Please Wait
17604
کوثر کے معنی خیر کثیر کے هیں جس کے بهت سے مصداق بیان کئے جا سکتے هیں جیسے :حوض و نهر کوثر ، شفاعت، نبوت، حکمت ، علم، بڑی نسل اور بهت زیاده اولاد و غیره۔ ۔ ۔ ۔
کوثر کے دو مصداق هیں ایک دنیوی (جناب فاطمه زهرا سلام الله علیها) دوسرے اخروی (حوض کوثر)۔
حوض کوثر جنت میں شفاف پانی کا ایک چشمه هے جو نهایت وسیع هے ۔ جنتی افراد قیامت اور محشر کے مراحل کو طے کرنے کے بعد جنت میں جائیں گے ۔ وه بلافاصله حوض کوثر پر پهنچ کر اپنی پیاس بجھایئں گے اور بے حد لطف اندوز هوں گے ۔ اس حوض سے دو نهریں نکل کر جنت میں جاری هوئی هیں جس کا سر چشمه عرش الٰهی کا ستون هے ۔ حوض کوثر نبی کریم صل الله علیه و آله وسلم کا مخصوص حوض هے جس کے ساقی حضرت علی علیه السلام اور دیگر امام علیهم السلام هیں ، دیگر انبیاء کے پاس بھی اپنے پیروکاروں کے لیئے حوض هے لیکن پیغمبر اکرم کی حوض کی طرح وسیع و بابرکت نهیں هے ۔
کوثر، فوعل کے وزن پر ایک صفت هے جو کثرت سے لی گئی هے ،جس کے معنی (( خیر کثیر )) کے هیں اس لفظ کے معنی میں اتنی زیاده وسعت اور جامعیت هے که وه بے شماری مصداق من جمله (بے انتها نیکی) کو اپنے اندر شامل کئے هوئے هے۔
لفظ کوثر جو سوره کوثر میں آیا هے شیعه اور سنی تفسیروں میں اس لفظ کے بهت سے معنی بیان کیئے گئے هیں مثلا:1: نهر وحوض کوثر۔ 2 : روز محشر) شفاعت کبریٰ کا مقام.( 3 : نبوت۔ 4 : علم و حکمت۔
5 : قرآن۔ 6 : اصحاب کی کثرت ۔7 : معجزوں کی کثرت۔ 8 : علم و عمل کی زیادتی۔ 9 :توحید۔ 10 : دنیا و آخرت میں پیغمبر اسلام کے لیئے الله کی نعمتیں۔ 11: بڑی نسل اور بهت زیاده اولاد جو قیامت تک باقی رهے۔
بے شک پیغمبر اسلام کی نسل کی بقاء آپ کی عزیزدختر شهزادی فاطمه زهرا سلام الله علیها کے وجود اقدس سے هے ،لهذا کوثر کا سب سے اچھّا اور روشن مصداق فاطمه زهرا سلام الله علیها کا وجود مبارک هے ۔ اس حقیقت کی گواه اور اس واقعیت کو بیان کرنے والے خود سوره کوثر کی آیتوں کا سیاق اور شأن نزول هے ۔
جی هاں ! جناب زهرا سلام الله علیها کا وجود مبارک نیکیوں کا وه سرچشمه هے جو پیغمبر اسلام کی رسالت کے روز قیامت تک باقی رهنے کا سبب بھی هے اور آپ کی نسل کے باقی رهنے کا سبب بھی هے ۔[1]
لهذا حوض کوثر سے متعلق روایتوں ،سوره کوثر کے شأن نزول اور آیتوں کے مطالب و سیاق کے ذریعه یه نتیجه نکالا جا سکتا هے که کوثر کے دو روشن مصداق هیں :ایک دنیا میں دوسرے آخرت میں ، دنیوی مصداق وهی (کوثر محمدی) یعنی ذات حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها هے جن کے ذریعه آنحضرت کی نسل آگے بڑھی۔ آپ نے اور آپ کی ذریت پاک نے لوگوں کو آداب ، احکام ، اخلاق ، اور الٰهی معارف سے سیراب فرمایا ۔
اور دوسرا مصداق (بهشتی کوثر ) جنت کا وه حوض هے جس کے ساقی حضرت علی علیه السلام اور دیگر ائمه علیهم السلام هوں گے جو محشرکے صحرا کی راهوں کو طے کرنے والوں کو سیراب کریں گے ۔[2]
حوض کوثر کے اوصاف :
حوض کوثر کے اوصاف رسول خدا کی زبانی :
حوض کوثر جنت میں بهت سی خوبیوں والی ایک نهر هے جو اس حوض سے جاری هوئی هے ۔اس کے اطراف میں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ظرف چنے هوئے هیں میری امت کے لوگ جنت میں داخل هونے کے بعد وهاں پهنچیں گے ۔
میرے روبرو ایک حوض هے جس کی وسعت مدینه سے یمن تک یا مدینه سے عمان تک هے ،جس کا کناره سونے کا هے اس کا پانی برف اور دودھ سے زیاده سفید ،شهد سے زیاده میٹھا اور مشک سے زیاده خوشبو والا هے ،جو بڑے بڑے لولو و مرجان کے پتھروں پر جاری هوگا ،جو بھی اس سے سیراب هوگا کبھی بھی اسے پیاس نه لگے گی اور وهاں سب سے پهلے پهنچنے والے مدینه سے مکه کی طرف هجرت کرنے والے فقیر هوں گے ۔ اس کے متولی اور سا قی مولا امیر المومنین علی علیه السلام هیں ۔ مومنین جام کوثر پینے کے بعد پیغمبر کے گرد جمع هوں گے اور ایک دوسرے کے دیدار و ملاقات سے خوشحال هوں گے ۔
کوثر کا چشمه پایه عرش سے جاری هوا هے جهاں اوصیاء اور حضرت علی علیه السلام کے شیعوں کی جگه هے ۔ وهاں سے دو ناودان کے ذریعه حوض میں گرایا جائے گا اس کے بعد دو نهروں کے ذریعه جنت میں جاری هوگا ۔ هر پیغمبر کے لیئے جنت میں ایک نهر هے اور هر پیغمبر اپنے حوض پر پهنچنے والوں کی کثرت کے ذریعه ایک دوسرے پر فخر و مباهات کرے گا لیکن مجھے امید هے که میرے حوض پر پهنچنے والے تمام انبیاء سے کهیں زیاده هوں گے[3]۔
حوض کوثر معصوم اماموں علیهم السلام کی زبانی:
امیرالمومنین علیه السلام فرماتے هیں : همارا حوض کوثر پُر هے جس میں جنت سے دو نهریں جاری گرتی هیں ایک چشمه تسنیم سے دوسری چشمه معین سے [4]۔
ایک معتبر حدیث میں هے که امام صادق علیه السلام نے فرمایا :جس کے دل میں هماری مصیبت کا درد هوگا مرتے وقت اسے ایسی خوشحالی نصیب هوگی جو هرگز اس کے دل سے نهیں نکلے گی ۔ یهاں تک وه حوض کوثر پرهم سے ملے اور جب همارا شیعه وهاں پهنچے گا تو خود کوثر اتنا خوشحال هوگا اور اسے ایسی ایسی کھانے والی چیزیں عطا کرے گا که اس کے بعد اسے کسی دوسری جگه جانے کی ضرورت نه هوگی ۔ اس کا ایک جام نوش کرلے گا اسے هرگز پیاس نهیں لگے گی اور اس کے بعد وه کوئی رنج و غم محسوس نهیں کرے گا۔ آب کوثر کافور کی طرح سرد، مشک کی طرح خوشبو اور زنجبیل کا مزه رکھتا هے ،شهد سے زیاده شیرین ،مسکه سے زیاده نرم، آنکھوں کی سفیدی سے زیاده سفید اور عنبر سے زیاده خوشبو والا هے ، وه جنت کے چشمه تسنیم سے نکلتا هے ، جنت کی تمام نهروں سے گذرتا هوا یاقوت اور موتی کے پتھر پر جاری هوتا هے و۔ ۔ ۔ ۔
جوبھی آنکھیں هماری مصیبتوں میں روتی هیں وه ضرور به ضرور کوثر کو دیکھکر خوشحال هوں گی ۔
هماری محبت و پیروی کے مطابق اس کا جام همارے تمام دوستوں کو دیا جائے گا اور وه اسے نوش کرکے لطف اندوز هوں گے جسے محبت زیاده هوگی اسے لطف بھی زیاده ملے گا و۔ ۔ ۔ [5]۔
