Please Wait
7198
روح کا حاضر کرنا اور ارواح کے ساتھه رابطھ ایک ممکن امر ھے، یعنی عقل کی رُو سے محال نھیں ھے۔ اور ایسے لوگ پائے جاتے ھیں جو کسی فرد کی روح کے ساتھه رابطھ پیدا کرسکتے ھیں۔ ظاھری طورپر اولیاء اللھ اور ایسے لوگوں جو اپنے نفس کی بھت مشکل ریاضت( تزکیھ نفس) کرتے ھیں، کے بغیر کوئی یھ کام انجام نھیں دے سکتا ھے اور چونکھ عموما منافقین متکبر اور خود خواه اور خود غرض انسان ھیں، جو اپنی نفسانی خواھشات کے اسیر ھیں یا غیر شرعی ریاضت کی طاقت بھی نھیں رکھتے ھیں وه کبھی بھی یھ طاقت حاصل نھیں کرسکتے ھیں۔
فرض کیجئے اگر وه شیطانی طاقت حاصل کرنے میں کامیاب بھی ھوگئے تو ایسا بالکل نھیں ھے کھ وه دوسروں کو صدمھ پھنچانے میں آزاد اور بے قید و شرط ھوں گے اور کوئی بھی طاقت انھیں روک نھ سکتی ھو یا ان سے مقابلھ کرنے کا کوئی طریقھ موجود نھ ھو۔
روح کا حاضر کرنا اور روح کے ساتھه رابطھ ایک ممکن امر ھے یعنی عقل کی رو سے محال نھیں ھے۔ اور ایسے لوگ بھی پائے جاتے ھیں جو کسی فرد کی روح سے رابطھ کرسکتے ھیں۔ [1] لیکن یھ کام کیسے ممکن ھے اور کیا عصر حاضر میں کوئی آدمی ھے جو یھ کام کرسکتا ھے۔ ھمیں اس کے بارے میں کوئی اطلاع نھیں ھے۔ البتھ یھ بات کھ کون لوگ یھ کام کرسکتے ھیں؟ اولیاء اللھ کے علاوه کوئی بھی یھ کام انجام نھیں دے سکتا ھے اور سائنسی علوم کے ذریعے یھ کام ممکن نھیں ھے۔
مطلب کو زیاده واضح کرنے کیلئے ھم چند مسئلوں کی جانب اشاره کرتے ھیں۔
۱۔ انسان دو پھلو، جسم اور روح سے تشکیل پایا ھے ، جسم موت کے بعد، خاک کا جزء بنتا ھے لیکن روح افلاک تک پھنچتی ھے اور ھمیشھ کیلئے باقی رھتی ھے اور قیامت تک عالم برزخ میں رھتی ھے چونکھ روح ایک مادی چیزنھیں ھے ، اسلئے ماده کی محدودیت نھیں رکھتی ھے بلکھ سورج کی کرنوں کے مانند شیشھ اور بادل سے گزر کر کمرے اور مکان میں آسکتی ھے۔ ان میں سے کوئی چیز اس کے موجود ھونے کیلئے رکاوٹ نھیں بن سکتی اور ا سکے زنده ذروں کی حرکت کو نھیں روکا جاسکتا اور وه ھر جگھ حاضر ھوسکتی ھے۔
۲۔ آیات اور احادیث [2] کے مطابق یھ حقیقت ثابت ھوگئی ھے کھ ارواح کے ساتھه رابطھ ھوسکتا ھے اور ان کے ساتھه گفتگو کی جاسکتی ھے اور وه ھماری باتوں کو سننے کے قابل ھیں وغیره وغیره ، جس طرح رسول اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم نے قریش کے مردوں کے ساتھه ( جنھیں آنحضرت (ص) کے حکم کے مطابق بدر کے کنؤوں میں ڈالا گیا تھا ) بات کی اور ان سے فرمایا : رسول خدا (صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم ) کیلئے آپ کتنے برے ھمسایھ تھے" اور عُمر کے اعتراض کے جواب میں جو اس کا م کو بے فائده جانتے تھے فرمایا: اے فرزندِ خَطّاب ، چپ رھو خدا کی قسم کھ تم ان سے زیاده نھیں سنتے " [3]
حضرت امیر المؤمنین علی علیھ السلام نے جنگ جمل میں مارے جانے والوں کے ساتھه بات جنگ کے بعد کی۔ [4]
پس ارواح کے ساتھه رابطھ رکھنے کا اصلی امکان ،نا قابل انکار ھے ، اس سے بڑھ کر یھ بات کھ ھم میں سے ھر شخص خواب می کئی مرتبھ ان ارواح کے ساتھه جنھیں ھم جانتے ھیں ( جیسے فوت شده افراد اور رشتھ دار) رابطھ برقرار کرتے ھیں اور گفتگو کرتے ھیں اور شاید وه آئنده حوادث کے بارے میں خبر دیتے ھیں یھ سب ارواح کے ساتھه رابطھ برقرار رکھنے کے امکان کے بارے میں ھے۔
اس سلسلے میں اس صدی کے سب سے بڑے مفسر قرآن حضرت علامھ طباطبئی رحمۃ اللھ علیھ کا بڑا تجربھ ھے اور ان کے بھائی علامھ سید محمد حسن الاھی طباطبائی بھترین مؤید ھیں کھ انھوں نے اپنے ماں باپ کی روح کو حاضر کیا اور اس دنیا کی مخفی اطلاعات کو ان سے حاصل کیا [5] ۔
۳۔ یھ بات قابل انکار نھیں کھ بعض مواقع پر جن یا شیاطین اپنے آپ کو کسی معین فرد کی روح کی جگھ لے آتے ھیں اور ھمیں دھوکھ دیتےھیں ( جیسا کھ ارواح کے رابطھ کے بعض جلسوں میں بیان ھوا ھے ) پس ھمیشھ روح کے ساتھه رابطھ صحیح نھیں ھے بلکھ بعض مواقع پر جھوٹا ھوتا ھے اس کے علاوه یھ امکان بھی موجود ھے کھ بعض شاطر افراد جنات کے ساتھه رابطھ ھونے اور جنات کو مسخر کرنے یھاں تک کھ کبھی کبھی قوتِ خیال اور بازیگری کے ذریعے بعض کاموں کو انجام دینے کا عمل کرتے ھیں اور وه یھ دکھانے کی کوشش کرتے ھیں کھ انھوں نے روح کو حاضر کیا۔ ھوشیار اور آگاه انسان کوتوجھ کرنی چاھئے کھ دھوکھ نھ کھائے۔
۴۔ اگرچھ روح کا حاضر کرنا حقیقت رکھتا ھے لیکن اس صورت میں ان آگاھیوں اور دریافتوں وغیره پر اطمینان ھوگا، کھ روح ایسے انسانوں کے ذریعے حاضر ھوجائے جو اس راه میں جھادِ نفس کرکے اور اس کی تھذیب کے ذریعے اس مقام پر پھنچ گئے ھوں نھ کھ غیر شرعی ریاضتوں کوانجام کر یھ طاقت حاصل کرچکے ھوں کھ اس صورت میں یھ کام معتبر نھیں ھے اور اس پر اعتماد نھیں کیا جاسکتا ھے [6]
بھر حال منافقوں کی اس طرح کی طاقت کے سلسلے میں کھنا چاھئے کھ ان کی فکری اور اخلاقی گراوٹ کو مد نظر رکھه کر وه عام طور پر متکبر اور اپنی نفسانی خواھشات کے اسیر ھوتے ھیں ( خصوصا وه لوگ جن کی گردنوں میں امریکھ کی نوکری کے طوق ھیں ) وه کبھی بھی اس طاقت کو حاصل نھیں کرسکتے ۔ مگر یھ کھ ان کے وجود کا جوھر تبدیل ھوجائے کھ اس صورت میں وه منافق لوگ ، عوام ، اسلام اور اسلامی جمھوریھ کے مقابل میں کھڑے نھیں ھوں گے اور اگر وه ایسی طاقت جو جھوٹ اور دھوکے سے ملی ھوئی ھو حاصل بھی کرلیں پھر بھی ان کے شیطانی حربے قابل دفاع ھیں۔
جیسا کھ بعض لوگوں نے یھ فیصلھ کیا تھا کھ نظرِ بد لگانے سے پیغمبر اسلام صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم کو صدمھ پھنچائیں لیکن ان کو روکنے کیلئے خاص اذکار اور طریقوں کو بھی مقرر ک گیا ھے۔
مزید آگاھی کیلئے رجوع کریں۔
۱۔ دوسرے عالموں کے ساتھه رابطھ ، سوال نمبر 3116۔ (سائٹ: 3389) ۔
۲۔ شیطان اور جن کی طاقت، : سوال 2275 (سائٹ: 2458) ۔
۳۔ انسان اور جن کا آپسی رابطھ ، سوال ۵۵۶۔ (سائٹ: ) ۔
۴۔ انسان اور جن کے ساتھه رابطھ ، سوال نمبر ۴۳۸۔ (سائٹ: ) ۔
[1] حضرت آیۃ اللھ ناصر مکارم شیرازی، "عود ارواح" ص ۶۳ اور ۱۳۰۔
[2] مثال کے طور پر حضرت صالح نے اپنی قوم کی ارواح کے ساتھه گفتگو کی ، سوره اعراف / ۷۷ ، ۷۹۔ یا حضرت شعیب علیھ السلام نے گزری ھوئی ارواح کے ساتھه بات کی ( اعراف ۸۵ ، ۹۳) اسی طرح پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم نے انبیاء کی ارواح کے ساتھه بات چیت کی (سوره زخرف / ۴۵) یا بقیع کے مقبرے میں مردوں کی ارواح کے ساتھه بات کی ، ( طبقات ابن سعد ، ج ۳ ص ۳۰۴، سیره ابن ھشام ج ۱ ص ۴۵۳) ۔ امیر المومنین علیھ السلام جب صفین سے لوٹ رھے تھے تو کوفھ کے مقبرے کے پاس ٹھهرے اور فرمایا اے خوفناک گھروں میں رھنے والو، اور فقر کی جگھ اور اندھیری قبروں میں رھنے والو ! اے خاک کی آغوش میں رھنے والو اور اپنے وطن سے دور خوف اور ڈر کی جگھ پر رھنے والو ! تم ھم سے پھلے چلے گئے اور ھم تم سے جلدی ملحق ھوجائیں گے۔ میں تمھیں آگاه کروں گا ، تمھارے گھروں پر قبضھ کیا گیا ، اور تمھاری بیویوں نے شادی کی ، تھماری جائیداد تقسیم ھوگئی ، لیکن تمھارے پاس اس کی کیا خبر ، پھر اپنے اصحاب کی جانب رخ کرکے فرمایا ، اگر انھیں بات کرنے کی اجازت دی جاتی تو یھ جواب دیتے کھ بھتریں ذخیره تقوی ھے ، نھج البلاغھ خطبھ ۱۷۹۔
[3] بحار الانوار ، ج ۶ ص ۲۵۴۔ چاپ آخوندی۔
[4] حسینی طھرانی ، معاد شناسی ، ج ۲ ص ۲۴۲۔
[5] یھ واقعھ آپ کتاب " مھر تابان " ( جو علامھ طباطبائی کی سوانح حیات ھے) ، حسینی تھرانی ، محمد حسین ، میں ملاحظھ کرسکتے ھیں،
[6] مزید آگاھی کیلئے رجوع کریں، موضوع ، دوسرے عالم کے موجودات کے ساتھه رابطھ ، سوال ۲۹۳۔ ( سائٹ نمبر ۱۷۴۷)