Please Wait
7898
قرآن مجید کی آیات ، روایات اور تاریخی اسناد کے مطابق کعبه و مکه برکات الهی ، هدایت بشر اور حضرت حق کی عبودیت کے لئے لوگوں کے اجتماع کی ایک علامت شمار هوتے هیں- خدا وند متعال نے اس خشک وبنجر جگه کو دنیوی خیر وبرکت سے مالامال کیا اور اپنی رزّاقیت کا مظاهره کیا اور اس حقیقت کو پیش کر کے که یه قرب الهی حاصل کر نے کی جگه هے، عالم بشریت کی هدایت کے لئے سلوک بندگی کی کیفیت کی عکاسی فرمائی – چنانچه خاص ایام کے دوران کچھـ شرعی اعمال و مناسک انجام دینے کو مقرر فرما کر ، انسانوں کی عبودیت کی کیفیت سے آگاه کرتا هے که انسان کو اپنے نفس پر قابو پاکر، اپنے آپ کو هر قسم کی آلودگی ، تمایلات ، غیر خدائی رنگ وحالات سے پاک کر کے ، اخلاص اور توبه کے ذریعه قرب الهی تک پهنچنا چاهئے – اس کے علاوه خداوند متعال نے اپنے گھر کو مقام ابراهیم (ع) کی علامت، حرم امن اور مستطیع افراد کے لئے حج کا مقام قرار دیا که ان میں سے هر ایک چیز خداوند متعال کی عظمت بیان کرتی هے- حقیقت میں اس سے بڑھـ کر کونسی علامت واضح تر هو سکتی هے که هر سال هزاروں افراد اس جگه پر جمع هو کر مناسک و اعمال کو انجام دے کر خدا کے حضور اپنی عبودیت کا مظاهره کرتے هیں که یه چیز بذات خود دوسرے لوگوں میں تبدیلی ایجاد کر کے بیداری کا سبب بنتی هے –
خداوند متعال نے اس گھر کو تعمیر کر نے کا حکم دیا تاکه لوگ اسے نماز میں ،جانوروں کو ذبح کرتے وقت ، مردوں کو لحد میں ڈالتے وقت قبله کے عنوان سے یاد اور استفاده کریں – اس کے علاوه تمام بظاهر متفرق دلوں کو، ایک جگه پر جمع کرتا هے تاکه ان میں توحید اور یکجهتی کی روح کو پرورش دے اور اس کے ذریعه اپنے دین کو زنده ، مستحکم اور پایدار بنائے-
لهذا اس مقدس مکان کی تعمیر کا مقصد اس کے علاوه کچھـ نهیں هے که اسے معنوی اور ماورائے مادی مسائل کی علامت قرار دے-
کعبه کی تعمیر کے سلسله میں ، قرآن مجید کی آیات اور تاریخی اسناد کے مطابق مکه مکرمه، برکات الهی ، هدایت بشر[1] اور حضرت حق کی عبودیت کے لئے اجتماع [2]کے مرکز کی ایک علامت کے طور پر مقررکیا گیا هے– خداوند متعال نے اس خشک وبنجر جگه کو بے شمار دنیوی خیر وبر کت عنایت کر کے اپنی رزّاقیت کا مظاهره کیا هے[3]، اور اس حقیقت کو پیش کر کے که یه جگه قرب الهی حاصل کر نے کا مقام هے، دنیا کے لوگوں کی هدایت کے لئے سلوک بندگی کی کیفیت کی عکاسی کی هے – خداوند متعال نے کچھـ خاص ایام کے دوران کئی شرعی احکام و اعمال کو مقرر فر ما کر ، انسانوں کے لئے راه عبودیت کی نشاندهی کی هے تاکه انسان اپنے نفس کے چنگل سے آزاد هو کر ، هر قسم کی آلودگی ، تمایلات، رنگ و حالات سے اپنے آپ کو پاک کر کے اخلاص، سر بلندی اور توبه کے ذریعه قرب الهی تک پهنچ جائے-[4] اس کے علاوه اپنے گھر کو مقام ابراهیم(ع) کی علامت ، حرم امن اور مستطیع لوگوں کے لئے حج کے طور پر معرفی کیا هے که ان میں سے هر ایک چیز خدا کی عظمت کو بیان کرتی هے اور حقیقت میں کونسی علامت اس سے واضح تر هو سکتی هے که هر سال هزاروں افراد اس جگه پر جمع هو کر مناسک واعمال انجام دیں ، خدا کے حضور اپنی عبودیت کا مظاهره کریں اور یه کام بذات خود دوسرے لوگوں کے لئے تبدیلی ایجاد کر کے بیداری کا سبب بن جاتا هے-[5]
خداوند متعال نے اس گھر کو تعمیر کر نے کا حکم فر مایا تا که نماز ، قربانی اور مردوں کو قبر میں ڈالتے وقت قبله کے عنوان سے لوگوں کو اپنی یاد دلائے- اس کے علاوه تمام بظاهر متفرق دلوں کو ایک جگه جمع کرتا هے تاکه ان میں توحید اور یکجهتی کی روح کو پرورش دے اور اس کے ذریعه اپنے دین کو زنده ، مستحکم اور پائیدار بنائے-[6]
لهذا اس مقدس مکان کی تعمیر کا مقصد اس کے علاوه کچھـ نهیں هے که اسے معنوی اور ماورائے مادی مسائل کی علامت قراردے-
قرآن مجید اس مکان کی تعمیر کے مقاصد اور اس کے گزشته ریکارڈ کی طرف اشاره کرتے هوئے ارشاد فر ماتا هے: " بیشک سب سے پهلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا هے وه مکه مکر مه میں هے، جو مبارک هے اور عالمین کے لئے مجسم هدایت هے-[7]"
یهاں پر هم ذیل میں خلاصه کے طور پر کعبه کی تعمیر کے چند مقاصد اور فوائد کے بارے میں اشاره کر تے هیں :
١- اسلامی اقتدار کا مرکز:
حضرت امام جعفر صادق علیه السلام سے نقل کی گئی ایک روایت میں آیا هے که : "بیشک خداوند متعال نے انسانوں کو پیدا کیا اور انھیں دینی احکام کی پیروی کر نے کا حکم فر مایا اور ان کے لئے دنیوی مصلحتوں کو منظم فر مایا اور اس سلسله میں خانه کعبه کو مسلمانوں کے اجتماع و اقتدار کا مرکز قرار دیا تاکه مسلمان دنیا کے کونے کونے سے آکر وهاں پر اجتماع کریں-[8]
حضرت (ع) سے نقل کی گئی ایک اور روایت میں بیان کیا گیا هے که : " اگر اقوام صرف اپنے علاقوں اور جو کچھـ وهاں پر هے اسی پر اکتفا کریں اور صرف اپنی پونجی کو هی کافی سمجھیں ، توزمینیں برباد هوں گیں ، تجارت نابود هو گی اور وه ملک ثقافتی نقصانات سے دو چار هو جائے گا- [9]"
٢- ایک قابل احترام مرکز :
ایک عالی مکتب کے لئے ایک مستحکم مورچه اور قابل احترام مرکز کا هو نا ضروری هے- خدا وند متعال نے اس سلسله میں اپنے انبیاء کے توسط سے اس عالمی مرکز کی بنیاد ڈالی اور اراده فر مایا که روز بروز اس کے احترام کو بڑھاوا ملے-
قرآن مجید ، حضرت ابراهیم علیه السلام کے اپنی ذریت کے لئے مسکن قرار دینے کے حیرت انگیز واقعه کی طرف اشاره کر نے کے ضمن میں ، اس گھر کا احترام و تکریم بیان فر ماتا هے : " پروردگارمیں نے اپنی ذریت میں سے بعص کو تیرے محترم مکان کے قریب بے آب و گیاه وادی میں چھوڑ دیا هے--- [10]"
امیرالمٶمنین حضرت علی بن ابیطالب علیه السلام نے بھی خانه کعبه کی اهمیت اور احترام کی طرف اشاره کر تے هوئے "قاصعه" نامی اپنے خطبه میں فر مایا :" کیا تم لوگ نهیں دیکھتے هو که خدا وند متعال نے دنیا کے لوگوں کو حضرت آدم (علیه السلام ) کے زمانه سے آج تک پتھر کے ٹکڑوں کے ذریعه آزمایا هے ( که کیا وه تواضع و فر مانبرداری کرتے هیں یا نهیں ) اسے اپنا گھر قرار دیا اور پهر آدم (ع) اور اس کے فرزندوں کو حکم دیا که اس کے گرد طواف کریں- [11]"
٣- امن برقرار کر نا :
قرآن مجید کے بیانات کے مطابق کعبه امن اور لوگوں کے اجتماع کا مرکز هے[12]- پوری تاریخ میں جس قدر دشمنوں نے اس مرکز کو منهدم اور بے احترامی کر نے کی کوشش کی هے ، خداوند متعال نے ان کے ارادوں کو بے اثر کر کے انھیں ناکام بنا دیا هے، اصحاب فیل کی مشهور داستان اور ابرهـ اور اس کے هاتھیوں کے کچل جانے اور فرار کر نے کا ماجرا خدا وند سبحان کے اراده کی نشانی هے-
٤- مناسک حج بجا لانا:
قرآن مجید نے اس باشکوه تقریب (مناسک حج) اور اس کی عظمت کی طرف اشاره فر مایا هے، جس میں بهت سے تربیتی ،اقتصادی ، اخلاقی اور سیاسی --- فائدے هیں - جهاں پرلفظ " منافع" کے ذریعه واضح طور پر اس کے بے شمار فوائد کی طرف اشاره کرتا هے : " تا که اپنے منافع کا مشاهده کریں اور چند معین دنوں میں --- خدا کانام لیں ![13]
٥- دوسرے فوائد اور مقاصد :
مقاله کے خلاصه کے پیش نظر هم کعبه کی تعمیر کے دوسرے فوائد اور مقاصد کی تفصیل بیان کرنے سے صرف نظر کرتے هوئے ان میں سے صرف چند ایک کی طرف اشاره کر نے پر اکتفا کرتے هیں :
الف : مسلمانوں کے لئے تجارتی مرکز قائم کر نا تا که مسلمان تجارتی میدان میں ترقی کریں –
ب : ثقافتی رشد و بالید گی اور تبادله خیال کے لئے ایک مرکز کا قیام-
ج : شرک و کفر کے خلاف جهاد کے لئے ایک اهم مورچه قائم کر نا-
د- دشمنان اسلام کے لئے رعب و وحشت ایجاد کر نے اور مستکبرین سے بیزاری کا ایک مرکز قائم کر نا-
و- امت اور امام ورهبری کے در میان انسجام بر قرار کر نے کے لئے ایک مرکز قائم کر نا-
[1] - سوره آل عمران ،٩٦-
[2] - سوره بقره ،١٢٥-
[3] - سوره ابراهیم ، ٣٧-
[4] طبا طبا ئی سید محمد حسین ،المیزان ،ج١،ص٢٩٨-
[5] ایضاً ،ج٣،ص ٣٥٤-
[6] - ایضاً، ج٦،ص١٤٢-
[7] - "ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبارکا وهدی للعا لمین" ،سوره آل عمران،٩٦-
[8] - " ان الله خلق الخلق --- وامرهم بما یکون من امر الطاعۃ فی الدین و مصلحتهم امر دنیا هم فجعل فیه الاجتماع من الشرق و الغرب" ،وسائل الشیعه، ج١١، ص١٤-
[9] - ایضا، ص١٥
[10] - " ربنا انی اسکنت من ذریتی بواد غیرذی ذرع عند بیتک المحرم" ،سوره ابراهیم ،٣٧-
[11] - نهج البلاغه ، خطبه ١٨٣-
[12] - سوره بقره ،١٢٥-
[13] - "لیشهدوا منافع لهم ویذکروا اسم الله فی ایام معلو مات" ،سوره حج ٢٨-