اعلی درجے کی تلاش
کا
13069
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2013/03/18
سوال کا خلاصہ
کیا حضرت عیسی {ع} نے حضرت محمد {ص} کے آنے کی بشارت دی ہے؟ اور کیا انھوں نے فرمایا ہے کہ صرف میرا ایمان لانے والا ہی بہشت میں داخل ھوگا، یا یہ کہ انجیل میں تحریف کی گئی ہے؟
سوال
سورہ صف کی آیت نمبر ۶ میں آیا ہے:" اور اس وقت کو یاد کرو جب عیسی بن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ھوں، اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد کے لئے ایک رسول کی بشارت دینے والا ھوں، جس کا نام احمد ہے - - -" میرا سوال یہ ہے کہ عیسائی کیوں اس کا اعتقاد نہیں رکھتے ہیں؟ حضرت عیسی {ع} نے انجیل میں کیوں فرمایا ہے کہ صرف مجھ پر ایمان لاو اور جو مجھ پر ایمان لائے وہی بہشت میں داخل ھوگا؟ کیا انجیل تحریف سے دو چار ھوئی ہے؟
ایک مختصر
قرآن مجید نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ حضرت عیسی {ع} نے اپنے بعد " احمد" نام کے پیغمبر کے آنے کی بشارت دی ہے- لیکن یہ امر قابل بحث ہے کہ یہ بشارت اسی انجیل میں موجود تھی یا کسی دوسری جگہ پر-
اس سلسلہ میں ملاحظہ ھو، عنوان:" بشارت آمدن حضرت محمد{ص} در انجیل"، سوال نمبر ۲۹۲۴{ سائٹ: ۳۱۲۹}
لیکن جن لوگوں نے حضرت عیسی {ع} کے زمانہ میں، حقیقت میں ان پر ایمان لایا ھو اور حضرت {ع} کے تمام دستورات و تعلیمات پر عمل کیا ھو، وہ یقیناً بہشت میں داخل ھوں گے، لیکن قابل توجہ بات ہے کہ حضرت عیسی {ع} پر مکمل اور حقیقی ایمان، ان کے تمام ان دستورات اور تعلیمات پر ایمان لانا ہے، جو انھوں نے اپنی رسالت کے طور پر لوگوں تک پہنچائے ہیں، من جملہ " احمد" نام کے ایک پیغمبر کے آنے کی بشارت بھی ان کی رسالت کا جزو ہے، جس کے معنی وہی پیغمبر آخر الزمان {ص} ہیں-
انجیل کے بارے میں قابل توجہ بات ہے کہ اولاً: جو چیز آج انجیل کے نام سے موجود ہے، وہ حضرت عیسی {ع} کے زمانے کی الہی وحی پر مشتمل انجیل نہیں ہے، بلکہ یہ انجیل حضرت عیسی {ع} کے حواریوں یا ان کے بعد والے افراد نے تالیف کی ہے-
ثانیاً: اسی موجودہ انجیل میں بھی کافی، واضح اور نا قابل انکار تحریفات انجام پائی ہیں-
 
تفصیلی جوابات
قرآن مجید میں ارشاد الہی ہے کہ:" اور اس وقت کو یاد کرو جب عیسی بن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ھوں، اپنے پہلے کی کتاب، توریت کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد کے لئے ایک رسول کی بشارت دینے والا ھوں، جس کا نام " احمد" ہے لیکن پھر بھی جب وہ معجزات لے کر آئے تو لوگوں نے کہدیا یہ تو کھلا ھوا جادو ہے"-[1]
اس بنا پر حضرت عیسی {ع} آخری پیغمبر نہیں تھے-
بلکہ دو پیغمبروں کے درمیان واسطہ تھے، اور انھوں نے حضرت موسی {ع} کی نبوت اور ان کی کتاب کو پیغمبر اسلام کی نبوت اور آپ {ص} کی کتاب سے جوڑ دیا ہے- اور الہی رسالتوں اور قیادتوں میں تناقض اور ٹکراو نہیں پایا جاسکتا ہے، بلکہ وہ ایک دوسرے کے تکملہ ھوتے ہیں-[2] جیسا کہ حضرت عیسی {ع} نے بھی الہی رسالت کے علاوہ کسی اور چیز کا دعوی نہیں کیا ہے اور وہ بھی ایک خاص زمانہ میں-
لیکن اس سوال کے بارے میں بحث و تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا پیغمبر اسلام {ص} کی تشریف آوری کے بارے میں حضرت عیسی {ع} کی بشارت، اسی موجودہ انجیل میں ہے یا حضرت عیسی {ع} کے زمانہ کی انجیل میں یا کسی دوسری جگہ پر؟ اس سلسلہ میں ملاحظہ ھو، عنوان:" بشارت آمدن حضرت محمد {ص} در انجیل"، سوال: ۲۹۲۴{ سائٹ: ۳۱۲۹}
