Please Wait
کا
7588
7588
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2015/05/04
سوال کا خلاصہ
کیا وضوع کرتے وقت جوراب اور جوتے کے اوپر سے مسح کرنا جائز ہے؟
سوال
کیا وضوع کرتے وقت جوراب اور جوتے کے اوپر سے مسح کرنا جائز ہے؟
(جوراب یا جوتے کے اوپر سے مسح کرسکتے ہیں)
ایک مختصر
اس سلسلہ میں مراجع تقلیدیوں فرماتے ہیں:
وضو میں جوراب اور جوتے کے اوپر سے مسح کرنا باطل ہے، لیکن اگر شدید سردی[1] یا چور یادرندہ جانوروغیرہ کا خطرہ ہو اور انسان جوتے اور جوراب کو نہ نکل سکے[2] تو اس صورت میں ان کے اوپر سے مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وضو صحیح ہے۔[3]
البتہ اکثر اہل سنت مذاہب، پیر کو دھونے کے بجائے جوتے اور جوراب کے اوپر سے مسح کرنے کو اختیار کی حالت میں جائز جانتے ہیں۔ [4] لہذا شیعہ فقہا اس صورت میں مسح کرنے کو تقیہ کی حالت میں جائز جانتے ہیں۔
وضو میں جوراب اور جوتے کے اوپر سے مسح کرنا باطل ہے، لیکن اگر شدید سردی[1] یا چور یادرندہ جانوروغیرہ کا خطرہ ہو اور انسان جوتے اور جوراب کو نہ نکل سکے[2] تو اس صورت میں ان کے اوپر سے مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وضو صحیح ہے۔[3]
البتہ اکثر اہل سنت مذاہب، پیر کو دھونے کے بجائے جوتے اور جوراب کے اوپر سے مسح کرنے کو اختیار کی حالت میں جائز جانتے ہیں۔ [4] لہذا شیعہ فقہا اس صورت میں مسح کرنے کو تقیہ کی حالت میں جائز جانتے ہیں۔
[1] ۔ یعنی سردی اس قدرشدید ہو کہ انسان عادی صورت میں مسح کرنے سے عسر وحرج سے دوچار ہوئے۔ لیکن اگر سردی زیادہ تھی اور انسان ایک ایسی جگہ پر وضو کرے جہان پر جوتا یا جوراب نکال سکتا ہو، تو اس صورت میں جوتے اور جوراب کے اوپر سے مسح صحیح نہیں ہے۔
[2]۔ آیات عظام خوئی و تبریزی )۔ ۔ ۔ اس صورت میں تیمم کرنا چاہئےاور اگر تقیہ کی حالت ہوتوجوراب یا جوتے کے اوپر سے مسح کرسکتے ہیں( آیت اللہ تبریزی: احتیاط مستحب کے طور پر تیمم بھی کرے)
[3] ۔آیت اللہ سیستانی:" احتیاط واجب ہے کہ تیمم بھی کریں" اور اگر تقیہ کی حالت ہو تو جوراب اور جوتے پر مسح کرنا کافی ہے۔ آیت اللہ زنجانی: " اور احتیاط مستحب ہے کہ تیمم بھی کرّ" ملا حظہ ھو: امام خمینی، توضیح المسائل ( محشّی) ، گرد آورندہ: بنی ھاشمی خمینی، سید محمد حسین، ج 1، ص 159، م 259، دفتر انتشارات الامی، قم، طبع ہشتم ، 1424ق۔
[4] ۔ ملاحظہ ھو: مغنیه، محمد جواد، الفقه على المذاهب الخمسه، ج1، ص 37، دار التیار، بیروت، دهم، 1421 ه ق؛ مکارم شیرازى، ناصر، شیعه پاسخ مىگوید، ص 207، انتشارات مدرسه امام على بن ابى طالب (ع)، قم، هشتم، 1428 ه ق.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے