اعلی درجے کی تلاش
کا
6466
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2019/06/10
سوال کا خلاصہ
حیض کے مسئلھ میں قریشی عورتوں کے احکام دوسری عورتوں سے کیوں مختلف ھیں؟
سوال
میں یھ جانتا ھوں کھ اسلام میں ھر چیز کیلئے کوئی نھ کوئی دلیل موجود ھے۔ لھذا میں یھ جاننا چاھتا ھوں کھ یائسھ ھونے کے مسئلھ میں قریشی عورت اور اس کے احکام باقی عورتوں سے کیوں مختلف ھیں؟
ایک مختصر

مندرجھ ذیل نکات کی جانب توجھ سے آپ کو صحیح جواب حاصل کرنے میں مددملے گی۔
الف ) یھ ایک فقھی مسئلھ ھے اور فقھاء کے نظریات اس سلسلے میں مختلف ھیں۔ اگرچھ سب مراجع تقلید اتفاق نظر رکھتے ھیں، کھ ساٹھہ  قمری سال پورے کرنے [1] کے بعد عورت جو خون دیکھتی ھے، وہ حیض نھیں ھے۔ اگر چھ اس میں حیض کی علامتیں بھی موجود ھوں،  اور جو خون پچاس قمری سال  پورے  کرنے  سے پھلے دیکھتی ھے،[2] اگر اس میں حیض کی خصوصیات ھوں وہ حیض ھے۔
لیکن فقھاء کی رأی اس خون کے حکم کے بارے میں جو عورت  پچاس (50) قمری سال کے گزرنے کے بعد اور ساٹھہ سال مکمل ھونے سے پھلے دیکھتی ھے اس طرح ھے:
1۔ سید عورتیں ساٹھہ قمری سال مکمل ھونے کے بعد یائسھ ھوتی ھیں [3] یعنی وہ خون حیض نھیں دیکھتی ھیں۔  اور غیر سید عورتیں وہ پچاس (50) قمری سال گزرنے کے بعد یائسھ ھوتی ھیں یھ حضرت امام خمینی ( رح) ، حضرت آیۃ اللھ گلپائیگانی ( رح) اور حضرت آیۃ اللھ فاضل لنکرانی ( رح) کا نقطھ نظر ھے۔
2۔ غیر سید عورتیں پچاس (50) سال گزرنے کے بعد یائسھ ھوتی ھیں اور سید عورتیں بچاس ( 50) قمری سال گزرنے کے بعد اور ساٹھہ سال مکمل ھونے سے پھلے اگر ان ایام عادت میں حیض کی علامتوں کے ساتھہ  کوئی خون دیکھیں گی، تو احتیاط واجب کی بناپر وہ حائض اور مستحاضھ کے درمیان جمع مانیں گی ( یعنی احتیاط کریں گی ) یھ حضرت آیۃ اللھ خوئی ( رح ) کا نقطھ نظر ھے۔
3۔ سید اور غیر سید عورتیں مطلق طور پر ساٹھہ سال گزرنے کے بعد یائسھ ھوتی ھیں۔ چنانچھ اگر انھوں نے اس طرح کا خون دیکھا جو پچاس سال مکمل ھونے سے پھلے دیکھتی تھیں اور  اُس وقت وہ حیض کا حکم رکھتا تھا اب انھیں حائض  اور مستحاضھ کے درمیان جمع کرنا چاھئے یھ حضرت آیۃ اللھ سیستانی کا نقطھ نظر ھے۔
4۔ سید اور غیر سید عورتیں دونوں پچاس سال گزرنے کےبعد یائسھ ھوتی ھیں یعنی اگر وہ خون دیکھیں وہ حیض نھیں ھے مگر وہ عورتیں جو " قریش " قبیلھ سے تعلق رکھتی ھوں وہ ساٹھہ قمری سال مکمل ھونے کے بعد یائسھ ھوتی ھیں یھ حضرت آیۃ اللھ مکارم ( مد ظلھ العالی )  کا  نظریھ ھے ۔ [4]
ب) جیسا کھ آپ کو معلوم ھے کھ دینی احکام اور دستور دلیل رکھتے ھیں اور وہ مصالح اور مفاسد کی بنیاد پر شریعت بنے ھیں۔
لیکن ان دلائل  کو سمجھنے کا کیا طریقھ ھے اس کے جواب میں یھ کھنا مناسب ھے کھ:
اولاً : اگرچھ ان مسائل کے بارے میں سوال کرنے میں کوئی اشکال نھیں ھے اور اسلام نے کسی کو بھی سوال کرنے سے منع نھیں کیا ھے اور بعض اوقات لوگوں کو یھ مسائل سیکھنے کا شوق دلایا ھے۔ لیکن توجھ رکھنی چاھئے  کھ دلیل کا اور اسکا فلسفھ سمجھنا سب لوگوں کیلئے آسان نھیں بلکھ اس کیلئے خصوصی مھارت کی ضرورت ھے۔
ثانیا: اس کے علاوہ سبھی احکام کے مصالح اور مفاسد ھمارے لئے روشن نھیں ، مثال کے طور پر شرع مقدس اسلام میں قطعی دلائل سے نماز صبح کا دو رکعت ھونا  ثابت ھے لیکن حتی کھ مراجع تقلید کو بھی اس کا علم نھیں کھ صبح کی نماز کو خدا نے دو رکعت کیوں قرار دیا ھے۔ اور تین رکعت کیوں نھیں ھے ، بلکھ اس بارے میں احتمالات دئے جاتے ھیں ، جو یقینی نھیں ھیں۔
ثالثا : جو دینی مسائل میں مھارت نھیں رکھتا اور وہ مقلد ھے اسے تقلید کی بنا پر احکام کو قبول کرنا چاھئے اسے دلیل یا فلسفھ کے پیچھے زیادہ نھیں جانا چاھئے ، بالکل اسی طرح کھ جب انسان کسی ڈاکٹر کے پاس جاتا ھے تو وہ ڈاکٹر کی تشخیص کے فلسفھ کے پیچھے نھیں رھتا ھے۔
رابعا : دینی احکام پر مصالح اور مفاسد مرتب ھیں اگر چھ انسان اس کے اثرات کو نھ بھی جانے، مثال کے طور پر جو مریض ڈاکٹر کے پاس جاتا ھے اور اس کے نسخے پر عمل کرتا ھے وہ اپنی سلامتی پا لیتا ھے اگرچھ وہ نھ جانتا ھو کھ جو دوا اس نے استعمال کی ھے اس کے اثرات کیا ھیں اور ڈاکٹر نے  وہ دوا کو کیوں تجویز کی ھے۔
اس پنا پر یھ سوال کھ کیوں قریشی عورتیں اس طرح ھیں اور غیر قریشی عورتوں اس طرح نھیں ھیں ایسے مسائل ھیں کھ جس کے پیچھے پڑنا عام  لوگوں کیلئے جو کافی مھارت نھیں رکھتے غیر ضروری احساس ھے۔
یھ حکم مراجع اور فقھا نے اس روایت اور باقی روایات جو امام صادق علیھ السلام سے نقل ھوئی ھیں، سے اخذ کیا ھے۔ : اذا بلغت المرأۃ خمسین سنۃ و لم تر حمرۃ الا ان تکون امرأۃ من قریش " [5]
عورت جب پچاس سال کی ھوجائے گی  تو وہ خون نھیں دیکھے گی سوائے قریش عورت کے۔
قریشی عورتوں کا غیر قریشی عورتوں کے ساتھہ اس مسئلھ میں فرق اس لئے ھے کھ قریشی عورتوں کی جسمانی طاقت دوسروں کی نسبت زیادہ ھوتی ھے اس لئے کھ ان کے بدن کی بناوٹ دوسروں کی بہ نسبت مختلف ھے ۔ جس طرح نسل ، رنگ ، طاقت اور جسمانی توانائیوں  کے لحاظ سے لوگ آپس میں فرق رکھتے ھیں مثال کے طور پر جو عورتیں سیبریا [6] میں رھتی ھیں ان عورتوں کی بھ نسبت جو سعودی عرب یا افریقھ  کی پچاس ڈگری درجھ حرارت میں رھتی ھیں آپس میں مختلف ھیں۔
اس کے علاوہ آجکل عورتوں میں یائسھ ھونے کی عمر زیادہ ھوئ ھے اور بھت ساری عورتیں پچاس سال کی عمر میں یائسھ نھیں ھوتی ھیں جیسا کھ  ماھرین نے اعلان کیا ھے کھ یھ  صحت عامھ اور بھتر اور صاف غذا کی وجھ سے ھے جس کی وجھ سے بھت ساری عورتوں میں یائسھ ھونے کی عمر زیادہ ھوگئی ھے[7]

 

[1]  قمری ساٹھہ سال،  شمسی (عیسوی) حساب سے 58 سال اور 77 دن اور 12 گھنٹے کے برابر ھے۔ جامع المسائل آیۃ اللھ فاضل لنکرانی (رح) س 62 سوال 179۔
[2]  پچاس قمری سال برابر ھیں شمسی (عیسوی) سال کے  48 سال  179 دن ، جامع المسائل ، آیۃ اللھ فاضل ، ص 62 ، سوال 179۔
[3]  یائسھ  ، یاس سے ھے جس کے معنی نا امیدی کے ھیں۔ و  یائسھ عورت خون دیکھنے سے نا امید ھوتی ھے۔ 
[4]  توضیح المسائل  مراجع ، مسئلھ 435 ، العروۃ الوثقی ، ج 1 فصل فی الحیض۔
[5]  اصول کافی ، ج 3 ص 107 ، تھذیب ج 1 ص  397، ح 1236۔
[6]   روس کا ایک علاقھ جھاں بھت سردی ھوتی ھے ۔
[7]  مزید اطلاع کیلئے رجوع  کریں www. Safety.net   کی جانب۔
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا