Please Wait
6079
چونکھ ملک کی مثبت پارٹیاں ، معاشرے میں انصاف ، مسئولین کی کارکردگی پر نظارت اور عمومی افکار کو خاص شکل دینے میں مثبت کردار ادا کرتی ھیں، لھذا ان پارٹیوں میں کام کرنا یا ان کا ممبر بننا مندرجھ ذیل شرائط کے ساتھه اسلام اور ملک کے بنیادی آئین کی دفعھ ۲۶ ، اور رھبر انقلاب اسلامی ایران کی تائید میں ھیں کے مورد تائید ھیں۔
الف ) اسلامی عقاید ، اصول ، اور اقدار پر ایمان۔
ب) اپنی پارٹی کی ترویج اور دوسرے احزاب کے ساتھه رقابت برتنے میں شرعی اور قانونی نکات کا لحاظ رکھنا۔
ج ) امت اسلامی کی وحدت کی طرف توجھ اور ھر طرح کے اختلاف و تفرقه سے پرھیز اختیار دوری کرنا۔
د ) ولایت فقیھ پر اعتقاد اور حاکم اسلامی کی اطاعت کرنا۔
اس سوال کا جواب واضح ھونے کیلئے ضروری ھے کھ "پارٹی" کی تاریخ ، اس کی تعریف اور اس کے شرائط کے سلسلے میں مندرجھ ذیل نکات کی طرف اشاره کیا جائے۔
الف ) پارٹی کی تعریف : پارٹی (Party) کے لغوی معنی ، ایک گروه یا جماعت کے ھیں، جس کا کوئی خاص مسلک اور مقصد ھو۔ یا ان دوستوں ، فوجیوں، لوگوں کے بارے میں استعمال ھوتا ھے جن کے دل ایک جیسے ھوں۔[1]
سیاست کے میدان میں : اُس خاص گروه یا فرقه کو کھتے ھیں، جو سماجی امور میں ایک خاص جماعت یا طبقے کے لوگوں کے نظریات کو آگے بڑھا رھے ھوں۔
پارٹی ایک سماجی، سیاسی نظم کا نام ھے جو ان رضاکار لوگوں پر مشتمل ھو جو خاص مقاصد حاصل کرنے کیلئے خاص نقطھ نظر کے تحت آپس میں اکٹھے ھوئے ھوں۔ یھ گروه اپنی سیاسی طبیعت کے مطابق تین ارکان ، آئین ، اساسنامھ اور نظام نامھ پر مشتمل ھوتا ھے۔
ب ) پارٹی کی تاریخ: ایران میں پارٹیوں کی تاریخ کو نھضت مشروطھ کے دور سے جوڑا جاتا ھے۔ [2] لیکن اس کا رواج انقلاب اسلامی کے بعد عام ھوگیا ھے۔
ج ) احزاب کی ضرورت :
سماج میں احزاب کا موجود ھونا بھت ھی ضروری ھے اور یھ ایک نیا مسئلھ نھیں ھے کھ جس کے نمونے اسلامی تاریخ میں پائے نھ جاتے ھوں بلکھ مختلف لحاظ سے مندرجھ ذیل اھداف ومقاصد تک پھنچنے میں مفید کردار اور مثبت نتائج حاصل کئے جاسکتے ھیں۔
۱۔ سیاسی ترقی ،
۲۔ اجتماعی ترقی ۔
۳۔ سماجی انصاف کی وسعت۔
۴۔ مسئولین کی کارکردگی پر نظر رکھنا۔
۵۔ امر بمعروف اور نھی از منکر کے فریضے کو زنده کرنا۔
۶۔ حکومت کے ذمھ داروں کی تربیت۔
۷۔ متفرق قوتوں کی ھم آھنگی اور وحدت۔
۸۔ پراگنده عمومی افکار کی ھم آھنگی۔
۹۔ لوگوں کی جائز مانگوں کو حکومت کے ذمھ داروں تک پھنچنا۔
۱۰۔ استبداد اور سیاسی ، اقتصادی ، انتظامی ذمھ داریوں کی مطلق العنانیت کو روکنا ۔ سیاسی رقابتوں میں نظریات کا صاف ھونا اور اھداف و مقاصد میں پروگراموں کو کاغذ پر لکھا جانا۔
۱۲۔ سیاسی ، سماجی میدانوں میں لوگوں کو آگاھی دینا ، اور ان کی شرکت کو یقینی بنانا۔
اسلامی ثقافت، ترقی کے عناصر سے مالا مال ھے اور بدیھی ھے کھ اگر مسلمان ذھنی ، خارجی ،نفسانی اور سماجی طور پر اس ثقافت (ترقی کی ثقافت) سے ھم آھنگ اور متاسب ھوں۔ تو وه انھیں بھتر طریقے سے کام میں لاکر اسلامی دائرے کے اندر آسانی سے ارتقا کی منزلوں کو طے کر سکتے ھیں۔
بھرحال ، ایک پارٹی کے اھداف ، مقاصد اور کارکردگی (سبھی ) اھمیت رکھتے ھیں۔ اس کے بارے میں حضرت امام خمینی ( رح) فرماتے ھیں ۔ یھ بات صحیح نھیں ھے کھ کوئی پارٹی ٹھیک ھے اور کوئی پارٹی بُری ھے ، بلکھ معیار "بھترین نظریھ" ھے۔ امام دوسری جگھ فرماتے ھیں " احزاب کی آزادی ھاں ! سازش نھیں ! "
بھر حال، مطلق طور پر سیاسی کثرت کے رجحان کو نھ قبول کیا جاسکتا ھے اور نھ ھی رد۔
د ) پارٹیوں کے قانونی ھونے کے شرائط:
اسلامی نظریھ کے مطابق احزاب اور سیاسی کثرت کے رجحان کو مثبت کارکردگی کے لئے موثر جانا گیاھے لیکن ان میں مندرجھ ذیل قوانین اور شرائط کا لحاظ رکھنا ضروری ھے۔
۱۔ اسلامی احکام ، اقدار ، اصول اور عقاید پر ایمان اور اعتقاد۔
۲۔ آیھ شریفھ " بیشک خداوند متعال کے نزدیک دین صرف اسلام ھے" اور جو اسلام کے علاوه کوئی اور دین اختیار کرے گا اسے قبول نھیں کیا جائے گا"[3]۔
۳۔ سیاسی جماعتوں اور گروھوں کا تعاون اور دوستی اسلامی معاشرے میں حب و بغض الھی اور ضابطوں کی بنیادوں پر ھونا چاھئے نھ کھ روابط کی بنیادوں پر۔ "ایمان والو ! خبردار اپنے باپ ، دادا اور بھائیوں کو دوست نھ بناؤ اگر وه ایمان کے مقابلے میں کفر کو دوست رکھتے ھوں"[4] ۔
۳۔ پارٹیوں کو آپسی مقابلے میں قانونی ، اخلاقی ، شرعی حدود کی رعایت کرنی چاھئے ۔ جس کا مطلب یھ ھے کھ احزاب کواپنی تبلیغ و ترویج میں دوسری پارٹیوں کے ساتھه مقابلھ کرنے کے لئے غلط وسائل جیسے ، تھمت ، تکفیر ، وغیره سے کام نھیں لینا چاھئے۔
۴۔ امت اسلامی کی وحدت اور قومی یکجھتی کے لئے ھر طرح کے اختلاف اور تفرقھ سے پرھیز کرنا چاھئے " اور اللھ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رھو اور آپس میں تفرقھ نھ پیدا کرو" [5]
۵۔ خداوند متعال کی حاکمیت پر اعتقاد اور اسلامی حاکم اور ولایت فقیھ کی اطاعت کرنا۔
ایمان والو ! الله کی اطاعت کرو اور رسول اور صاحبان امر کی اطاعت کرو " [6]
اسلامی جمھوریھ ایران کی ۲۶ ویں اصل میں بھی آیا ھے " احزاب ، گروه ، سیاسی اور صنفی انجمنیں اور اسلامی انجمنیں یا مذھبی اقلتییں آزاد ھیں ، البتھ اس شرط کے ساتھه کھ وه استقلال ،آزادی اور قومی یکجھتی اور اسلامی قوانین اور جمھوری اسلامی کی بنیادوں کو نقصان نھ پھنچائیں"
ان مقدمات سے یھ نتیجھ حاصل ھوتا ھے کھ سماج میں ایسے مختلف گروھوں کا موجود ھونا ضروری ھے، جواسلامی اقدار کے مرکزیت پر چلتے ھوں اور اسلامی نظام کی ترقی کا سبب بنتے ھوں۔ وه اسلام کی ارتقا اور اس کو پھچنوانے کے لئے اھم کردار ادا کرتے ھیں۔ اسلامی سماج میں جو کھ سب سے کامل دین اور کامل قوانیں رکھتا ھے ان گروھوں کا نھ ھونا، ایک بھت بڑا بگاڑ شمار ھوتا ھے جو نظام کی ترقی کے لئے ایک چنوتی ھے اور ممکن مشکلات کا سبب بنے اور یھ ایک تائید ھے کھ مختلف احزاب ملک میں اپنی فعالیت انجام دیں۔
[1] فرھنگ معین ، المنجد مترجم ، واُزه حزب ۔
[2] رجوع کریں ، تاریخ مختصر احزاب سیاسی ، ، ملک الشعرای بھار۔
[3] سوره آل عمران / ۸۵۔ " و من یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منھ"
[4] سوره توبھ / ۳۳۔ " یا ایھا الذین آمنوا لا تتخذوا ابائکم و اخوانکم اولیاء ان استحبوا الکفر علی الایمان ۔۔"
[5] سوره آل عمران / ۱۰۳۔ " و اعتصموا بحبل اللھ جمیعا و لا تفرقوا "
[6] نساء ۵۹ " اطیعو اللھ و اطیعو الرسول و اولی الامر منکم "