Please Wait
کا
6284
6284
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2010/07/04
سوال کا خلاصہ
زیارت عاشورا کے اس جمله : " برئت الی الله والیکم منھم" میں خدا کی طرف یا معصومین {ع} کی طرف بیزاری کے کیا معنی هیں؟
سوال
زیارت عاشورا کے اس جمله :" الی الله والیکم منھم" میں خدا کی طرف یا معصومین کی طرف بیزاری سے کیا مراد هے؟ کیا کسی خاص شخص کی طرف برائت هوتی هے؟
ایک مختصر
لغت میں برائت کا لفظ، کسی شخص یا چیز سے جدائی ، دوری اور بیزاری کے معنی میں استعمال هوا هے- اور برائت کے لیے اس وقت یه معنی هوتے هیں، جب "الیٰ " کے بغیر هو، لیکن اگر لفظ "الیٰ " کے ساتھه برائت آئے تو بیزاری کے معنی کے علاوه، اس کے معنی، التجا اور پناه لینا بھی هوتے هیں- اس لحاظ سے زیارت کی اس عبارت کے معنی یه هیں: " میں بنی امیه اور دوسرے ملعونین سے بیزاری چاهتا هوں جبکه خداوندمتعال اور آپ اهل بیت {ع} کی طرف پناه لیتا هوں[1]-"
[1] مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین، شرح صحیفه سجادیه، روضه 12، انتشارات رسالت، بازار اصفهان، پاساژ علوی.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے