اعلی درجے کی تلاش
کا
5616
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2008/11/08
 
سائٹ کے کوڈ fa653 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 3463
سوال کا خلاصہ
جب امام جماعت رکعتوں کی تعداد میں غلطی کرتا ھے tw مامومین کی ذمھ داری کیا ھے؟
سوال
اگر امام جماعت بھول جائے کھ کونسی رکعت پڑھ رھا ھے اس کی ذمھ داری کیا ھے؟ کچھه دن پھلے نماز عشاء میں تیسری رکعت کے بعد امام نے تشھد پڑھنا شروع کیا ، بعض مامومین نے بلند آواز میں " سبحان اللھ " کھا ، تا کھ امام کو سمجھائیں کھ ابھی ایک رکعت باقی ھے ، لیکن امام جماعت متوجھ نھیں ھوئے۔ آخر میں ایک نماز گزار نے نماز کی حالت میں بلند آواز سے کھا : یھ تیسری رکعت ھے ، اس کے بعد امام نے پلٹ کر کھا کیا صحیح کھھ رھے ھو؟ پھر اٹھه کر نماز کی چوتھی رکعت پڑھ کر نماز ختم کی۔ اس بارے میں کیا حکم ھے اور کیاکرنا چاھئے؟
خلاصھ یھ کھ : جب امام جماعت رکعت کی تعداد میں شک کرے تو مامومین کا فرض کیا ھے؟
ایک مختصر

اگر امام جماعت رکعت کی تعداد میں شک کرے ، یا نماز کو غلط پڑھے اور ماموم کو رکعت کی تعداد کے بارے میں یقین ھو۔ تو وه امام جماعت کو سمجھا سکتا ھےا ور اسے رکعت کی تعداد کے بارے میں اپنے فرض سے آگاه کرسکتا ھے[1]۔ لیکن یھ آگاھی دینا، اس طرح نھ ھو جو نماز کو باطل کردے۔ مثال کے طور پر ھاتھه سے اشاره کرے یا " اللھ اکبر" کا ذکر پڑھے یا کوئی اور ذکر پڑھے۔ لیکن اگر وه امام جماعت کو سمجھانے کیلئے بات کرے تو اس کی نماز باطل ھوگی۔ اسی طرح اگر امام جماعت بات کرے یا اپنے چھرے کو قبلھ سے پلٹ دے تو اس کی بھی نماز باطل ھوگی۔ اگر امام جماعت ماموم کے اشارے یا اس کے کھنے سے اپنی غلطی کی طرف متوجھ ھوا تو وه اپنی غلطی کی اصلاح کرکے نماز کو جاری رکھے گا   اور اس کی نماز صحیح ھے، اور نماز کا اعاده کرنا بھی ضروری نھیں اسی طرح نماز احتیاط کو پڑھنے کی بھی ضرورت نھیں ھے۔ [2] لیکن اگر امام متوجھ نھ ھوا تو ماموم پر کوئی ذمھ داری نھیں ھے اور اگر وه دیکھه رھا ھے کھ امام کی نماز باطل ھے تو اسے  اپنی نماز فرادا کی نیت سے جاری رکھنی چاھئے۔

بھر حال اگر ماموم ، امام کی نماز کے باطل ھونے کی جانب متوجھ ھوا تو اسے اپنی نماز باطل کرنے کی ضرورت نھیں ، اسی طرح دوسرے نماز گزاروں کو بھی کوئی ایسا کام نھیں کرنا چاھئے کھ جس سے ان  کی نماز باطل ھوجائے یھاں پر اس سلسلے میں مراجع کے دفاتر کے لکھے ھوئے جوابات ملاحظھ کیجئے۔

دفتر حضرت آیۃ اللھ العظمی سید علی خامنھ ای (مد ظلھ العالی):

اگر اس طرح کا واقعھ پیش آیا۔ جس آدمی نے سھواً بات کی ( اگر وه جاھل قاصر تھا ) تو اس کو چاھئے کھ سھواً بات کرنے کیلئے دو سجده سھو بجالائے اور امام جماعت اگر قبلھ سے مڑ گیا تو اس کی نماز باطل ھوگی، لیکن دوسرے لوگ فرادا کی نیت کریں اور  نماز کو جاری رکھیں۔

دفتر حضرت آیۃ اللھ بھجت (مد ظلھ العالی)

امام اپنا شک برطرف کرنے کیلئے ماموم کی طرف رجوع کرے گا اور ماموم ذکر بحول اللھ کے ذریعے مثال کے طور پر امام کو مطلع کرے گا۔

دفترحضرت آیۃ اللھ مکارم شیرازی( مد ظلھ العالی)

اگر انھوں نے حقیقتاً بات کی ھے تو ان کی نماز باطل ھے اور دوباره پڑھنی چاھئے۔

دفترحضرت آیۃ اللھ فاضل لنکرانی:

نماز جماعت میں اگر امام یا ماموم شک کرے ۔ تو اگر ان میں سے ماموم (رکعت کی تعداد ) کو جانتا ھےاور کسی بھی طریقے سے امام کو مطلع 0کرسکتا ھے تو امام ماموم کے علم کے مطابق عمل کرے اور یھ صحیح ھے۔ لیکن سوال کے مفروضے میں اس ماموم کی نماز جس نے بات کی ھے اور امام کی نماز باطل ھے لیکن باقی مامومین کی نماز صحیح ھے۔



[1]   توضیح المسائل مراجع ، م ۱۱۹۲۔

[2]  ایضاً

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا