Please Wait
8022
آج، ایران کے دینى مدارس (حوزه علمیه) میں تعلیم کا طریقه اس طرح هے که طالب علم میٹرک یا هائر سیکنڈری پاس کرنے کے بعد حوزه علمیه میں داخله لیتا هے اور اپنى تعلیم کے دوران دروس کے حسب ذیل مراحل: مقدمات (عربی زبان کے صرف و نحو، معانى و بیان اور منطق)، سطح (اصول، فقه، وفلسفه)، جوانبى دروس (عقائد، تفسیر، اقتصاد، ملل ونحل، علوم قرآن، اخلاق، غیر ملکى زبانیں، کمپوٹرکى ٹرینگ و غیره)، درس خارج (اجتهادى اصول وفقه) اور تخصصى دروس (تفسیر، کلام، تبلیغ وغیره) کو بالترتیب طے کرتا هےـ
ایران کے دینى مدارس (حوزه علمیه) میں انقلاب اسلامى کى کامیابى اور اسلامى جمهوریه کے نظام کى تشکیل اور دینى مدارس میں طالب علموں کى تعداد میں نمایاں اضافه کے بعد ، تعلیم کا طریقه کار اس طرح هے که طالب علموں کو میٹرک یا هائرسیکنڈرى پاس کرنے کے بعد دینى مدارس (حوزه علمیه) میں داخله ملتا هےـ
طالب علم حوزه میں داخل هونے کے بعد اپنى تعلیم کے دوران، مقدمات، سطح، خارج، تخصصی دروس اور جوانبى دروس کے مراحل کو طے کرتا هےـ هم یهاں پر پهلے ان مراحل کو اجمالى طور پر بیان کرتے هیں:
1ـ دروس مقدماتى:
یه دروس، زبان عربى کے صرف و نحو، معانى وبیان اور منطق پر مشتمل هیں که ان دروس کا اصلى مقصد، طلاب کا " قرآن مجید کى زبان " پر تسلط حاصل کرنا هے اور یه مرحله معارف اسلام کو سمجھنے کے لئے کلیدى اهمیت کا حامل هوتا هے، کیونکه پیغمبر اکرم صلى الله علیه وآله وسلم اور ائمه اطهار علیهم السلام کى احادیث و روایات اسى زبان میں هیں ـ[1] یه دوره تین سے چار سال تک مکمل هوتا هے ـ
2ـ دروس سطح:
یه دروس علم اصول اور علم فقه پر مشتمل هیں ـ اصول میں عام طور پر، معالم، اصول فقه، رسائل اور مکاسب کى کتابیں اور فقه میں لمعه اور مکاسب کى کتابیں پڑھائى جاتى هیں ـ
البته بعض دوسرے حوزوں میں دوسرى کتابیں بھى پڑھائى جاتى هیں ـ اس مرحله میں اصلى مقصد طالب علم کو فقه اور اصول اور ان سے مربوط کتابوں سے آشنائى پیدا کرنا هے که طالب علم فقه اور اصول کى کتابوں کا مطلعه کرکے اولاً : سابقه علما کے فقه و اصول کے بارے میں نظریات، ان کے فقهى و اصولى استدلال کے طریقوں اور اصول کے بارے میں مطلع هوتا هے، ثانیاًٰ : خود کو درس خارج کے لئے احادیث و آیات سے استنباط کرنے کے لئے آماده کرتا هےـ یه دوره عام طور پر 5 سے 7 سال میںمکمل هوتا هے ـ
3ـ درس خارج فقه و اصول:
اس مرحله میں، استاد اور شاگرد بحث کے بارے میں منظم هونے کے لئے ایک فقهى متن، مثلاً شرائع، تحریرالوسیله، عروۃ الوثقى یا ایک اصولى متن، مثلاً کفایت الاصول کا انتخاب کرتے هیں اور اس کى بنیاد پر بحث کو جارى رکھتے هوئے اس علم میں صاحبان نظر کے اقوال و نظریات پر دقت کے ساتھـ تحقیق اور تنقید کرتے هیں اور استاد هر مطلب کے بارے میں دلائل و شواهد کے ذریعه اپنا آخرى نظریه پیش کرتا هے اور شاگرد استاد کے نظریه کو قبول کرنے یا قبول نه کرنے میں اختیار رکھتے هیں ـ
اس مرحله میں اصلى مقصد، طلاب کے استنبات و اجتهاد کى قوت کى مشق اور تربیت کرنا هے ـ تاکه وه علم فقه میں صاحب نظر بن جایئں اور فقه سے مربوط هر نئے مسئله کا، احکام کے چهار گانه منابع : کتاب، سنت، عقل و اجماع کے مطابق حل کرسکیں ـ اس دوره میں فقه واصول کے دروس کو عالى سطح پر پڑھایا جاتا هے اور چونکه اس دوره میں استاد درس کے دوران ایک خاص کتاب پر اکتفا نهیں کرتا هے اور اپنے نظریات کو بھى مختلف و متعدد اور پراکنده کتب و منابع سے استفاده کرکے ادله کے ذریعه ثابت کرتا هے، اس لئے اسے درس خارج کها جاتا هے ـ اس مرحله میں شاگرد سطح عالى کے اپنے دروس کو اپنے طرز تفکر کے مطابق مرتب کرکے، فلسفه و عرفان کے بعض حصوں پر بحث و تحقیق کرتا هے اور بعض اوقات تالیف وتدریس کرتا هے ـ اور ممتاز شاگرد استاد کى تقریرات کو دوسرے متعدد و کافى منایع سے تحقیق کرکے تحریر کى صورت میں استاد سے تائید حاصل کرکے اپنى تالیف کے طور پر مرتب کرتے هیں ـ درس خارج کا دور عام طور پر 8 سے 10 سال کا هوتا هے، البته یه شاگرد کى استعداد اور استاد کے تسلط پر منحصر هے ـ درس خارج کے جلسات ایک گھنٹه سے دو گھنٹے تک کے طولانى هوتے هیں ـ اور بعض شاگرد مختلف اساتید کے دروس میں شرکت کرتے هیں ـ اس مرحله میں حوزه کے با استعداد و فاضل شاگرد، علوم حوزوی کے تکامل کے آخرى مرحله یعنى اجتهاد پر فائز هوتے هیں ـ
دینى طلاب درس خارج کے ایک سے زیاده دوروں میں شرکت کرتے هیں اور اپنى کوشش اور هوشیارى کے مطابق بعض اوقات اجتهاد کے بلند مقام پر فائز هوتے هیں ـ
4ـ تخصصى دروس :
ان دروس کا مقصد، حوزه اور معاشره کى ضرورت کے مطابق خاص موضوعات میں ماهرین کى تربیت کرنا هے ـ یه موضوعات، تفسیر، کلام، تبلیغ وغیره میں شروع هوئے هیںـ یه قابل قدر کام اس امر کاسبب بن جاتا هے که طالب علم فقه و اصول میں اجتهاد پر فائز هونے کے علاوه ، اسلامى علوم کے ایک علم میں بھی ماهربن جاتا هے تاکه حوزه اور معاشره میں مفید خدمات انجام دے سکے ـ
5ـ عمومى یا جوانبى دروس:
حوزه علمیه قم اور بعض دوسرے شهروں میں، دوره مقدمات اور سطح کے ساتھـ ساتھـ ، عقائد، تفسیر ، اقتصاد، ملل ونحل، قرآنی علوم، درس اخلاق، غیر ملکى زبانیں اور کمپیوٹر کى تعلیم تربیت دى جاتى هے، جو طلاب کى فکرى نشونما کے سلسله میں وسیع اطلاعات اور منابع سے استفاده کرنے میں موثر هیں ـ یه دروس اگرچه ضرورى هیں، لیکن حوزه کے دروس میں ایک مستقل اور الگ مرحله شمار نهیں هوتے هیں اور عام طور پر حوزه کے دروس میں سے کسى ایک درس کے ضمن میں پڑھائے جاتے هیں ـ
[1] حوزه کى سائٹ : www.hawzah.net بھ نقل از روزنامھ جمھورى اسلامى، ش 3645 ، ص12، شیوه ھاى تحصیل و تدریس در حوزه ھاى علمیه صفحھ 27 تھوڑى سى تغیر کے ساتھـ