Please Wait
6267
فقها کے نزدیک بارش کے مطهرات میں سے هونے کے دلائل حسب ذیل چند چیزیں هیں:
الف: کتاب خدا {قرآن مجید} کا ارشاد هے: " وانزلنا من السماء ماءآً طھوراً"[1] " هم نے آسمان سے پاک و پاکیزه پانی برسایا هے}" بارش کے پانی سے وه جگه بھی پاک هو سکتی هے جس پر کتے نے قدم رکھا هو-
ب: شیعه علما بلکه مسلمانوں کے دانشور اس بات پر اتفاق نظر رکھتے هیں که بارش کا پانی بھی آب جاری کے مانند مطهر، یعنی پاک کرنے والا هے[2]-
ج: بارش کے پانی کے مطهرات میں سے هونے کے بارے میں مندرجه ذیل روایتوں کی طرف اشاره کیا جا سکتا هے:
۱۔ امام موسی کاظم علیه السلام سے سوال کیا گیا که اگر بارش کا پانی نجس جگه پر جاری هو جائے اور اس کے بعد وه پانی انسان کے لباس سے لگ جائے تو اس کا حکم کیا هے؟ امام{ع} نے فرمایا: اگر بارش اس لباس تک پهنچے تو اسے پاک کرتا هے[3]-
۲۔ قرب الاسناد نامی روایت میں علی بن جعفر{ع} نے امام موسی کاظم {ع} سے سوال کیا که اگر مکان کی چھت پر پڑی ایک نجس چیز پر بارش پڑے اور جاری هو جائے اور وه بارش کا پانی انسان کے لباس سے لگ جائے کیا انسان کا لباس بھی نجس هوتا هے؟ حضرت{ع} نے جواب میں فرمایا: اگر بارش کا پانی انسان کے لباس پر جاری هو جائے تو لباس نجس نهیں هوتا هے[4]-
۳۔ صحیحه هشام بن سالم نے امام صادق علیه السلام سے سوال کیا که : مکان کی چھت نجس تھی ، اس پر بارش کا پانی جاری هوا اس کے بعد وه پانی انسان کے لباس کے ساتھه لگ گیا- کیا اس سے انسان کا لباس نجس هوتا هے؟ حضرت{ع} نے فرمایا: انسان کا لباس اس سے نجس نهیں هوتا هے[5]-
۴۔ علی بن جعفر{ع} نے امام کاظم {ع} سے سوال کیا که کسی مکان کی چھت نجس هوئی تھی اس کے بعد اس پر بارش کا پانی جاری هوا، کیا اس چھت سے جاری هوئے پانی سے وضو کیا جا سکتا هے؟ حضرت{ع} نے فرمایا: اگر بارش کا پانی حرکت میں هو اور جاری هو جائے تو اس سے وضو کرنے میں کوئی حرج نهیں هے[6]-
البته اس سلسله میں اور بھی روایتیں پائی جاتی هیں، لیکن هم خلاصه کے طور پر ان هی چند روایتوں کو بیان کرنے پر اکتفا کرتے هیں-
بهرصورت ان روایتوں کے مطلق هونے اور ان میں مزید کوئی تفصیل نه هونے سے استنسباط کیا جا سکتا هے که جس جگه پر کتے کا قدم پڑا هو، وه جگه بھی بارش کے پانی کے جاری هونے سے پاک هوتی هے-
[1] فرقان، 48.
[2] نجفی، محمد حسن، جواهر الکلام، ج 6، ص 312، دار الکتب الاسلامیة، 1365 شمسی
[3] حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، ج 1، ابواب الماء المطلق، باب 6،ح 9، الاحیاء التراث العربی، 1409 ق.
[4] ایضاً، ح 3.
[5] جواهر الکلام، ج 6، ص 315، دارالکتب الاسلامیه، 1365 شمسی.
[6] وسائل الشیعه، ج 1، ابواب الماء المطلق، باب 6، ح 2.