Please Wait
14953
حضرت مسلم، عقیل کے بیٹے تھے-وه تین اماموں ( امام علی،امام حسن اور امام حسین علیھم السلام) کے ھم عصر تھے- انهوں نے تیسرے امام حضرت امام حسین(ع) کے زمانه میں، اپنے امام کے مقاصد کے لئے اپنی جان قربان کردی اور عبیدالله بن زیاد کے حکم سے شھید کئے گئے-وه اس زمانے میں امام حسین(ع) کے سفیر کی حیثیت سے شهر کوفه میں تشریف لائے تھے، لیکن کوفیوں کی طرف سے بے وفائی کی وجه سے عبیدالله بن زیاد کے سپاهیوں سے تن تنها لڑنے پر مجبور هوئے-عاشفانه اور بهادری سے لڑنے کے بعد انھیں پکڑ کر عبیدالله بن زیاد کے پاس لایا گیا- عبیدالله بن زیاد نے حکم دیا که مسلم کو دارالاماره کی چھت پر لے جا کر ان کے سر کو تن سے جدا کیا جائے- اس کے فورا بعد عبیدالله بن زیاد کے حکم پر عملی جامه پهنایا گیا اور انهیں شهید کیا گیا- انکا مزار، شهر کوفه میں پیروان اهل بیت(ع) کی زیارت گاه هے-
حضرت مسلم(ع)،عقیل بن ابیطالب کے فرزندوں میں سے ایک با کمال اور صاحب فضیلت بیٹے تھے- حضرت عقیل، حضرت علی(ع) کے بھائی اور حضرت ابو طالب(ع) کے دوسرے فرزند تھے[1] اس لحاظ سے وه حضرت ابو طالب(ع) اور فاطمه بنت اسد(ع) کے تربیت یافته هیں-
ان کی والده کا نام خلیله (یا جلیله) تھا، وه ایک کنیز تھیں جنھیں حضرت عقیل نے شام میں خریدا تھا[2]- ان کی شریک حیات جناب "رقیه" تھیں،جو امیرالمومنین حضرت علی علیه السلام کی بیٹی تھیں[3]- اس لحاظ سے آپ کو امیرالمومنین علیه السلام کے داماد هونے کا شرف بھی حاصل تھا-
حضرت عقیل(ع) نے رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم کا زمانه درک نهیں کیا تھا، کیونکه شهادت( سنه۶۰ هجری) کے وقت ان کی عمر شریف (ع)۰ سال سے زیاده نهیں تھی،یعنی پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی رحلت کے زمانه سے سنه ۶۰ هجری تک پچاس سال گزرے تھے [4]اور اس بنا پر وه پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی رحلت کے دس سال بعد پیدا هوئے هیں-
آپ کے فرزند حسب ذیل تھے:
۱و۲- عبدالله و علی، ان کی والده رقیه بنت علی(ع) تھیں-
۳-مسلم بن مسلم، جن کی والده قبیله بنی عامر سے تھیں-
(ع)-عبدالله، جن کی والده ام ولد تھیں-
۵-محمد
۶-ابراھیم
ان کے دو بیٹوں، محمد اور ابراھیم کے علاوه تمام بیٹے کربلا میں شهید هوئے- البته محمد اور ابراھیم ایک سال تک زندان میں رهنے کے بعد بھاگنے میں کامیاب هوئے- لیکن کچھ مدت کے بعد حارث بن زیاد نامی ایک ظالم کے هاتھوں پکڑے جانے کے بعد شهید کئے گئے[5]- اس لحاظ سے حضرت مسلم(ع) کی نسل سے کوئی فرزند باقی نهیں بچا هے[6]-
حضرت مسلم(ع) نے تین اماموں کا زمانه درک کیا هے:
۱-حضرت امام علی علیه السلام کا زمانه: اس زمانه میں ان کو حضرت علی علیه السلام کا داماد بننے کا شرف حاصل هوا اور رقیه نام کی ان کی بیٹی سے ازدواج کیا اس طرح وه حضرت علی علیه السلام کے علم و فضل سے فیضیاب هوئے-