بیشک، جو انجیل اس وقت عیسائیوں کے پاس ہے، وہ اولوالعزم انبیاء {ع} پر نازل ھونے والی کتاب نہیں ہے- موجودہ انجیلوں کا ایک سرسری جائزہ لینے کے بعد معلوم ھوتا ہے کہ یہ کتاب { انجیل} حضرت عیسی {ع} کے حواریوں یا ان کے بعد پیدا ھونے والے افراد کی تالیفات پر مشتمل ہے- اس میں حضرت عیسی {ع} کی تعلیمات کا ایک حصہ اور ان کی آسمانی کتاب { انجیل} کے کچھ مطالب کو ان کے پیروں کے کلام کے ضمن میں درج کیا گیا ہے- یہی طریقہ کار توریت کے بارے میں بھی انجام دیا گیا ہے، اسی وجہ سے احد قدیم { توریت اور اس سے وابستہ کتابوں} اور عہد جدید{ انجیل اور اس سے وابستہ کتابوں} کے تمام مطالب کو قبول نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ان کتابوں کے سب مطالب کا انکار کیا جاسکتا ہے، بلکہ یہ مطالب ان دو الوالعزم پیغمبروں {ع} کی تعلیمات اور دوسرے لوگوں کے نظریات کا مجموعہ ہیں-
اس بنا پر اگر موجودہ انجیل کے نام کی کتابوں میں پیغمبر اسلام {ص} کے ظہور کی بشارت درج نہ ھوتو یہ اس کی دلیل نہیں ہے کہ یہ بشارت اصلی انجیل اور حضرت عیسی {ع} کی تعلیمات میں بھی موجود نہیں ہے- اس کے باوجود، ان ہی موجودہ انجیلوں میں بھی، مختلف عبارتوں میں ایک عظیم شخص کے ظہور کی بشارت موجود ہے، کہ اس بشارت کا مصداق اسلام اور پیغمبر اسلام {ص} کے علاوہ کچھ اور نہیں ھوسکتا ہے- جیسا کہ عیسائیت کے ماہریں کا دعوی ہے کہ عیسائی منابع کی بناء پر حضرت عیسی {ع} کی انجیل کے مطالب کو دوسروں کے کلام سے تشخیص دینا ممکن نہیں ہے- اور اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ اس سلسلہ میں قرآن مجید کی طرف رجوع کیا جائے جو دوسری الہی کتابوں کی " مھیمن" یعنی محافظ ہے-[3]
لیکن یہ کلام کہ حضرت عیسی {ع} نے انجیل میں فرمایا ھو کہ صرف مجھ پر ایمان لاو تاکہ بہشت میں داخل ھوگے، اس سلسلہ میں قابل غور بات ہے کہ ہر پیغمبر اپنے زمانے کے لوگوں کو ایک دین کی طرف دعوت دینے پر مامور تھا جسے اس نے خداوند متعال سے اپنے زمانہ کے لوگوں کی ہدایت کے لئے لایا ہے اور اس مقصد کے لئے اسے لوگوں کے لئے معنوی اجر وثواب کی ضمانت دینا ضروری ہے- اس کے علاوہ، اس قسم کے کلام کے معنی یہ ہیں کہ، جن لوگوں نے حضرت عیسی {ع} کے زمانہ میں، حقیقی معنوں میں ان پر ایمان لایا ھو اور ان کے تمام دستورات اور تعلیمات کو عملی جامہ پہنایا ھو، وہ بہشت میں داخل ھوں گے- بیشک حضرت عیسی {ع} کا مکمل اور حقیقی ایمان، ان کی ان تمام تعلیمات پر ایمان لانا ہے، جنھیں انھوں نے اپنی رسالت کے عنوان سے لوگوں تک پہنچایا ہے، ان تعلیمات میں، "احمد" نام کے ایک پیغمبر کے آنے کی بشارت بھی شامل ہے، اور وہ وہی پیغمبر اسلام {ص} ہیں-
اس بنا پر، جن لوگوں نے حضرت عیسی {ع} کی تمام فرمائشات، خاص کر صاحب معجزہ قرآن { جو تحریف سے محفوظ ہے} " احمد" نام کے پیغمبر کے آنے کی ان کی بشارت پر ایمان لایا ھو، ان کے لئے ضروری ہے کہ اس زمانہ میں اسلام کے تعلیمات کے مومن و مطیع ھوں-
اس سلسلہ میں مزید آگاہی حاصل کرنے کے لئے ملاحظہ ھو:
۱-عنوان:" انجیل عصر پیامبر"، سوال : ۲۶۶۴{ سائٹ: ۲۸۶۲}
۲-عنوان:" تحریف ناپذیری قرآن"، سوال: ۴۵۳{ سائٹ: ۴۸۶}
 

[1] - وَ إِذْ قالَ عيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يا بَني‏ إِسْرائيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقاً لِما بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْراةِ وَ مُبَشِّراً بِرَسُولٍ يَأْتي‏ مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جاءَهُمْ بِالْبَيِّناتِ قالُوا هذا سِحْرٌ مُبينٌ.
[2] - تفسير هدايت، ج ‏15، ص 379.
[3] - سوال نمبر ۲۶۶۴{ سائٹ: ۲۸۶۲} ، عنوان :" انجیل عصر پیمبر" سے اقتباس-
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا