Please Wait
10256
اسلامی روایات میں امام زماںہ (عج( کی بعض پیغمبروں کے ساتھ مادی اور معنوی شباھتیں موجود ہیں۔ ان روایات کی کتاب "مکیال المکارم" میں جمع آوری کی گئی ہے۔
ان میں سے بعض روایتیں جو کتاب مکیال المکارم اور دیگر کتب میں درج ہیں حسب ذیل ہیں:
۱۔ پیغمبر اکرم (ص) سے روائت نقل کی گئی ہے کہ آپ [ص]نے فرمایا: مھدی میرے فرزندوں میں سے ہے اس کا نام میرا نام اور اس کی کنیت میری کنیت ہے اور خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے میرے ساتھ شباہت رکھتا ہے۔
۲۔ حضرت ابراھیم(ع) کے ساتھ شباہت۔
حضرت امام صادق (ع) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایاکہ: ابراھیم کا رشد باقی عام بچوں کی طرح نہیں تھا وہ ایک دن میں اتنا بڑھتے اور رشد کرتے تھے ، جتنا باقی بچے ایک ھفتہ میں بڑھتے ہیں، حضرت قائم (عج( بھی ایسے ہی تھے۔
۳۔ حضرت موسی (ع) کی اپنی قوم کے درمیان دو غیبتیں انجام پائی ہیں، جن میں سےایک غیبت دوسری سے طولانی تر تھی -قائم (عج( کی بھی دو غیبتیں ہیں جن میں ایک غیبت دوسری سے طولانی ترہے۔
۴۔امام زمانہ (عج( کی حضرت عیسی [ع]کے ساتھ مشابہت یہ ہے کہ لوگوں نے حضرت عیسی[ع] کے بارے میں اختلاف کیا ،بعض کہتے ہیں کہ وہ اس دنیا میں تشریف نہیں لائے ہیں، بعض کہتے ہیں کہ انھوں نے وفات کی ہے اور تیسرا گروہ کہتا ہے کہ وہ قتل ہوئے ہیں اور ان کو سولی پر چڑھا دیا گیا ہے۔
۵۔ حضرت قائم(عج( میں حضرت نوح(ع) کی ایک سنت موجود ہے اور وہ طول عمر ہے۔
۶۔ جس طرح خدا نے حضرت آدم (ع) کو اپنا جانشین اور خلیفہ بنادیا حضرت حجت (عج) کو بھی زمین کا وارث اور خلیفہ قرار دے گا۔
۷۔ حضرت زکریا (ع) نے حضرت امام حسین (ع) کی مصیبت میں تین دن تک گریہ کیا ، حضرت قائم (عج) اپنی پوری عمر اور پوری مدت میں امام حسین (ع) پر گریہ کرتے ہیں۔
۸۔ حضرت یوسف(ع) اپنے زمانے کے سب سے خوبصورت شخص تھے اور امام مھدی(عج( بہشتیوں کے طاووس ہیں۔
۹۔ خداوند تبارک و تعالی نے حضرت خضر(ع) کی عمر طولانی کی اور حضرت قائم (عج)کو بھی طولاںی عمر عطا کی۔
اسلامی روایات میں حضرت امام زمانہ (عج( کی بعض پیغمبروں کے ساتھ مشابہت کے بارے میں بہت ساری روایات اور احادیث ذکر ہوئیں ہیں۔ اور بعد میں طبع ہونے والی کتابوں نے ان روایات کو گذشتہ کتابوں سے اقتباس کیا ہے۔
ان ہی کتابوں میں سے ایک کتاب "کتاب مکیال المکارم" ہے کہ جو آیۃ اللہ سید محمد تقی موسوی اصفہانی نے تالیف کی ہے۔ ان روایات میں سے بعض جو کتاب مکیال المکارم میں موجود ہیں ،وہ بعض دوسری کتابوں میں بھی موجود ہیں ،مندرجہ ذیل ہیں:
اول : حضرت مھدی (عج) کی اولو العزم پیغمبروں کے ساتھ مشابہت:
