Please Wait
40317
اسلام کے مطابق مرد اور عورت ایک دوسرے کے تکمله هیں اور خداوند متعال نے ان دونوں کو ایک دوسرے کے لئے پیدا کیا هے تاکه ایک دوسرے کے سکون وآرام کا سبب بنیں اور ایک دوسرے کے جذباتی ، روحانی اور جنسی ضرورتوں کو پورا کریں –
اسلام نے مرد وزن کی آپسی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج (دائم و موقت) کا طریقه کار معین فر مایا هے اور مردو زن کے در میان هر قسم کے تعلقاب اور روابط اسی طریقه کار کے حدود میں هو نے چاهئے –آپ اپنے جنسی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج (موقت یا دائمی) سے استفاده کر سکتے هیں –اگر آپ کے لئے ازدواج کی قسموں میں سے کوئی بھی ممکن نه هو تو آپ کے لئے ضروری هے که ورزش اور دوسری صحیح سر گر میوں اور روزه رکھنے سے اپنے آپ کو گناه کی آلودگی سے بچالیں-
اسلام کے مطابق مرد اور عورت دو ایسی مخلوق هیں جو ایک دوسر ے کے تکمله هیں اور خداوند مهر بان نے انھیں ایک دوسرے کے لئے پیدا کیا هے – قرآن مجید میں ارشاد هے :
" اور اس کی نشانیوں میں سے یه بھی هے که اس نے تمھارا جوڑا تمهیں میں سے پیدا کیا هے تاکه تمهیں اس سے سکون حاصل هو اور پھر تمهارے در میان محبت اور رحمت قرار دی هے ---[1]"
مرد اور عورت کی آپسی ضرورتوں میں سے ایک جنسی ضرورت هے، جس کا سر چشمه انسان کی جنسی جبلّت هے ، جو بذات خود خدا کی نعمتوں میں سے ایک نعمت هے- اسلام نے اس جبلّت کا ایک حقیقت پسندانه حل پیش کیا هے ، یعنی اسے مکمل طور پر کچل دینے کی اجازت نهیں دی هے، بلکه فرمایا هے که اس کو اهمیت دینی چاهئے لیکن یه اهمیت اور اس سے استفاده اسلام کے قوانین اور دستورات کے تحت انجام پانا چاهئے تاکه انسان کی عفت و پاکدامنی کے گوهر کو کسی قسم کا خدشه نه پهنچے، لهذا دین اسلام نےمرد اورعورت کی ضرورتوں کو پورا کر نے کے لئے ازدواج کو معین فر مایا هے-
اسلام کے مطابق ازدواج بهت هی اهم اور مبارک امر هے اور اس کی اس دین میں کافی تاکید کی گئی هے-
پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا هے : " جس نے ازدواج کیا ، اس نے اپنے نصف دین کو تحفظ بخشا هے-[2]"
فقهائے اسلام نے فر مایا هے : " ازدواج بذات خود مستحب هے ، لیکن اگر کوئی لڑکا ازدواج کی ضرورت محسوس کرے اور ازدواج نه کر نے کی صورت میں گناه کا مرتکب هو جائے ، تو اس پر واجب هے که ازدواج کرے-[3]"
البته اسلام نے جنسی جبلّت کو پورا کر نے کے لئے دائمی ازدواج پر اکتفافا نهیں کیا هے ، بلکه اگر کوئی شخص کسی وجه سے ، من جمله مالی مسائل ، مشغله اور تعلیمی سر گر میوں --- کے سبب دائمی شادی نه کر سکے تو اسلام نے، جنسی ضرورتوں کو جائز طریقے سے پورا کر نے کے لئے " ازدواج موقت" (متعه) کے عنوان سے شادی کا ایک طریقه پیش کیا هے – اس طرح بهت سی جنسی گمرا هیوں اور بےراه رویوں کو روکا جاسکتا هے-
اگر کسی وجه سے ایک جوان لڑکے کے لئے ازدواج کی اقسام میں سے کوئی بھی انجام دینا ممکن نه هوتو مندرجه ذیل هدایت اس سلسله میں اس کی مدد کرسکتی هیں:
الف : باطل جنسی خیالات اور فکر کو روکنا اور اخبار، کتاب اور مجله کا مطالعه کر کے اور ذکر پڑھـ کر یا ایسے هی دوسرے کام انجام دے کر ان خیالات و فکر کو ذهن سے هٹانا-
ب : اسلام کی طرف سے نا محرم افراد کے در میان معین کئے گئے حدود کی رعا یت کر نا-
اس سلسله میں اسلام کی پیش کی گئی تدبیریں حسب ذیل هیں :
١- نا محرم پر شهوانی نگاه کر نے سے اجتناب کر نا-
٢- پردے کا واجب هونا اور عیاشی و خود نمائی سے پر هیز کر نا-
٣- نا محرم سے لمس کر نے کی ممانعت-
٤- نا محرم سے شهوانی گفتگو سے پرهیز کر نا-
٥- نا محرم کے لئے خوشبو لگانے سے پرهیز کر نا-
٦- نا محرم کے ساتھـ خلوت میں نه بیٹھنا-
ج : جنسی جذ بات کو ابهار نے والی موسیقی کو سننے سے پرهیز کر نا ، کیونکه اس قسم کی موسیقی کو سننا ناقابل کنٹرول اور نا معقول جنسی رجحانات کے ابھر نے کا سبب بن جاتا هے اور حقیقت میں ایک قسم کا جنسی جنون پیدا کر نے کا سبب بن جاتا هے –
د- عفت اور جنسی شرم وحیا کی تاکید : کیونکه گناه اور جنسی گمراهی سے بچانے میں شرم و حیا اور عفت کا کلیدی رول هے-
قرآن مجید میں ارشاد الهی هے : " اور جو لوگ نکاح کی وسعت نهیں رکھتے هیں وه بھی اپنی عفت کا تحفظ کریں یهاں تک که خدا اپنے فضل سے انھیں غنی بنادے--- [4]"
ھـ : تنهائی اور خلوت میں رهنے سے پرهیز کر نا –
و : نماز جماعت اور دعائے کمیل جیسی دینی تقریبات میں شرکت کر نا-
قرآن مجید کا ارشاد هے : " --- نماز هر برائی اور بد کاری سے روکنے والی هے--- [5]" خاص کر اگر اسے حضور قلب کے ساتھـ پڑها جائے-
ز : مذهبی اور متدین افراد سے رابطه برقرار کر نے کی کوشش کر نا اور ان کے ساتھـ زیاده سے زیاده مصاحبت کرنا –
ح : بیکاری سے پرهیز کرنا ( اپنے آپ کو همیشه سرگرم عمل رکھنا)
ط : منظم اور تدریجی مطالعه- مثلاً معاد کے موضوع کے بارے میں روزانه کم ازکم ١٠ صفحے مطالعه کر نا-
البته یه عارضی طریقے هیں ، یهاں تک که انشاء الله آپ کے لئے شادی کے مواقع فراهم هو جائیں -