Please Wait
کا
6399
6399
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2012/02/07
سوال کا خلاصہ
شیعوں کى کتابوں میں ایسى روایتیں پائى جاتى هیں، جن کے مطابق قبروں پر تعمیرات ممنوع کو قراردیا گیا هے، اور وه ان پر مسجد تعمیر کرنا بھى جائز نهیں جانتے هیں ایسى روایتوں کے پیش نظر ائمه اطهار کى قبروں پر ضریح و گنبد تعمیر کرنے کى کیسے توجیه کى جاسکتى هے؟
سوال
میں نے ایسى احادیث دیکھى هیں، جن کے مطابق قبروں پر ضریح اور گنبد تعمیر کرنے کى ممانعت کى گئى هے مهربانى کرکے اس کى وضاحت کیجئے
کتاب "من لایحضره الفقیه" اور "وسائل الشیعه " میں امام جعفر صادق(ع) سے روایت یوں نقل کئى گئى هے که: "پیغمبر اکرم (ص) نے قبر پر نماز پڑھنے، اس پر بیٹھنےاور یا اس پر ضریح تعمیر کرنے کى ممانعت کى هے اور یهود و انصارى پر لعنت بھیجى هے که انھوں نے انبیاء (ع) کى قبروں پر مسجد یں بنائى هیں"
"فروغ کافى" اور "وسائل الشیعه" میں سماعۃ بن مهران سے روایت نقل کى گئى هے انھوں نے کها که: "میں نے امام جعفر صادق (ع) سے قبور کى زیارت اور ان پر مسجد تعمیر کرنے کے بارے میں سوال کیا اور انھوں نے فرمایا: "قبروں کى زیارت میں کوئى حرج نهیں هے، لیکن قبر کے پاس مسجد تعمیر نه کى جائے"
اس کے علاوه ، "من لا یحضره الفقیه" میں امام صادق (ع) سے روایت نقل کى گئى هے که انھوں نے فرمایا: "خود قبر کى مٹى کے علاوه جو بھى چیز قبر پر رکھى جائے مرده کے لئے بھارى پن پیدا کرتى هے"۔
اور "فروع کافى" اور"وسائل الشیعه" میں امام جعفرصادق (ع) سے روایت هے که رسول خدا (ص) نے فرمایا هے: "قبر سے جومٹى باهر لائى جاتى هے، اس کے علاوه کوئى اور چیز قبر پر نهیں ڈالنى چاهئے"۔
"من لایحضره الفقیه" اور "وسائل الشیعه" میں امیرالمومنین على (ع) سے ایک روایت نقل کى گئى هے که آپ (ع) فرماتے هیں: "جو شخص کسى قبر کى تعمیر نو کرے یا کوئى تصویر بنائے یقینا اور بلاشک وه اسلام کے دائره سے خارج هوا هے"
اور کتاب "وسائل الشیعه" میں امام صادق (ع) سے امیر المومنین (ع) سے نقل کى هوئى ایک حدیث هے جس میں فرمایا هے: "رسول الله (ص) نے مجھے مدینه بھیجا اور فرمایا: "جس تصویر کو دیکھنا اسے برباد کرنا اور جس قبر کو دیکھنا اسے هموار کردینا"
اور " الاستبصار" اور "وسائل الشیعه" میں على بن جعفر سے روایت هے که میں نے امام موسى کاظم (ع) سے پوچھا: "کیا قبر تعمیر کرنا اور اس پر بیٹھنا جائز هے؟ فرما یاقبر کى تعمیر کرنا اور اس پر بیٹھنا اور اس کی گچ کارى اور گل کارى کرنا جائز نهیں هے
کتاب "من لایحضره الفقیه" اور "وسائل الشیعه " میں امام جعفر صادق(ع) سے روایت یوں نقل کئى گئى هے که: "پیغمبر اکرم (ص) نے قبر پر نماز پڑھنے، اس پر بیٹھنےاور یا اس پر ضریح تعمیر کرنے کى ممانعت کى هے اور یهود و انصارى پر لعنت بھیجى هے که انھوں نے انبیاء (ع) کى قبروں پر مسجد یں بنائى هیں"
"فروغ کافى" اور "وسائل الشیعه" میں سماعۃ بن مهران سے روایت نقل کى گئى هے انھوں نے کها که: "میں نے امام جعفر صادق (ع) سے قبور کى زیارت اور ان پر مسجد تعمیر کرنے کے بارے میں سوال کیا اور انھوں نے فرمایا: "قبروں کى زیارت میں کوئى حرج نهیں هے، لیکن قبر کے پاس مسجد تعمیر نه کى جائے"
اس کے علاوه ، "من لا یحضره الفقیه" میں امام صادق (ع) سے روایت نقل کى گئى هے که انھوں نے فرمایا: "خود قبر کى مٹى کے علاوه جو بھى چیز قبر پر رکھى جائے مرده کے لئے بھارى پن پیدا کرتى هے"۔
اور "فروع کافى" اور"وسائل الشیعه" میں امام جعفرصادق (ع) سے روایت هے که رسول خدا (ص) نے فرمایا هے: "قبر سے جومٹى باهر لائى جاتى هے، اس کے علاوه کوئى اور چیز قبر پر نهیں ڈالنى چاهئے"۔
"من لایحضره الفقیه" اور "وسائل الشیعه" میں امیرالمومنین على (ع) سے ایک روایت نقل کى گئى هے که آپ (ع) فرماتے هیں: "جو شخص کسى قبر کى تعمیر نو کرے یا کوئى تصویر بنائے یقینا اور بلاشک وه اسلام کے دائره سے خارج هوا هے"
اور کتاب "وسائل الشیعه" میں امام صادق (ع) سے امیر المومنین (ع) سے نقل کى هوئى ایک حدیث هے جس میں فرمایا هے: "رسول الله (ص) نے مجھے مدینه بھیجا اور فرمایا: "جس تصویر کو دیکھنا اسے برباد کرنا اور جس قبر کو دیکھنا اسے هموار کردینا"
اور " الاستبصار" اور "وسائل الشیعه" میں على بن جعفر سے روایت هے که میں نے امام موسى کاظم (ع) سے پوچھا: "کیا قبر تعمیر کرنا اور اس پر بیٹھنا جائز هے؟ فرما یاقبر کى تعمیر کرنا اور اس پر بیٹھنا اور اس کی گچ کارى اور گل کارى کرنا جائز نهیں هے
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے