Please Wait
6049
حج کے واجب ھونے کی ایک شرط جسمانی استطاعت (توانائی ) ھے۔ یعنی حج پر جانے کی طاقت اور کسی تکلیف کے بغیر اپنے اعمال کو انجام دینے کی صلاحیت، اگر آپ کے شوھر کیلئے اس طرح حج کرنا تکلیف ده اور ایسی مشقت کا باعث ھے جس کو وه برداشت نھیں کرسکتے ھیں ، تو ان پر حج واجب نھیں ھے ۔ لیکن اگر کئی سال پھلے جب وه اس بیماری میں مبتلا نھیں ھوئے تھے ان کے اوپر حج واجب ھوا تھا لیکن انھوں نے اس کے انجام دینے میں کوتاھی کی تھی اور اسے انجام نھیں دیا تھا تو ان پر حج واجب ھے اور انھیں انجام دینا چاھئے۔
لیکن جو مشکلات آپ نے اپنے شوھر کے بارے میں بیان کئے کھ ( انھیں ھر آدھے گھنٹے کے بعد پیشاب کرنے کی ضرورت پڑتی ھے اور انھیں پھیھ دار کرسی پر چلنا پڑتا ھے ) یھ نا قابل برداشت مشکلات نھیں ھیں جو حج کے انجام دینے میں رکاوٹ بں سکیں ۔ آپ کے شوھر ، خدا پر توکل کرکے اور ایک آدمی کی مدد اور ھمراھی میں خود ھی حج اور عمره اعمال بجا لاسکتے ھیں اور انشاء اللھ اس لحاظ سے کوئی مشکل پیش نھیں آئے گی۔
حج کے واجب ھونے کی ایک شرط جسمانی استطاعت (توانائی ) ھے یعنی حج پر جانے اور اعمال حج انجام دینے کی طاقت، اس کے بغیر کھ کوئی رکاوٹ اور مشکل پیش آئے ۔ حضرت امام خمینی اس سلسلے میں فرماتے ھیں :
" حج کے واجب ھونے میں جسمانی استطاعت شرط ھے ، اور راستھ کا کھلا ھونا اور وقت کا وسیع ھونا بھی، پس جو بیمار حج پر جانے کی طاقت نھیں رکھتا یا اس کے لئے زیاده تکلیف اور مشکل کا باعث بنتا ھے اور جس کیلئے راستھ کھلا نھیں ھے یا حج کا وقت اتنا تنگ ھوگیا کھ وه حج تک نھیں پھنچ سکتا ، اس پر حج واجب نھیں ھے[1]
پس اگر آپ کے شوھرکے لئے حج اس طرح کی تکلیف اور مشقت کا باعث ھے جس کو وه برداشت نھیں کر سکتے ھیں تو ایسی صور ت میں ان کے اوپر حج واجب نھیں ھے لیکن اگر گزشتھ سالوں میں، جب وه اس بیماری میں مبتلا نھیں ھوئے تھے ان پر حج واجب ھوگیا تھا لیکن انھوں نےاس حج کو انجام دینے میں سھل انگاری کی تھی اور بجا نھیں لائے تھے اب ان پر حج واجب ھے اور ان کے لئے ضروری ھے کھ اسے بجا لائیں۔ حضرت امام خمینی (رح) اس سلسلے میں فرماتے ھیں:
" اگر استطاعت کی شرط کے ساتھه ساتھه ، اس نے حج کو ترک کیا ، تو حج اس پر واجب ھےاور اسے بعد میں جس طرح ممکن ھوسکے حج پر جانا چاھئے۔ [2]
اب اس بات کو مد نظر رکھه کر کھ حج کے اعمال میں صرف طواف اور طواف کی نماز میں طھارت شرط ھے اور حج اور عمره کے باقی اعمال میں یعنی احرام ، سعی ، تقصیر ، عرفات ، مشعر اور منی میں وقوف، رمی جمرات اور قربانی میں طھارت کی شرط نھیں ھے اور پھیھ دار کرسی کا ھونا طواف اور سعی میں کوئی رکاوٹ نھیں ھے اور جو مشکلات آپ نے اپنے شوھر کے متعلق بیان کئے ( کھ انھیں ھر آدھے گھنٹے کے بعد پیشاب کرنے کی ضرورت پڑتی ھے اور وه مجبور ھیں کھ پھیھ دار کرسی کے ذریعے اعمال کو انجام دیں ) یھ مشکلات نا قابل برداشت نھیں ھیں۔ اور حج کے انجام دینے میں رکاوٹ نھیں بن سکتے ۔ اس لئے آپ کےشوھر ، خدا پر توکل کرکے ایک ھمراھی اور مددگار کے ساتھه خود ھی حج اور عمره کے اعمال بجالا سکتے ھیں اور انشاء اللھ اس لحاظ سے کوئی بھی مشکل پیش نھیں آئے گی۔ ھاں اگر وه طواف اور نماز طواف خود نھیں پڑھ سکتے جن میں طھارت شرط ھے تو ان کے انجام دینے کے لئے میں وه نائب لے سکتے ھیں اور حج کے باقی احکام کو خود ھی انجام دیں ۔ امام خمینی کا فتوی اس سلسلے میں یوں ھیں:
" مستطیع شخص کو خود ھی حج پر جانا چاھئے اور اسکی جانب سے دوسرے کا حج کفایت نھیں کرتا مگر مریض یا بوڑھے پر جس کی وضاحت بعد میں کی جائے گی۔ [3]
مریض یا بیمار سے مراد اس مسئلھ میں وه ھے جس کے لئے حج اور عمره کا انجام دینا ممکن نھیں یا ناقابل قابل برداشت سختی ھو اور ٹھیک ھونے کی امید بھی نھ ھو ھے اس صورت میں وه نائب لے سکتا ھے۔