اعلی درجے کی تلاش
کا
7251
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2012/05/06
سوال کا خلاصہ
رمضان المبارک میں رگ {وین} میں انجکشن کرانے کا حکم کیا ہے؟
سوال
رمضان المبارک میں روزہ کے دوران رگ میں انجکشن یعنی {Intravenous injection}لگانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ انجکشن لگانا جائز ہے؟ کیا یہ روزہ باطل ہونے کا سبب بن جائے گا؟ دوسرے قسم کے انجکشنوں کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ بھی روزہ باطل ہونے کا سبب بن جائیں گے؟
ایک مختصر

اس موضوع کے بارے میں مراجع تقلید کے نظریات میں فرق پایا جاتا ہے۔ آپ پہلے اپنے مرجع تقلید کو معین کیجئیے تاکہ اس کا دقیق تر جواب دیا جائے۔ بہرحال ہم چند مراجع محترم تقلید کے نظریات کو ذیل میں بیان کرتے ہیں:

حضرات آیات: امام خمینی، بہجت اور خامنہ ای: اگر انجکشن غذائی یا تقویتی ہو، تو احتیاط واجب کی بنا پر اس انجکشن کو لگانے سے پرہیز کرنا چاہئِے لیکن اگر صرف دوائی کا پہلو رکھتا ہو یا عضو کو بے ہوش کرتا ہو تو یہ انجکشن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فاضل: اگر انجکشن غذائی اور تقویتی ہو، تو اس انجکشن کو لگانے سے اجتناب کرنا چاہئیے لیکن اگر انجکشن دوائی یا عضو کو بے ہوش کرتا ہو تو یہ انجکشن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تبریزی، سیستانی، صافی، نوری، وحید: انجکشن کرنا روزہ کو باطل کرتا ہے، خواہ غذائی انجکشن ہو یا تقویتی یا دوائی وغیرہ ہو[1]۔

آیت اللہ مھدی ہادوی تہرانی {دامت برکاتہ} کا جواب:

انجکشن اور ڈرپ لگانا، کھانا پینا شمار نہیں ہوتا ہے اور روزہ کو باطل نہیں کرتا ہے، اگرچہ بہتر ہے تقویتی اور غذائی انجکشن اور ڈرپ لگانے سے اجتناب کیا جائے۔

اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لیے ملاحظہ ہو:

۱۔ عنوان: " روزہ و مصرف دارو" سوال نمبر:2986 {سائٹ:3479}

۲۔ عنوان: "استفادہ از سپری درحال روزہ" سوال 19901{سائٹ: 19169}

 


[1]توضیح المسائل مراجع،ج1، ص 892، م 1576؛آیت الله خامنه ای، اجوبة الاستفتاءات،سؤال 767،آیت الله وحید خراسانی،توضیح المسائل، م 4851.

 

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا