Please Wait
9282
اس سوال کا جواب واضح ھونے کیلئے بعض نکات کی جانب اشاره کرنا ضروری ھے۔
۱۔ اس جملے کا مطلب که " اسلام زمانے کے مطابق ھے اور سب سے کامل دین ھے جس کے قوانین ، انسانی زندگی کی سعادت اور خوش بختی کو ھر زمانے میں فراھم کرتے ھیں" مطلب یھ ھے کھ اسلامی قوانین خلقت کے حقائق کے مطابق اور انسانی فطرت کی چاھت کے مطابق ھے اور انسان کی ذات اور اسکی فطرت متغیر اور تبدیل ھونے کے قابل نھیں ھے۔ [1]
پس"آپ اپنے رخ کو دین کی طرف رکھیں اور باطل سے کناره کش رھیں کھ یھ دین وه فطرت الھی ھے جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ھے اور خلقت الھی میں کوئی تبدیلی نھیں ھوسکتی ھے یقینا یھی سیدھا او مستحکم دین ھے مگر لوگوں کی اکثریت اس سے بالکل بے خبر ھے" [2]
انسانی فطرت اس کی شھوانی خواھشات کے علاوه ھے۔ ورنھ رسول اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم کے زمانے بلکھ ھمیشھ تاریخ میں شھوت اور ھوا پرستی موجود تھی اور بھت سارے معاشروں میں ان معاشرے کے اکثر افراد اس میں گرفتار ھوتے ھیں۔ ادیان الھی انسانی روح کو اخلاقی آلودگیوں سے پاک کرنے اور ان کی انسانی فطرت کو زنده کرنے کیلئے آئے ھیں " ایمان والو اللھ اور رسول کی آواز پر لبیک کھو جب وه تمھیں اس امر کی دعوت دین جس میں تمھاری زندگی ھے" [3]
شھوت اس گرد و غبار کے مانند ھے جو روح کے آئینے کے اوپر پڑتی ھے اور کبھی زمانه گزرنے کے ساتھه ساتھه ایسے تلچھٹ ( رسوب) کے مانند سخت بن جاتی ھے کھ حوادث اور سخت مشکلات کے علاوه انھیں کوئی توڑ نھیں سکتا ھے که اس صورت میں کسی کو کوئی فائده نھیں پھنچتا ھے۔ " پھر جب یھ لوگ کشتی میں سوار ھوتے ھیں تو ایمان اور عقیده سے پورے اخلاص کے ساتھه خداکو پکارتے ھیں پھر جب وه نجات دے کر خشکی تک پھنچادیتا ھے تو فورا شرک اختیار کرتے ھیں" [4]
پس دین اسلام کے کامل ھونے کے معنی یھ نھیں ھیں کھ ھر دن بعض لوگوں کے شھوانی خواھشات کے مطابق تبدیل ھوجائے بلکھ دین اسلام ھمیشھ تاریخ میں ثابت ھے جس طرح حضرت امام صادق علیھ السلام نے فرمایا: " جو کچھه پیغمبر اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم نے حلال کیا وه قیامت تک حلال ھے اور جو کچھه حرام کیا ھے قیامت تک حرام ھے " [5]
۲۔ شطرنج کے متعلق حضرت امام خمینی کا فتوی اسلام کے حکم کے تبدیل ھونے کے معنی میں نھیں ھے بلکھ ان کی نظر یھ تھی کھ شطرنج رسول اکرم صلی اللھ علیھ وآلھ وسلم کے زمانے مین چونکھ قمار کا آلھ تھا اس لئے حرام تھا، اب شطرنج قمار کا آلھ نھیں ھے بلھ ایک ذھنی ورزش ھے پس وه حرام نھیں ھے، نھ کھ اُس زمانے میں مطلق طورپر حرام تھا اور اب اس کا حکم تبدیل ھوا ھے۔ دوسرے الفاظ میں اگر رسول اکرم صلی اللھ علیھ و اآلھ وسلم کے زمانے میں شطرنج قمار کا آلھ شمار نھیں ھوتا اور ایک فکری ورزش ھوتی تو وه حرام نھیں ھوتا ۔ بالکل اسی طرح اِس ز مانے میں وه اگر قمار کیلئے استعمال ھوجائے تو اسے استعمال کرنا حرام ھوگا۔
۳۔ جو دو بھنوں کے ساتھه شادی کے حرام ھونے کی حکمت کے بارے میں بیان کیا گیا ھے۔ [6] وه :
اولاً: اس کو ھم نے حکمت حرمت کے احتمال کے طورپر بیان کیا ھے نھ که قطعی اور حرام ھونے کی علت تامھ کے طورپر۔ پس فرض کے طور پر اگر کسی جگھ یھ حکمت موجود نھ ھو تو وھاں پر ایسا نھیں کهه سکتے کھ حرام نھیں ھے۔
ثانیا: یھ بیان مردوں اور عورتوں کی طبیعت اور فطرت کے لحاط سے تھا اور اسی لئے ھم دیکھتے ھیں کھ معاشرے کے اکثر افراد اس کو قبول کرتے ھیں اور یھ ان افراد کے ساتھه متناقض نھیں جو فطرت اور طبیعت کے برخلاف اس کے علاوه چاھتے ھیں البتھ ھمارے پھلے کے جواب میں غور و خوض کرنے سے یھ نکتھ زیاده واضح ھوتا ھے۔
[1] عناوین :
دین خاتم ، سوال نمبر ۷ ( سائٹ نمبر ۲۰۵)
دین اور تبدیلی سوال نمبر ۸ ( سائٹ نمبر ۲۰۶۔
دین ، ثبات اور تغییر ، سوال نمبر ۱۰ ( سائٹ نمبر ۳۹۹)
دین اسلام کی خاتمیت کا راز ۔ سوال ۳2۸۶ ( سائٹ نمبر 3582)
[2] سوره روم / ۳۰
[3] سوره انفال / ۲۴
[4] سوره عنکبوت / ۶۵۔
[5] کافی ج ۱ ص ۵۸۔
[6] اس سلسلے میں مزید آگاھی کیلئے رجوع کریں دو بھنوں سے ایک ھی وقت شادی کرنا۔ ، سوال ۵۵۰ ( سائٹ ۶۰۰)