۱۔ حضرت امام مھدی (عج) کی حضرت محمد(ص) کے ساتھ مشابہت۔
حضرت رسول اکرم (ص) سے روایت ہے کہ آپ[ص] نے فرمایا: مھدی میرے فرزندوں میں سے ہیں ، ان کا نام میرا نام ، کنیت میری کنیت، اور خَلق )خلقت( اور خُلق )اخلاق ( کے لحاظ سےلوگوں میں وہ مجھ سے زیادہ شبیہ ہیں۔اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مھدی (عج( ظاھری شکل اور اخلاق و کردار کے لحاظ سے لوگوں میں حضرت محمد (ص) کے شبیہ ہیں[1]
حضرت ابراھیم (ع)سے کے ساتھ حضرت مھدی (عج)کی شباہت-
حضرت امام صادق(ع) سے روایت ہے کہ حضرت ابراھیم (ع) کا رشد عام بچوں کی طرح نہیں تھا ۔ وہ ایک دن میں میں اتنا بڑھتے تھے کی دوسرے بچے ایک ھفتےمیں بڑھتے تھے ، حضرت قائم (عج( بھی حضرت حکیمہ خاتون کی روایت کے مطابق ایسے ہی تھے۔[2]
۳۔ حضرت موسی (ع) کے ساتھ حضرت مہدی(عج)کی شباہت-
امام زین العابدین (ع) نے ایک روایت کے مطابق فرمایا: حضرت موسی (ع) کی اپنی قوم کے درمیان دو غیبتیں انجام پائی ہیں ، کہ ان میں سے ایک غیبت دوسری سے طولانی ترتھی ، پہلی غیبت مصر میں تھی اور دوسری غیبت اس وقت تھی جب وہ کوہ طور پر اپنے پروردگار کے میقات پر چلے گئے، حضرت قائم (عج( کی بھی دو غیبتیں ہیں، جن میں سے ایک غیبت دوسری سے طولانی ترہوگی[3]۔
۴۔ حضرت عیسی (ع) کے ساتھ حضرت مھدی (عج) کی شباہت۔
الف: امام باقر (ع) فرماتے ہیں: حضرت عیسی (ع) کے ساتھ ان [امام زمانہ]کی کی مشابہت یہ ہے کہ لوگوں نے حضرت عیسی (ع) کے بارے اختلاف کیا، بعض کہتے تھے کہ وہ ابھی اس دنیا میں تشریف نہیں لائے ہیں، دوسری جماعت کہتی ہے کہ وہ وفات پا چکے ہیں، اور تیسری جماعت کہتی ہے کہ وہ قتل کئےگئے ہیں اور سولی پر چڑھا دیئے گئے ہیں۔ حضرت قائم (عج)کے بارے میں ایسا ہی اختلاف موجود ہے۔
ب: جیسا کہ حضرت عیسی (ع) اپنے زمانے کی بہترین خاتون کے بیٹے تھے اور ماں کے بطن میں گفتگو کرتے تھے اور گھوارے میں بات کرتے تھے ، خداوند متعال اسے عرش الھی پر لے گیا، اور وہ خدا کے اذن سے مردوں کو زندہ کرتے تھے ، حضرت قائم (ع) بھی ایسے ہی ہیں۔
۵۔ حضرت نوح [ع]کے ساتھ شباہت-
الف : امام زین العابدین (ع) فرماتے ہیں: حضرت قائم (عج)میں حضرت نوح (ع) کی ایک سنت موجود ہے اور وہ طولانی عمر ہے۔ [4]
ب: نوح نے اپنی دعا کے ذریعے زمین کو کافروں سے پاک کردیا اور فرمایا: پروردگارا! زمین کے اوپر، کسی بھی کافر کو جگہ مت دے[5]، قائم (ع) بھی زمین کو کافروں کے وجود سے صاف کردیں گے یہاں تک ان کا نام و نشان بھی نہ رہے گا۔[6]
باقی پیغمبروں[ع] کے ساتھ حضرت مھدی [عج]کی شباہت:
۱۔ حضرت آدم (ع) کے ساتھ حضرت مھدی (عج) کی شباہت:
خداوند متعال نے حضرت آدم (ع) کو زمین پر اپنا خلیفہ قرار دیا، اور اسے زمین کا وارث بنایا جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۳۰ میں فرمایا ہے: " انی جاعل فی الارض خلیفۃ"میں نے زمین پر اپنا جانشین مقرر کیا ہے، حضرت حجت (عج) کو بھی زمین کا وارث اور خلیفہ مقرر کیا جائے گا، جیسا کہ امام صادق [ع]سے سوہ نور کی ۵۵ آیت کی تفسیر میں منقول ہے کہ " اللہ نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں روئے زمین میں اسی طرح اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح پہلے والوں کو بنایا ہے"۔۔وہ حضرت قائم اور اس کے اصحاب ہیں جو ظھور کے وقت مکہ میں اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ کر فرمائیں گے " الحمد للہ الذی صدقنا و وعدہ و اورثنا الارض" اس خدا کا شکر ہے کہ جس نے ہمارے بارے اپنے وعدے پر عمل کیا اور زمین کو ہماری میراث قرار دیا۔
۳۔ حضرت ھابیل(ع) کی حضرت مھدی (عج)کے ساتھ شباہت:
رشتوں میں سب سے نزدیک رشتہ دار یعنی بھائی قابیل نے ھابیل کو قتل کیا، اسی طرح حضرت قائم(عج( کے سب سے نزدیک فرد نے بھی امام [عج] کو قتل کرنے کی کوشش کی ، اور وہ حضرت[عج] کا چچا جعفر کذاب تھا۔[7]
۳۔ حضرت ھود (ع) کے ساتھ حضرت مھدی (عج)کی شباھت
جیسے ، حضرت نوح )ع( نے حضرت ھود [ع]کے ظھور کی بشارت دی تھی اور خداوند متعال نے کافروں کو اس کے ذریعے ہلاک کیا [8] حضرت قائم(عج( کے آباء و اجداد کو بھی اس کی پوری خصوصیات کے ساتھ خوشخبری دی گئی اور ان کی غیبت اور ظھور کے بارے میں اطلاع دی گئی۔ اور خداوند متعال ،حضرت [عج]کے ذریعے بعض کافروں کو بھی ہلاک کرڈالیں گے۔[9]
۴۔ حضرت اسماعیل (ع) کے ساتھ حضرت قائم (عج) کی شباھت:
خداوند متعال نے جیسے حضرت اسماعیل(ع) کی ولادت کی بشارت دی ہے۔ حضرت قائم (عج(کے بارے میں بھی بشارت دی ہے- [10]
حضرت اسماعیل (ع) کےلئے زمین سے زمزم کا چشمہ نکل آیا حضرت قائم [عج ]کے لیے سخت پتھر سے پانی پھوٹ جائے گا۔[11]
۵۔ حضرت یوسف [ع]کے ساتھ حضرت مھدی (عج) کی شباھت:
الف : ابو بصیر نے امام باقر (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ[ع]نے فرمایا: حضرت قائم (عج(کو حضرت یوسف [ع]کے ساتھ شباھت تھی۔ ، راوی کہتا ہے کہ میں نے عرض کی وہ کیا ہے؟ فرمایا: غیبت اور انتظار فرج کا ہونا۔
ب: امام باقر(ع) نے ایک اور روایت میں فرمایا: جیسا کہ خدا کے امر سے حضرت یوسف (ع) اور ان کے والد کے درمیان فاصلے کو پوشیدہ رکھا تھا اس کے باوجود کہ وہ آپس میں نزدیک تھے ۔ حضرت مھدی(عج( کو بھی شیعوں کے ساتھ نزدیک ہونے کے باوجود بھی ان کی نظروں سے غائب رکھا ہے۔
ج: حضرت یوسف(ع) بھی کافی طولانی مدت کے لیے غائب ہوئے ہہاں تک اس کے بھائی داخل ہوئے اور ان کو پہچان لیا ، لیکن وہ حضرت یوسف (ع) کو نہیں پہچانتے تھے، امام مھدی(عج) بھی غائب رہیں گے اور جبکہ وہ شیعوں کے درمیان موجود ہیں اور چل پھر رہے ہیں لیکن وہ امام [عج]کونہیں پہچانتے ہیں، لیکن امام انہیں پہچانتے ہیں۔
د: حضرت یوسف(ع) اپنے زمانے کے سب سے خوبصورت فرد تھے پیغمبر اکرم[ص] نے فرمایا: مھدی اھل جنت کے طاووس ہیں۔
ھ: خداوند متعال نے حضرت یوسف(ع) کے امر کی ایک ہی رات میں اصلاح کی کہ مصر کے بادشاہ نے خواب میں دیکھا اور پیغمبر اکرم(ص) سے روایت ہے کہ فرمایا: مھدی ہم اھل بیت میں سے ہیں، خداوند ان کے امر کو ایک راہت میں اصلاح فرمائے گا۔
۵۔ حضرت خضر(ع) کے ساتھ حضرت امام زمان(عج( کی شباھت:
خداوند تبارک و تعالی نےحضرت خضر(ع) کی عمر کو طولانی کیا، اور یہ بات فریقین کے نزدیک مورد قبول ہےکہ، حضرت قائم (عج (کے بارے میں بھی ایسا ہی کیا، اور ان کی عمر کو طولانی کیا ، بعض روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت خضر(ع) کی عمر طولانی ہونا حضرت قائم(عج( کے طولانی عمر کی دلیل ہے۔
۶۔ حضرت زکریا(ع) کے ساتھ حضرت مھدی(عج) کی شباھت:
حضرت زکریا(ع) نے حضرت ابا عبد اللہ حسین (ع) پر تین دن گریہ کیا ( جیسا کہ احمد بن اسحاق نے روایت کی ہے [12])حضرت قائم (عج( بھی پوری عمر اور پورے زمانے[13] میں امام حسین پر گریہ کر رہے ہیں، جیسا کہ زیارت ناحیہ میں آیا ہے ، ( لاندبنک صباحا و مساء و لابکین علیک بدل الدموع دما ) دن رات آپ کے اوپر گریہ کروں گا اور آنسووں کے بدلے خون بہاونگا۔ [14]
[1] موسوی اصفہانی ، سید محمد تقی، مکیال المکارم ، ج ۱، ص ۳۲۰۔
[2] مجلسی ، محمد باقر ، بحار، ج ۵۱ ص و ج ۱۲ ص ۱۹، یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ وہ غیر معمولی طور پر بڑھے ہوتے تھے۔
[3] موسی اصفھانی ، سید محمد تقی ، مکیال المکارم س ۲۸۹۔
[4] طبری، امین الاسلام فضل بن حسن، اعلام الوری، ج ۱ ، ص ۳۲۲۔
[5] سورہ نوح ۲۶۔
[6] موسوی اصفہانی، سید محمد تقی ، مکیال المکارم ص ۲۵۳۔
[7] سورہ مبارکہ مائدہ آیہ ۲۲۷ سے ماخوذ ، نیز حضرت امام زین العابدین سے ماخوذ ، شیخ صدوق ، کمال الدین ، ج ۱۱ ص ۳۲۰۔
[8] حضرت امام صادق ع کی روایت سے ماخوذ، مکیال المکارم ص ۲۵۸، ص ۱۳۵۔
[9] موسی اصفھانی ، سید محمد تقی ، مکیال المکارم ص ۲۵۸، ۲۵۹۔
[10] موسی اصفھانی ، سید محمد تقی ، مکیال المکارم ص ۳۶۶۔
[11] حضرت امام باقر ع سے مروی روایت سے ماخوذ۔
[12] طبرسی ، ابو مںصور احمد بن علی ، الاحتجاج ج ۲ ص ۲۶۸
[13] بہت زیادہ رونے سے کنایہ۔
[14] موسی اصفھانی ، سید محمد تقی ، مکیال المکارم ج ۱، ص ۳۱۳۔