Please Wait
8123
اس نکتہ پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ اسلام میں فقہی احکام اور اخلاقی اصول ایک دوسرے کے تکملے ہیں اور ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہیں[1]۔ اس بنا پر، اگرچہ بعض احکام،افراد کے حقوق میں سے کوئی حق ثابت کرتے ہیں اور مکلف اس حق سے فقہی حکم کے عنوان سے استفادہ کر سکتا ہے، لیکن دینی امور میں کچھ اور حقوق بھی ہیں، جنہیں اخلاقی اصول کہا جاتا ہے کہ ان دو حقوق کو باہم رکھنے مین زندگی شیرین ہوتی ہے۔
مذکورہ سوال کے بارے میں قابل ذکر ہے کہ یہ مسئلہ ایک قسم کی ثقافت، آداب و رسوم، شرعی مسائل کی پابندی اور میاں بیوی کے درمیان محبت و رابطہ سے وابستہ ہے۔
اگر ان کے درمیان رابطہ دینی تعلیمات اور پیار محبت کی بنیادوں پر استوار ہو اور شوہر میں اس اجرت کو ادا کرنے کی مالی طاقت ہو، تو اس پر ذمہ داری ہے کہ اپنی بیوی کا نفقہ اور معروف ضروریات پوری کرنے کے علاوہ اس کو اپنے فرزند کو پلائےجانے والے دودھ کی اجرت بھی ادا کرے، البتہ اگر شوہر میں مالی طاقت نہ ہو تو اخلاقی لحاظ سے بہتر ہے کہ اس کی بیوی کی طرف سے اس اجرت کا مطالبہ نہ کیا جائے، اور اس نکتہ پر توجہ کی جائے کہ ازدواجی زندگی تب شیرین تر ہوتی ہے، جب میاں بیوی شرعی اور اخلاقی فرائض کے پابند ہوں۔
لیکن اگر بیوی کا اصرار ہو کہ اس کے شرعی حقوق پورے کیے جائیں،اور اپنے خاندان کے بزرگوں سے صلاح مشورہ اور مدد لینے میں کامیاب نہ ہو تو وہ قانون کی طرف رجوع کر کے عدالت سے شکایت کر سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عورت کی طرف سے اجرت کا مطالبہ ، ضروری نہیں ہے کہ میاں بیوی کے درمیان اختلاف کے معنی میں ہوں، لیکن اس قسم کے مطالبات عام طور پر اسلامی معاشرہ میں رائج نہیں ہیں۔
میاں بیوی کے فرائض کے بارے میں مزید آگاہی حاصل کرنے کے لیے ہماری اسی سائٹ کے مندرجہ ذیل عناوین ملاحظہ ہوں:
۱۔ " وظائف زنان در مقابل مردان"، سوال 4095{سائٹ: 4365}
۲۔ "فرمانبرداری زنان در مقابل مردان" ، سوال 1674 {سائٹ: 1345}
[1]ملاحظہ ہو، طباطبايى، سيد محمد حسين، الميزان فى تفسير القرآن، ج 2، ص 235، دفتر انتشارات اسلامى جامعهى مدرسين حوزه علميه، قم، 1417ھ.