Please Wait
8845
مصر کا اسلامی ملک عالم اسلام کا ایک مرکز ہے اور وہاں کے لوگ اہل بیت اطہار {ع} سے خاص محبت اور عقیدت رکھتے ہیں- مصر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل کونسلر جناب ڈاکٹر زمانی اس سلسلہ میں کہتے ہیں کہ:" اس ملک کے تمام لوگوں کا اہل بیت {ع} کے عاشقوں کے عنوان سے تعارف کرایا جاسکتا ہے- وہ لوگ اہل بیت اطہار {ع} سے شدید محبت رکھتے ہیں اور ائمہ اطہار {ع} کو مکتب اسلام کی عظیم شخصیتیں مانتے ہیں- دلچسپ بات یہ ہے کہ مصر کے لوگ اہل بیت {ع} کے عنوان سے بارہ اماموں کی تعریف کرتے ہیں- اس ملک کے لوگوں میں کسی صورت میں دشمن اہل بیت {ع} نہیں پائے جاتے ہیں-
اس ملک کی زیارت گاہوں میں شیعوں کے بارہ اماموں کے شجرہ نسب کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے – جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اکثر اہل سنت ، امام مھدی {ع} کو امام عسکری {ع} کی اولاد اور متولد شدہ نہیں جانتے ہیں ، لیکن اس کے برعکس مصر کے مسلمان حضرت مھدی موعود{عج} کے بارے میں اعتقاد رکھتے ہیں کہ وہ پیدا ھوئے ہیں اور امام حسن عسکری {ع} کے بیٹے ہیں"-[1]
استاد سید ہادی خسرو شاہی اس سلسلہ میں کہتے ہیں:" مصر کی ایک شخصیت، مصر کے لوگوں کی اہل بیت {ع} سے محبت کے بارے میں کہتے ہیں کہ:" ہم مصری، سنی المذھب اور شیعی الھوا" ہیں- حال ہی میں مصر کی پارلیمنٹ کے خارجی امور کی کمیٹی کے رئیس ڈاکٹر کمال مصطفی الفقی نے روز نامہ" الا ہرام" میں ایک مقالہ لکھا ہے، جس کا میں نے مطالعہ کیا، انھوں نے لکھا تھا:" نحن سنی المذھب و شیعی المزاج"- مصر کے شہرہ آفاق کالم نویس اور جمال عبدالناصر کے مشیر، محمد حسنین ہیکل کہتے تھے:" آپ شیعہ، اہل بیت{ع} سے رکھنے والی محبت کی وجہ سے اپنی اولاد کا نام حسن و حسین رکھتے ہیں۔ ہم بھی ایساہی کرتے ہیں، لیکن ہم ان دونوں ناموں کو ایک ساتھ اپنے بچوں کے لئے منتخب کرتے ہیں، یعنی" حسنین"؛"[2]
مصر کے شہرہ آفاق قاری عبدالباسط کے بیٹے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک دورہ کے دوران یہ سوال کیا گیا کہ: سننے میں آیا ہے کہ مصری مسلمان اہل بیت {ع} کے ساتھ خاص اور قلبی ارادت رکھتے ہیں اور انھیں بہت دوست رکھتے ہیں؟ انھوں نے اس کے جواب میں کہا:" ہم سب اولیائے صالح کے مزاروں کی زیارت کرتے ہیں، مزار راس الحسین{ع} سے لے کر دوسرے اولیائے الہی اور حتی کہ ان بزرگوں کی بھی زیارت کرتے ہیں جو اہل بیت {ع} سے منسوب نہیں ہیں – ہم حضرت حسین {ع} حضرت زینب {ع} حضرت نفیسہ و رقیہ اور حسن انور کی پیدائش کے ایام پر جشن مناتے ہیں اور مصر کے بہت سے قاریان قرآن ان تقریبوں پر تلاوت کرنے کا شوق رکھتے ہیں- شاید آپ اس بات پر تعجب کریں گے کہ میرے مرحوم والد ، اہل بیت {ع} کے عاشق اور محب تھے، چنانچہ میں نے ابتداء میں کہا ہے کہ جب میرے مرحوم والد ۲۰ سال کے تھے تو، اپنے والد کے ہمراہ قاہرہ میں حضرت زینب{ع} کے حرم کی زیارت کے لئے جاتے تھے، وہاں پر ان سے درخواست کی جاتی تھی کہ تبرک کے عنوان سے اس مقدس مقام پر دس منٹ قرآن مجید کی تلاوت کریں، استاد عبدالباسط کی تلاوت لوگوں کو ایسا وجد میں لاتی تھی کہ ایک شور و غوغا رونما ھوتا تھا اور انھیں ڈیڑھ گھنٹے تک تلاوت جاری رکھنا پڑتی تھی- اس کے بعد ریڈیو اور اخبارات ان کے پیچھے پڑے اور انھیں عالمی شہرت حاصل ھوئی- میرے مرحوم والد ہر وقت اپنی اولاد سے کہتے تھے کہ اسے جو کچھ ملا ہے وہ حضرت زینب {ع} سے ہے اور قرائت میں ان کی کامیابی، رونق اور شگفتگی حضرت زینب {ع} اور اہل بیت {ع} کی محبت کی وجہ سے تھی-[3]
مصر کے فہم و ادراک رکھنے والے لوگوں کی اس ثقافت کے پیش نظر آپ نے جو مطلب بیان کیا ہے، وہ حقیقت سے دور نہیں ہے-
[1] - سایٹ آیندہ روشن سے ماخوذ-
[2] -www.khosroshahi.net/article/detail/سے ماخوذ-
[3] - سایٹ کتاب نیوز سے ماخوذ-