Please Wait
7252
خداوند متعال نے انسان کو خدا شناسی اور خدا پرست ، فکر اور عقل کی طاقت سے بھره مند کرکے اسے صاحبِ اراده اور با اختیار خلق کیا ھے۔ اور انسان کی راھنمائی کیلئے الھی انبیاء علیھم السلام کو بھیجا ھے۔ پس خدا نے کسی کو کافر، عیسائی اور یھودی وغیره خلق نھیں کیا ھے۔ بلکھ یھ انسان ھی ھے جو اپنے غلط اختیار یا اپنے گرد و پیش کے ماحول کے اثر سے منحرف ھوتا ھے۔
پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم نے فرمایا: ھر فرزند ، توحید کی پاک فطرت پر خلق ھوتا ھے لیکن اس کے ماں باپ اَسے یھودی یا عیسائی بنالیتے ھیں۔
اس سوال کا جواب واضح ھونے کیلئے بعض نکات کی جانب اشاره کرنا ضروری ھے۔
۱۔ خداوند متعال کا وجود، بعینھ کمال ، خیر اور رحمت ھے اور سب موجودات کو اپنے وجود کے خیر اور رحمت پر خلق کیا ھے ۔ اسی لئے ھر موجود اپنے مرتبھ میں کامل اور بغیر نقص ھے۔
۲۔ انسان خدا کی مخلوقات میں سب سے کامل مخلوق ھے کیوں کھ اولاً وه الھی خلیفھ ھے [1] ثانیا ً سب موجودات انسان ھی کیلئے خلق ھوئے ھیں۔ [2]
اس لئے انسان وجود اور کمال کے مختلف پھلو رکھتا ھے اور ھم یھاں پر انسان کے بعض کمالاتی پھلوؤں جو اس بحث سے جڑے ھوئے ھیں ، کی جانب اشاره کرتے ھیں۔
الف ) علم اور عقل کی نعمت سے مالا مال ھونا ۔
"اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست کیا ، پھر بدی اور تقوی کی ھدایت دی ھے" [3]
ب) فطرت کی نعمت سے بھره مند ھونا ( خدا شناسی اور خدا پرستی)
خداوند متعال نے اپنی معرفت اور خدا جوئی کو انسان کی طینت میں رکھا ھے۔ [4]
"اور جب تمھارے پروردگار نے فرزندان آدم کی پشتوں سے انکی ذریت کو لے کر اور انھیں خود ان کے اوپر گواه بنا کر سوال کیا کھ کیا میں تمھارا خدا نھیں ھون تو سب نے کھا بیشک ھم اس کے گواه ھیں یھ عھد اس لئے لیا کھ روز قیامت یھ نھ کھھ سکو کھ ھم اس عھدے سے غافل تھے۔" [5]
" آپ اپنے رخ کو دین کی طرف رکھیں اور باطل سے کناره کش رھیں کھ یھ دین وه فطرت الھی ھے جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ھے اور خلقت الھی میں کوئی تبدیلی نھیں ھوسکتی ھے یقینا یھی سیدھا اور مستحکم دین ھے مگر لوگوں کی اکثریت اس بات سے بالکل بے خبر ھے۔" [6]
ج ) اراده اور اختیار کا ھونا
انسان باقی مخلوقات کے بر عکس ، صرف عالمانھ انتخاب کے ذریعے اپنے کمال اور خلقت کا ھدف پا لیتا ھے اور اس لحاظ سے انسان کا کمال اختیاری اور اکتسابی ھے۔ [7]
قرآن مجید کا ارشاد ھے:"اور کھھ دو! کھ حق تمھارے پروردگار کی طرف سے ھے اب جس کا جی چاھے ایمان لے آئے اور جس کا جی چاھے کافر ھوجائے ھم نے یقینا کافروں کے لئے اس آگ کا انتظام کردیا ھے جس کے پردے چاروں طرف سے گھیرے ھوں گے اور وه فریاد بھی کریں گے تو پگھلے ھوئے تانبے کی طرح سے کھولتے ھوئے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو چھروں کو بھون ڈالے گا یھ بدترین مشروب ھے اور جھم بدترین ٹھکانا ھے" [8]
"یقینا ھم نے اسے راستھ کی ھدایت دیدی ھے چاھے وه شکر گزار ھوجائے یا کفران نعمت کرنے والا ھوجائے۔" [9]
دوسرے الفاظ میں ، خداوند متعال کی ایسی بھی مخلوقات ھیں جو خدا کی نافرمانی نھیں کرسکتے [10] لیکن خدا یھ چاھتا ھے کھ انسان اپنے اراده اور اختیار سے کمال کی راه کو طے کرے اور خدا کا نافرمان نھ بنے۔
۱۔ خدا کی رحمت کی ایک جھلک ( انسان کے وجود میں تکوینی ھدایت کے اسباب کو فراھم کرنے کے علاوه ) الھی پیغمبروں کا بھیجنا ھے جو اپنی راھنمائی سے انسان کو کمال کے آخری مرتبھ تک پھنچادیں۔
۲۔ سب انبیاء الھی انسان کو توحید کی جانب دعوت دیتے ھیں ، یعنی سب انبیاء خود مسلمان تھے۔ [11] اور لوگوں کو اسلام کی جانب دعوت دیتے تھے کیوں کھ اسلام بھی فطرت کے علاوه کچھه اور نھیں یعنی تکوینی مظھر ( فطرت) تشریعی مظھر (الھی دین، جسے ھم اسلام سے تعبیر کرتے ھیں) کے ساتھه ھم آھنگ ھے۔
لیکن گزشتھ انبیاء کی حقیقی شریعت میں ، مرور ایام کے ساتھه ساتھه تحریف ھوگئی ھے۔ اس کے علاوه سبھی انبیاء نے (رسول اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم کے علاوه جو کھ خاتم الانبیاء ھیں) اپنے بعد والے پیغمبر کی خوشخبری سنائی ھے۔ اور ھر پیغمبر کی دعوت کو قبول کرنا اور اس پر ایمان لانا، اس کے بعد والے پیغمبر پر ایمان لانے کا مستلزم ھے۔
پس موجوده ادیان، قبول کرنے کی صلاحیت نھیں رکھتے اور قابل قبول بھی نھیں ھیں۔ جبکھ نجات دینے والا اور خدا کے نزدیک قابل قبول دین صرف "اسلام " ھی ھے۔ " بے شک خدا کے نزدیک دین صرف اسلام ھے" [12]
جو بھی اسلام کے علاوه کسی اور دین کا انتخاب کرے اسے وه قابل قبول نھیں" [13] نتیجھ یھ کھ خدا نے انسان کو خدا شناس و خدا پرست ، اور فکر کی قوت سے لیس ،اراده اور اختیار کے ساتھه خلق کیا ھے اور انسان کی راھنمائی کیلئے انبیاء اورپیغمبروں کو بھیجا ھے۔ پس خدا نے کسی کو نھ کافر خلق کیا ھے ، نھ عیسائی اور نھ یھودی وغیره ۔ بلکھ یھ انسان ھی ھے جو اپنے غلط اختیارات کے ذریعے یا ماحول کے اثر سے انحراف کا شکار ھوجاتا ھے۔ [14]
پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم نے فرمایا: ھرمولود توحید کی فطرت پر ولادت پاتا ھے لیکن اس کے ماں ، باپ اسے یھودی یا عیسائی بنادیتے ھیں۔ [15]
[1] سوره بقری / ۳۰ " و اذ قال ربک للملائکۃ انی جاعل فی الارض خلیفۃ"
[2] سوره جاثیھ / ۱۳۔ " و سخرلکم ما فی السموات و ما فی الارض"
[3] سوره شمس / ۷ اور ۸۔ " و نفس و ما سویھا فالھمھا فجورھا و تقویھا"
[4] مزید جانکاری کیلئے رجوع کریں ، فطرت و گرایش بھ فساد ، سوال ۴۴۔
[5] سوره اعراف / ۱۷۲۔
[6] سوره روم / ۳۰۔
[7] معارف اسلامی ، ج ۱ ص ۱۰۹۔ مزید جانکاری کیلئے رجوع کریں : عامل انحراف از صراط مستقیم ، سوال 2386 (2565)، انسان اور اختیار، سوال نمبر ۲۷۸۔
[8] سوره کھف / ۲۹ ، " و قل الحق من ربکم فمن شاء فلیؤمن و من شاء فلیکفر"
[9] سوره انسان / ۳ " انا ھدیناه سبیلا اما شاکرا و اما کفورا"
[10] " لا یعصون اللھ ما امرھم " تحریم ، ۶۔
[11] " ما کان ابراھیم یھودیا و لا نصرانیا و لکن کان حنیفا مسلما و ما کان من المشرکین" آل عمران / ۶۷۔
[12] سوره آل عمرا ۱۹۔
[13] سوره آل عمران / ۱۹۔
[14] مزید آگاھی کیلئے رجوع کریں ، ھدایت الھی اور اختیار ، سوال 292ـ
[15] بحار الانوار، ج ۳۔ ص ۲۸۹۔