Please Wait
13698
اربعین کے بارے میں جوکچھ ہماری دینی ثقافت میں آیا ہے ، وہ حضرت سید الشھدا علیہ السلام کی شہادت کا چھلم ہے جو صفر کی بیسویں تاریخ کو ہوتاہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے ایک حدیث میں "مومن" کےلئے پاںچ علامتوں کا ذکر کیا ہے : اکاون رکعت نماز ادا کرنا ، زیارت اربعین، انگوٹھی کو دائیں ہاتھ میں پہںنا ، نماز میں پیشانی کو خاک پر رکھںا ، اور نماز میں "بسم اللہ" کو بلند آواز میں پڑھنا۔ [1] اس کے علاوہ مورخین نے لکھا ہے کہ حضرت جابر ابن عبد اللہ انصاری ، عطیہ عوفی کے ھمراہ، عاشورا کے بعد امام حسین علیہ السلام کے پھلے اربعین پر امام کی زیارت کیلئے تشریف لے آئے۔[2]
سید ابن طاووس نقل کرتے ہیں کہ: جب امام حسین (ع )کے اھل بیت علیھم السلام قید سے رھائی کے بعد شام سے واپس لوٹے، تو عراق پہںچے انہوں نے اپنے راھنما سے کہا، : ہمیں کربلا کے راستے سے لے چلو، جب وہ امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب کے مقتل میں پہنچے ، تو جابر ابن عبد اللہ انصاری کو بنی ھاشم کے بعض لوگوں کے ساتھ ، اور آل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے ایک مرد کو دیکھا جو امام حسین (ع) کی زیارت کےلئے آئے تھے، وہ سب ایک ہی وقت میں مقتل پر پھنچے اور سب نے ایک دوسرے کو دیکھ کر گریہ اور اظہار حزن کیا اور سروں اور چہروں کو پیٹنا شروع کیا اور ایک ایسی مجلس عزا برپا کی جو دلخراش اور جگرسوز تھی۔ اس علاقے کی عورتیں بھی ان سے ملحق ہوئیں، اور کئی دنوں تک انہوں نے عزاداری کی۔ [3]
[1] مجلسی ، بحار الانوار ، ج ۹۸ ، ص ۳۲۹ ، بیروت ، "علامات المومن خمس: صلاۃ احدی و خمسین ، و زیارۃ الاربعین۔۔۔۔۔"
[2] طبری ، محمد بن علی، بشارۃ المصطفی، ص ۱۲۶ ، قم موسسہ النشر الاسلامی، چھاپ اول ، ۱۴۲۰ ھ۔
[3] بحار الانوار الجامعۃ لدرر اخبار الائمۃ الاطھار ج ۴۵ س ۱۴۶۔