بعض مورخین کے مطابق حضرت مسلم(ع) امیرا لمومنین حضرت علی علیه السلام کے زمانه میں (سنه ۳۶ سے سنه(ع)۰) تک بعض فوجی عهدوں پر فائز رهے هیں،من جمله جنگ صفین میں جب امیرالمومنین علیه السلام اپنی فوج کو منظم کر رهے تھے، تو آپ(ع) نے امام حسن(ع)،امام حسین(ع)،عبدالله بن جعفر اور عقیل کو فوج کے بائیں بازو پر مامور فرمایا[7]-
۲-حضرت امام حسن علیه السلام کا زمانه: اس زمانه میں حضرت مسلم(ع) حق کی راه پر گامزن رهے اور امام حسن مجتبی علیه السلام کے با وفا ترین اصحاب اور ساتھیوں میں شمار هوتےتھے[8]-
۳-امام حسین علیه السلام کا زمانه: حضرت مسلم بن عقیل(ع) نے امام حسین علیه السلام کی محبت و حمایت سے هاتھ نهیں کھینچا اور کربلا کی تحریک کے هر اول دستے میں شامل هوئے اور امام حسین علیه السلام کے کاروان کے پهلے شهید شمار هوئے- انهوں نے اپنے آٹھه بھائیوں کے همراه امام حسین علیه السلام کی راه میں اپنی جان نچھاور کی[9] –
حضرت مسلم(ع) کی شهادت کا ماجرا:
امام حسین علیه السلام کا پهلا اقدام حضرت مسلم(ع) کو کوفه بھیجنا تھا-حضرت مسلم(ع) پهلے مکه سے مدینه چلے گئے اور وهاں سے عراق کی طرف روانه هوئے اور کوفه میں مختار کے گھر میں سکونت اختیار کی-
۳۵ روز بعد( ۵ شوال سنه ۶۰ ھ) جب مسلم(ع) کوفه میں داخل هوئے تو تقریباٰ اٹھاره هزار افراد نے ان کی بیعت کی- اس کے بعد کوفه کے گورنر کو برطرف کر کے عبیدالله بن زیاد کو اسکی جگه پر مقرر کر دیا گیا-
عبیدالله بن زیاد نے دھمکی اور لالچ کے زریعه لوگوں کو حضرت مسلم(ع)سے دور کیا اور جب حضرت مسلم(ع) تنها ره گئے تو عبیدالله کو ان کی تنهائی کی اطلاع ملی اور انھیں گرفتار کرنے کے لئے ایک فوج روانه کی- اس وقت حضرت مسلم(ع) طوطه نامی ایک عورت کے گھر میں پناه لئے هوئے تھے-
جب حضرت مسلم نے عبیدالله بن زیاد کے سپاهیوں کے قدموں کی آهٹ سنی، تو انهوں نے اپنے آپ کو جنگ کے لئے آماده کیا،اور دشمن کے سپاهیوں پر تاپڑ توڑ حملے کئے، تو عبیدالله بن زیاد کے سپاهیوں نے مکروفریب سے کام لیا، چونکه اب حضرت مسلم(ع) میں جنگ جاری رکھنے کی طاقت نهیں رهی تھی،اس لئے انهوں نے هتھیار ڈال دئے-
حضرت مسلم کو عبیدالله کے پاس لے جایا گیا- ان دونوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد عبیدالله بن زیاد نے حکم دیا که حضرت مسلم(ع) کو دارالاماره کی چھت پر لے جا کر اسی شخص کے هاتھوں ان کا سر تن سے جدا کیا جائے ، جو حضرت مسلم(ع) کے هاتھوں زخمی هوا تھا اور اس شخص نے عبیدالله بن زیاد کے حکم کو عملی جامه پهنایا[10]-
حضرت مسلم(ع) کے فضائل:
الف: خاندان کے لحاظ سے:
جیسا که بیان هوا،وه ایک ایسے شخص کے فرزند تھے جو حضرت ابوطالب(ع) کا تربیت یافته تھے اور اسکے علاوه انهیں حضرت علی علیه السلام کے داماد هونے کا شرف بھی حاصل هوا تھا- ان کی تربیت و بالیدگی پر ان دو فضیلتوں کے اثرات سے انکار نهیں کیا جا سکتا هے-
ب: مسلم بن عقیل معصومین(ع) کی نظر میں:
رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم نے حضرت علی علیه السلام سے فرمایا: "ان کا
فرزند عقیل تیرے فرزند کی راه محبت میں قتل کیا جائے گا- مومنین کی آنکھیں اس
پر آنسوں بهائیں گی اور مقرب فرشتے اس پر درود بھیجیں گے[11]-"
امام حسین علیه السلام کوفیوں کے نام لکھے گے ایک خط میں لکھتے هیں:
"قد بعثت الیکم اخی و ابن عمّی و ثقتی من اھل بیتی" یعنی " میں ایک ایسے شخص کو تم لوگوں کی طرف بھیج رها هوں جو میرا بھائی، میرے چاچا کا بیٹا اور همارے اهل بیت(ع) میں قابل اعتماد فرد هے[12]-
معصوم کے اس کلام میں حضرت مسلم(ع) کے بارے میں چند قابل فخر فضیلتیں بیان کی گی هیں،جو حسب ذیل هیں:
۱-بھائی: حضرت امام حسین علیه السلام نے انهیں اپنا بھائی هونے کی نسبت دی هے جبکه وه نسب کے لحاظ سے ان کے بھائی نهیں تھے، لیکن اس قدر وفادار تھے که ان کے لئے امام حسین علیه السلام کے بھائی هونے کا لقب شائسته تھا-
۲-قابل اعتماد: اگر امام حسین علیه السلام حضرت مسلم(ع) کی فضیلت میں صرف یهی ایک جمله بیان فرماتے تو کافی تھا-
۳-میرے اهل بیت: یه کلام رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم کے اس کلام کے مانند هے که آپ نے حضرت سلمان فارسی کے بارے میں فرمایا هے-
ج:حضرت مسلم(ع) کا زیارت نامه:
حضرت مسلم(ع) کی زیارت میں ان کے بهت سے فضائل کے بارے میں اشاره کیا گیا هے که شاید یه جمله سب سے اهم هو:
"السلام علیک ایھا العبد الصالح المطیع لله و لرسوله ولامیرالمومنین والحسن والحسین علیهم السلام[13]" یعنی: آپ،یعنی، خدا کے شائسته بنده اور خدا،اس کے رسول (ص)،امیرالمومنین اور حسن و حسین کے فرمانبردار پر درودوسلام هو-
[1] بلازری،احمد بن یحیی،انساب الاشراف، ج ۲، ص ۷۷۔
[2] فاضل،جواد،ترجمه آل ابوطالب، ترجمه مقاتل الطالبین، ج ۲، ص ۱۱۹۔
[3] ابوالفرج اصفهانی،مقاتل الطالبین،۸۶،ترجمه،ترجمه مقاتل الطالبین،۱۱۹/۱۔
[4] جعفریان،رسول،تاملی در نهضت عاشورا،ص ۱۶(ع)۔
[5] بلازری،احمد بن یحیی،انساب الاشراف، ج ۲، ص ۷۱ )محمد کی ماں کا ذکر نهین کیا هے اور محمد کے بھائی، ابراھیم کا نام نهیں لیا هے، جبکه ابراھیم کے بارے میں اپنے بھائی محمد کے همراه شهید هونا مشهور هے )؛ نجفی،محمد جواد، زندگانی حضرت امام حسین،ص ۱۳۱-
[6] ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبین، ۸۶؛ فرزندان ابیطالب، ج ۱ ص ۱۱۹-
[7] سایت حوزه،بے نام، به نقل از کامل ابن اثیر
[8] ایضاً۔
[9] ایضاً از مقاتل الطالبین ترجمه رسولی
[10] جعفریان،رسول،تاملی در نهضت عاشورا،اقتباس از ص ۱۶۵ تا ۱۷۱۔
[11] سایت حوزه با آدرس قبلی-
[12] دینوری،الامامتھ و السیاستھ، ج ۲ ص ۸
[13] قمی،شیخ عباس، مفاتیح الجنان ص (ع)۰۲-