قابل ذکر بات یه هے که بلا شبهه همارے باره امام علیهم السلام روز قیامت سا قی کوثر هوں گے جیسا که دلیلوں اور حدیثوں سے ظاهر هوتا هے ۔
امام حسین علیه السلام فرماتے هیں: حوض کوثر کے مالک هم هیں اور اپنے چاهنے والوں کو اس سے سیراب کریں گے [6]۔
جیسا که پیغمبر اسلام کی آرزو هے که آپ کے پاس حوض کوثر پر پهنچنے والے دوسرے انبیاءسے زیاده هوں ، حوض کوثر کا نام اور اس کے صفات سننے والا هر مسلمان تمنا کرتا هے که حوض کوثر پر آنحضرت صل الله علیه و آله وسلم کی خدمت میں پهنچنے والوں میں سے هو ، لیکن یه بات واضح هے که اگر یه آرزو حقیقی هے تو اس تک رسائی کے لیئے کوشش کرنی چاهیئے اور اس دولت کے حاصل هونے کے بعد بھی هوشیار رهنا چاهیئے ۔ جن و انس میں سے شیطان افراد چاهے داخلی هوں یا بیرونی اس ثروت کو هم سے چھین نه لیں یا کوئی آفت آپڑے اگر ایسا هوا تو ساری زحمتیں خاک میں مل جائیں گی اور کوئی فائده نه هوگا۔حوض کوثر تک پهنچنے کی تمنا صرف خواب و خیال بن کر ره جائے گی ۔ اور صرف خواب و خیال سے دل کو خوشحال کرکے مقصدتک پهنچنے کے لیئے کوشش نه کرنا ایک جاهلانه اور بیهوده آرزو هے ۔
امید هے که پروردگار عالم اس دنیا میں همیں اهل بیت علیهم السلام کے عشق اور معارف کی دولت سے مالامال فرمائے اور آخرت میں حوض کوثر پر ان کے دیدار سے هماری آنکھوں کو روشن و منور اور ان کے هاتھوں سے همیں سیراب فرمائے ۔
اس لیئے هم دعائے ندبه میں پڑھتے هیں :" لا واسقِنا مِن حوضِ جدّهِ صلی الله علیه وآله بکأسهِ وبیدهِ ریًّا رویًّا هنیئاً سائقاً لا ظمأ بعدهُ یا ارحَم الرّاحمین" پروردگارا همیں امام زمانه عجل الله تعالٰی کے جد بزرگوار کے حوض سے سیراب فرما ،آپ علیه السلام کے پیاله ،جام اور دست مبارک سے ، اچھی طرح اور کامل سیراب فرما که جس کے بعد هرگز پیاس نه لگے اے سب سے زیاده رحم کرنے والے۔
منابع و مآخذ:
1 ۔ خوارزمی ،مقتل ج 2 صفحه 33 ۔
2۔ زمخشری ،محمود بن عمر ،کشا ف، صص806 ۔ 808 ۔
3۔ طباطبائی ،محمد حسین،المیزان،ج 20 ،صص373 ۔ 370 ۔
4۔ طبرسی ،فضل بن حسن، مجمع البیان ،ج 5 ،صص549 ۔ 548 ۔
5۔ علامه مجلسی ،بحار الانوار ، ج8 ،ص18 ۔
6۔ علامه مجلسی ،حق الیقین ،صص453 ۔ 455 ۔
7 ۔ فیض کاشانی ،ملا محسن ،محجۃ البیضاء ،ج8 ،صص353 ۔ 352 ۔
8۔ محدث قمی ، عباس ،مفاتیح الجنان ،دعائے ندبه ۔
9۔ مصباح یزدی ،محمد تقی ، جامی از زلا ل کوثر،صص22 ۔ 19 ۔
[1] دیکھئے ،مصباح یزدی ،محمد تقی ، جامی از زلال کوثر صص 20 ۔ 22۔ علامه طباطبائی ،محمد حسین ، تفسیر المیزان ، ج 20 ،ص 370 ۔اور دیگر تفسیریں ۔
[2] کوثر محمدی اور کوثر بهشتی میں یا رابطه هے اسے جاننے کے لیئے مزید غور و فکر اور بحث کی ضرورت هے ،بلکه یوں کهوں که معمولی انسان کی فکر اسے سمجھنے سے عاجز هے ۔
[3] دیکھئے ،فیض کاشانی ، محسن ،محجۃ البیضاء، ج 8 ۔ صص 352 ۔ 353 ۔
[4] علامه مجلسی ،حق الیقین ، ص453 ؛بحار الانوار ، ج 8 ۔ ص18 ۔
[5] علامه مجلسی ،حق الیقین ،ص455 ۔
[6] علامه مجلسی ،بحار الانوار ، ج 45 ۔ص49 ۔