Please Wait
25018
حائض پر حرام چیزوں میں سے ایک ، فرج میں جماع کر نا هے،یه مرد کے لئے بهی حرام هے اور عورت کے لئے بھی[1] ، اگر چه ختنه گاه کے برابر بهی داخل هو جائے اور منی بهی نه نکلے[2]، بلکه احتیاط واجب یه هے که ختنه گاه کی مقدار سے کم تر بهی آلت کوعورت کی فرج میں داخل نه کیا جائے[3]-[4]
حکم واضح هے که، مرد کو حیض کے ایام میں عورت کی فرج میں جماع نهیں کر نا چاهئے اور آلت پر کنڈوم یا کوئی دوسری پوشش رکهنا حکم میں تغییر ایجاد کر نے کا سبب نهیں بن سکتا هے، کیونکه اصل مسئله ایام حیض میں دخول کا حرام هونا هے اور کنڈوم دخول کے لئے رکاوٹ نهیں بن سکتا هے، بلکه صرف صحت وسلامتی کی رعایت کے لئے اور حاملگی کو روکنے کے لئے ایک اقدام شمار هو تا هے[5]-
[1] - مکارم : سوم: مباشرت کرنا، مرد کے لئے بهی حرام هے اور عورت کے لئے بهی ، چهارم اس حالت مین طلاق دینا بهی باطل اور بے اثر هے (آخر مسئله)
[2] - بهجت : مسئله کا باقی حصه ذکر نهیں کیاگیا هے-
[3] - - تبریزی : مسئله کا باقی حصه ذکر نهیں هواهے –سیستانی : یه حکم دبر میں دخول پر مشتمل نهیں هے –زنجانی : ظاهراً جائز نهیں هے که ختنه گاه سے کم تر مقدار بهی داخل کی جائے---
[4] - توضیحالمسائل مراجع ،ج اول ، مساله ٤٥٠،ص٢٦٠-
[5] - مزید آگاهی کے لئے ملاحظه هو: مسائل مرتبط با شماره های ٤٥١- ٤٦٣، صص ٢٦٠ – ٢٦٤-