Please Wait
7018
پیغمبر اسلام {ص} پر صلوات بھیجنے کے مختلف پہلو ہیں، ہم ذیل میں ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
۱- پیغمبر اکرم پر صلوات بھیجنا، قرآن مجید میں خداوند متعال کا حکم ہے کہ ارشاد ھوتا ہے: إِنَّ اللَّهَ وَ مَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْليما"[1] یعنی، بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبان ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رھو اور سلام کرتے رھو-" پس خدا کے بندوں پر فرض ہے کہ خداوند متعال کے حکم کی اطاعت کرتے ھوئے آپ {ص} پر صلوات بھیجیں-
۲- پیغمبر {ص}پر صلوات اور درود، حقیقت میں پیغمبر اکرم {ص} اور آپ{ص} کے اہل بیت{ع} کی زحمتوں اور کوششوں کی قدر دانی اور شکریہ بجا لانا ہے، جنھوں نے سالہا سال تک معاشرہ میں سچائی کے ساتھ زندگی بسر کی ہے اور انسان کی ہدایت کے سلسلہ میں تمام مشکلات اور سختیاں برداشت کرتے رہے ہیں اورانسان کامل کا نمونہ عمل بنے ہیں- اس بنا پر وہ قطعا قدر دانی اور شکر بجا لانے کے مستحق ہیں کہ اس شکریہ کا کم ترین درجہ آنحضرت {ص} پر صلوات بھیجنا ہے- حتی کہ اگر انھیں ہماری اس صلوات کی ضرورت بھی نہ ھو، لیکن ہم ان کی زحمتوں سے بہرہ مند ھونے کے ناطے فریضہ رکھتے ہیں کہ ان کی قدر دانی کریں-
۳- پیغمبر {ص} کے خاندان کو صلوات کا کیا فائدہ ہے؟ انکو تو ہمارے درود و صلوات کی ضرورت ہی نہیں ہے-؟
علامہ طباطبائی سے کسی نے اس قسم کا سوال کیا تھا، تو علامہ نے اس کا ایک دلچسپ جواب دیا ہے اور وہ جواب اس پر مبنی ہے کہ جو صلوات ہم بھیجتے ہیں اولا ہم اپنی طرف سے کوئی چیز ھدیہ نہیں کرتے ہیں بلکہ خداوند متعال سے عرض کرتے ہیں اور اس سے درخواست کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم {ص} اور آپ {ص} کے اہل بیت {ع}پر خاص رحمت نازل فرمائے اور ثانیا: اگر چہ اس خاندان کے افراد ہمارے محتاج نہیں ہیں لیکن خداوند متعال کے محتاج ہیں اور فیض الہی ان پر مسلسل نازل ھوتا رہنا چاہئے- ہم اس صلوات کے ذریعہ حقیقت میں خود کو اس خاندان کے قریب لاتے ہیں- اس کے بعد علامہ نے ایک مثال کے ضمن میں فرمایا: اگر کوئی باغبان ایک ایسے باغ میں کام کرتا ہو جس کے تمام پھول اور میوے کسی مالک کے ہیں اور باغ کے مالک سے تنخواہ لیتا ھو اور عید کے دن اسی باغ سے ایک گلدستہ تیار کرکے باغ کے مالک کے پاس مبارکبادی کے لئے آئے تو کیا اس کا یہ کام باغ کے مالک سے تقرب حاصل کرنے کا سبب نہیں بنے گا؟ یقینا ایساہی ہے- یہ عمل باغبان کے ادب کی نشانی ہے- صلوات بھی ہمارے ادب کو ثابت کرتی ہے ورنہ ہم اپنی طرف سے کوئی چیز نہیں دیتے ہیں بلکہ ذات اقدس باری تعالی سے درخواست کرتے ہیں کہ ان بزرگوں کے درجات اور مراتب کو بلند کرے- اور یہی عرض ادب ہمارے لئے تقرب کا سبب بن جاتا ہے-[2]