Please Wait
5267
ابتدائی طور پر اس طرح کی فلموں اور CD کو دیکھنے میں کوئی اشکال نھیں ھے ۔ یعنی اگر کسی کے پاس اس طرح کی سی ڈی ھو اور وه اس کو دیکھه لے تو شرعی طور پر اس میں کوئی اشکال نھیں ھے۔ لیکن ثانوی حکم کی بنا پر اس میں اشکال ھے یعنی اگر تقسیم اور ترویج کا سبب بنے تو جائز نھیں ھے ۔ کیونکھ اس مسئلے میں:
اولا : لوگوں کے دلوں کو ٹھیس پھنچتی ھے۔
ثانیا: لوگوں کے درمیان ڈر اور خوف کا ماحول پیدا ھوتا ھے اور دشمن کی تائید کا سبب بنتا ھے اور اس طرح دشمن کا مقصد پورا ھوتا ھے۔
ثالثا: اس فلم کی ترویج سے اس کی بدی اور قباحت ختم ھوتی ھے اور آھستھ آھستھ یھ مسئلھ عام ھوگا ، جب کھ اسلام میں انسان خصوصا بے گناه افراد کا خون کرنے سے شدید منع کیا گیا ھے۔
مراجع عظام تقلید کا جواب:
حضرت آیۃ اللھ العظمی سید علی خامنھ ای ( مد ظلھ العالی)
صرف دیکھنا اشکال نھیں رکھتا۔
حضرت ایۃ اللھ فاضل لنکرانی ( رح)
اس طرح کی فلموں کو نھ دیکھنا بھتر ھے۔
حضرت آیۃ اللھ مکارم شیرازی ( مد ظلھ العالی )
کیونکھ اس طرح کی فلمیں مسلمانوں کے درمیان زیاده اختلاف کا سببب بنتی ھیں لھذا انھیں دیکھنے سے دور رھا جائے۔