا کی ادائیگی واجب ہے ۔یعنی ایسا نہیں ہے کہ وقت کے گزر جانے کے بعد نماز کی ادائیگی کا فرض انسان سے ساقط ہو جاتا ہے۔یہاں ایک اوربات کی جانب اشارہ ضروی ہے اور وہ یہ کہ نماز کو عمداً اور جان بوجھ کر اُس کے وقت میں نہ پڑھنا گناہ ہے لہذا انسان کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اِس بات کی کوشش کرے کہ وہ اپنی نمازوں کو اُن کے صحیح وقت پر بجالائے۔
یہاں تک ہم نے نماز کے واجب ہو نے اوراُن کے اوقات کے بارے میں گفتگو کی کی ہے۔
ب:نماز ی پر واجب ہے کہ وہ نماز کو پڑھنے سے قبل خود کو وضو و غسل یاتیمم کے ذریعہ سے پاک کرے۔٢
وضو کا طریقہ:
١۔انسان کو چاہیے کہ وضو کرتے وقت خدا کی قربت کا ارادہ کرے ۔٢۔اُس کے بعد اپنے چہرے کو بالوں کے اُگنے کی جگہ سے لمبائی میں پیشانی سے ٹھوڑی تک اور چوڑائی میں انگھوٹے سے لے کر درمیانی انگلی کے درمیان آنے والے چہر ے کے حصہ کو اُس صاف و خالص اور مباح و غصب نہ کیے ہوئے پانی سے دھوئے ۔٣۔اُس کے بعد اپنے سیدھے ہاتھ کو اپنی کہنی سے انگلیوںکے سرے تک دھوئے اور اُس کے بعد اُلٹے ہاتھ کو بھی اِسی طرقیہ سے دھوئے ۔٤۔اُس کے بعد اپنے ہاتھ کی بچی ہو رطوبت سے سیدھے ہاتھ سے اپنے سر کے اوپری حصہ کا درمیا نی حصہ سے آگے کی جانب مسح کرے۔٥۔اُس کے بعد دونوں ہاتھو ں میں موجود رطوبت سے اپنے دونوں پیروں کا مسح ایسے کرے کہ سیدھے ہاتھ سے سیدھے پیر کا اور اُلٹے ہاتھ سے اُلٹے پیر کا۔پیروں کا مسح پیر کی انگلیوںسے پیر کے اُبھرے ہو ئے حصہ تک ہو نا چاہیے۔
نوٹ:سر کے مسح میں ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان سرکے مسح کو اپنے سرکے بالوں پر بھی انجام دے سکتا ہے لیکن اگر سر کے بال اتنے بڑے ہو ئے کہ اُس کی پیشانی تک آجائیں یا کنگھا کرنے سے ایک طرف کے بال دوسری طرف جا پڑیںتو ایسی صورت میں اُسے چاہیے کہ وہ مانگ نکال کر یا سر کی کھال پر یا بالوں کی جڑوں پر مسح کرے۔
اِس بات کی جانب بھی توجہ ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے بد ن و لباس کو خون،پیشاب ،پاخانہ اور دوسری نجاستوں سے پاک کرے۔اِن مقدمات کی رعایت کرنے کے بعد وہ نماز پڑھنے کیلئے تیار ہو جائے گا۔اِسی طرح واجب ہے کہ انسان اپنی نمازکے شروع کرنے سے لے کر نماز کے اختتام تک اپنا چہرہ اوربدن کا سامنے کاحصہ قبلہ رُخ رکھے۔
ج:نماز کی ادائیگی کا طریقہ
١۔نماز فجر:مستحب ہے کہ انسان نماز یومیہ سے قبل اذان و اقامت کہے؛خواہ وہ مسافر وہ یا نہ وہ،خواہ نماز ادا ہو یا قضا۔
اذان:
اذان کے کُل اٹھارہ جملے ہیں۔چار مرتبہ''اللّٰہ اکبر''،دو مرتبہ''اشہد اَن لا الٰہ الا اللّٰہ ''،دو مرتبہ ''اشہد اَنَّ محمد اً رسول اللّٰہ''،دومرتبہ ''حیّ علی الصلوٰة''،دومرتبہ''حیّ علی الفلاح'' ،دو مرتبہ''حیّ علی خیر العمل''،دو مرتبہ ''اللّٰہ اکبر''اور دومرتبہ ''لا اِلٰہ الا اللّٰہ ''۔
نوٹ:اشہد اَنَّ علیّاً ولیّ اللّٰہ ''اذا ن و اقامت کا جز نہیں ہے لیکن بہتر ہے کہ انسان ''اشہد اَنَّ محمد اً رسول اللّٰہ ''کے بعد اِس جملہ کو دو مرتبہ کہے۔٣
اقامت:
اقامت کے کُل سترہ جملے ہیںجس میں شروع میں دو مرتبہ ''اللّٰہ اکبر'' اورآخر سے ایک مرتبہ''لا اِلٰہ الا اللّٰہ ''کم ہو جاتا ہے اور ''حیّ علی خیر العمل''کے بعد ایک مرتبہ''قد قامت الصلوٰة''کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
یہاں بات کی جانب بھی اشارہ ضروری ہے کہ اذان واقامت کا کہنا واجب نہیں ہے ۔اِس بنا پر اگر کویہ اذا ن و اقامت کہے بغیر نماز پڑھے تو اُس کی نماز صحیح ہے ۔البتہ جو شخص اِنہیں نہیں جانتا یا اُسے یہ دونوں یاد نہیں ہے وہ اِنہیں دیکھ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔
نما ز پڑھنے کا صحیح طریقہ
١۔نماز پڑھنے والے کو چاہیے کہ نماز شروع کرنے سے قبل قبلہ رُخ کھڑ اہواجائے او ر نماز کی نیت کرے۔مثلاً نماز صبح پڑھتا ہو ںواجب قربةً الی اللہ۔
٢۔نیت کرنے کے بعد وہ تکبیر ة الاحرام کہے یعنی ''اللّٰہ اکبر''کہے۔
٣۔تکبیرہة الاحرام کے بعد سورہ حمد کی تلاوت کرے اور اُس کے بعد سورہ اخلاص،کوثریا کوئی اور سورہ پڑھے۔٤
اگر کسی کو سورہ حمد یا کوئی اور سورہ یاد نہیں ہے تو وہ اُسے دیکھ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔
٤۔حمد او رسورہ پڑھنے کے بعد وہ رکوع بجا لائے یعنی آگی کی جانب اتنا جھک جائے کہ اُ س کے ہاتھوں کی ہتھلیاںاُس کے گھٹنے تک پہنچ جائیں۔ رکوع میں جانے کے بعدایک مربتہ''سبحان ربّی العظیم وبحمدہ''یا تین مرتبہ ''سبحان اللہ ''کہا۔
٥۔رکوع کے بعد بالکل سیداھا کھڑ اہو جائے ۔کو افرادمریض ہیں یا کسی مشکل کی وجہ سے سیدھے کھڑے نہیں ہو سکتے وہ جتنا بھی سیدھا کھڑ ا ہو سکتے ہیں ،ہوں۔
٦۔رکوع سے کھڑا ہو نے کے بعد نماز ی کو چاہیے کہ وہ سجدے میں جائے ۔سجدے میں وہ اپنی پیشانی کو اُس چیز پر رکھے گا جن پر سجدہ کرنا صحیح ہے مثلاً مٹی ،پتھر یا کاغذ وغیرہ۔وہ سجدے میںاپنی دونوں ہاتھ کی ہتھلیاں،پیشانی ،دونوں گھٹنے اور دونوں پیروں کے انگوٹھوں کو زمین پر رکھے گا۔یہ ساتوں اعضازمین پر رکھنے کے بعد وہ سجدے کا ذکر یاک مرتبہ''سبحان ربّی الاعلیٰ وبحمدہ''یا تین مرتبہ ''سبحان اللہ ''پڑھے ۔
ذکر سجدہ کہنے کے بعد وہ سجدے سے اپنا سر ٹھائے گا اور سیدھا بیٹھے گا اور اُ س کے پہلے سجدے کی مانند دوسرا سجدہ بجا لائے ۔
٧۔دونوں سجدوں سے فارغ ہو نے کے بعد ہو سیدھا کھڑ اہوجائے گا او رپہلی رکعت کی مانند دحمد او ر سورہ کی تلاوت کرے گا۔لیکن دوسری رکعت میں رکوع میں جانے سے قبل مستحب ہے کہ انسان اپنے ہاتھ اپنے منہ کے مد مقابل لاکر اُنہیں آسمان کی جانب بلند کرکے کوئی ذکر یا دعا پڑھے ۔انسان قنوت میں ہر دعا پڑھ سکتا ہے لیکن بہتر ہے کہ انسان یہ دعا پڑھے:لاالہ الّا اللّٰہ الحلیم الکریم لا الہ الّا اللّٰہ العلیّ العظیم، سبحا ن ربّ السموات السّبع و الارضین السّبع وما فیھنّ وما بینھُنّ وربّ العرش العظیم والحمد للّٰہ ربّ العالمین۔
٨۔قنوت کے بعد وہ پہلی رکعت کی طرح رکوع اور دوسجدے بجا لائے اور دوسرے رکوع سے سر اُٹھانے کے بعد بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے۔
اشہد ان لا الٰہ الّا للّٰہ و حدہ لا شریک لہ و اشہد انَّ محمداً عبدُہُ ورسُولُہ اللّٰھُمَّ صلّ علی محمدٍ و آل محمّد ٍ ۔
تشہد پڑھنے کے بعد نماز سلام پڑھے گا۔
السلام علیک ایّھا النّبی ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ السّلام علینا و علی عباداللّٰہ الصّالحین السلام علیکم ورحمة اللّٰہ وبرکاتہ۔
نماز مغرب
نماز مغرب تین رکعت ہے ،اِس کی پہلی دو رکعتیں نماز صبح کی مانند ہیں۔دوسری رکعت میں دوسرے سجدے سے سر اُٹھانے اور تشہد پڑھنے کے بعد وہ اپنی تیسری رکعت کیلئے کھڑ اہو جائے گا اورتیسری رکعت میںیاصرف ایک مرتبہ سورہ حمد کی تلاوت کرے گا یا ''سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولااِلٰہ الّا للّٰہ واللّٰہ اکبر''پڑھے گا۔بہتر یہ ہے کہ انسان اِس ذکر کو تین مرتبہ پڑھے۔٥
یہ پڑھنے کے بعد انسان رکوع اور دونوں سجدے بجالائے ا ورتشہد کے بعد سلام پڑھے اوریوں اُس کی مغرب کی تین رکعتیں ختم ہو جائیں گی۔
اگر وہ نماز ظہر ،عصر یا عشا پڑھ رہا ہے تو اُس کی پہلی تین رکعتیں نماز مغرب کی طرح ہے ۔بس فرق یہ ہے کہ وہ ظہر ،عصر یا عشا کی تیسری رکعت میں سجدوں کے بعد تشہد وسلام سے پڑھنے سے قبل کھڑ اہو جائے گا اور تیسری رکعت کی مانند چوتھی رکعت پڑھے گااوراُس کے بعد تشہد و سلام پڑھ کر اپنی نماز ختم کر دے گا۔
یہاں ایک اور نکتہ کی جانب اشارہ ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ نما ز ظہر و عصرمیں نماز پڑھنے والا(مرداورعورت دونوں) بسم اللہ الرحمن الرحیم کے علاوہ حمد او ر سورہ کو آہستہ پڑھے گالیکن نماز صبح ،مغر ب اور عشا میں حمد و سورہ کو اونچی آواز سے پڑھے گا۔
لیکن عورت نماز صبح اورمغرب و عشااِس بات کا اختیا ررکھتی ہے کہ وہ حمد و سورہ کو آہستہ پڑھے ٦ یا اونچی آواز سے پڑھے۔٧
یہ نماز پنجگانہ کا مختصر ترین طریقہ ہے ۔نماز کا پڑھنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور اگر کوئی اِسے جماعت کے ساتھ پڑھے تو یہ بہتر ہے اور اِس کا ثواب بھی زیادہ ہے۔
١۔سورہ نحل آیت ٤٣
٢۔مراجع تقلید اِس قول کے بارے میں کہ آیا نماز کو صرف واجب غسل کے ساتھ ہی بجا لایا جا سکتا ہے یا مستحبی غسل کے ساتھ بھی،کئی اقوال ہیں۔اِس بارے میں آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے مرجع تقلید کی توضیح المسائل کی جانب رجوع کریں۔
٣۔توضیح المسائل،اذان واقامت کے مسائل کا باب
٤۔چار سوروںکے علاوہ جن میں واجب سجدہ موجود ہے ۔
٥۔تحریر الوسیلہ ،جلد ١ ،صفحہ ١٥٢،مسئلہ ١٧
٦۔البتہ یہ اُس صورت میں ہے کہ جب کو ئی نا محرم مرد اُس کی آواز نہ سن رہا ہو۔
٧۔توضیح المسائل،نماز کے احکام۔تحریر الوسیلہ ،کتاب الصلوٰة
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے