Please Wait
کا
5703
5703
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2012/05/19
سوال کا خلاصہ
اس آیات میں (۔۔۔ اذا ما اتقوا۔۔۔)، تکراری لفظوں کا معنی کیا ہے؟
سوال
اس آیت میں :(۔۔۔ اذا ما اتقوا)، تکراری لفظوں کا معنی کیا ہے؟
ایک مختصر
اس آیت میں تقوا کے بارہ میں ، مفسران کے درمیاں اختلاف ہیں۔ بعض لوگ نے اسے تاکید پر حمل کیا ہے ؛ کیونکہ تقوا، ایمان اور صالح عمل کی اہمیت کا تقاضا یہ ہے کہ اس پرجدی اور مکرر طور پر تاکید ہو۔
ایک گروہ کہتا ہے کہ تاکید کی علت یہ ہے کہ لزوم مقارنت اور ہمراہی ، واقعی تقوا کے ساتھ رہے۔ اور یہ کہ اس مراحل میں کوئی غیر دینی غرض نہ ہو۔
بعض دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ پہلی تقوا، حرمت کے بعد، شراب نہ پینے سے خودداری کرنا ، دوسرے تقوا کی منظور، شراب چھوڑنے میں ثابت قدم ہونا، اور تیسری تقوا کی منظور، تمام معصیتوں سے دور ہونا اور نیک کام انجام دینا۔
ایک گروہ کہتا ہے کہ تاکید کی علت یہ ہے کہ لزوم مقارنت اور ہمراہی ، واقعی تقوا کے ساتھ رہے۔ اور یہ کہ اس مراحل میں کوئی غیر دینی غرض نہ ہو۔
بعض دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ پہلی تقوا، حرمت کے بعد، شراب نہ پینے سے خودداری کرنا ، دوسرے تقوا کی منظور، شراب چھوڑنے میں ثابت قدم ہونا، اور تیسری تقوا کی منظور، تمام معصیتوں سے دور ہونا اور نیک کام انجام دینا۔
تفصیلی جوابات
آیت میں تقوا کے مکرر تکرار ہونے کے بارہ میں ، مفسران کے درمیاں دیدگاہی اختلاف ہیں ۔ بعض لوگ نے اسے تاکید پر حمل کیا ہے؛ کیونکہ تقوا، ایمان اور صالح عمل کی اہمیت کا تقاضا یہ ہے کہ اس پرجدی اور مکرر طور پر تاکید ہو۔ لیکن مفسروں کے بعض گروہ اس عقیدہ پر ہیں کہ ہر یہ تین لفظ ، ایک حقیقت پر ناظر ہیں کہ اس فرصت میں کچھ نظروں پہ اشارہ کروںگا۔
۱- تقوا سے منظور جو پہلی بار ذکر ہوا ہے ، وہی درونی احساس مسئولیت ہے کہ تحقیق کرنے میں انسان کو دین اور پیغمبر کے معجزہ میں غور کرنے اور حق کے بارہ میں جستجو کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اور اسکا نتیجہ ایمان اور صالح عمل ہے۔
دوسرے تعبییر میں ، تا کہ تقوا کے کچھ مراحل انسان میں نہو حق کے جستجو کرنے کا فکر نہیں کریگا۔ لہذا پہلی بار جو اس آیۂ میں تقوا کا ذکر ہوا ہے ، تقوا کے اس مرحلہ پر اشارہ ہوا ہے۔ اور یہ آیت کے آغاز سے جو کہ رہا ہے :( لَیسَ عَلَى الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ ...) منافات میں نہیں ہے۔ کیونکہ ایمان ممکن ہے آیت کے آغاز میں ظاہری تسلیم ہونے کی معنی میں ہو۔ لیکن جو ایمان ، تقوا کے بعد وجود میں آتا ہے ، واقعی ایمان ہے۔
دوسری بار جو تقوا کی بات آیی ہے، اس تقوا پہ اشارہ ہے جو انسان کے جان میں نفوذ کرتا ہے۔ اور اس کا اثر گہرا ہوتا ہے اور اسکا نتیجہ ثابت اور مستقر ایمان ہے کہ صالح عمل اسکا جزء ہے؛ اس لئے دوسرے جملہ میں ایمان کے بعد ، صالح عمل کا ذکر نہیں ہوا، بلکہ یہ فرماتا ہے :( ثُمَّ اتَّقَوْا وَ آمَنُوا ...) یعنی یہ ایمان اتنا نافذ اور ثابت ہے کہ اس کے تعقیب میں عمل صالح کے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور تیسری مرحلہ میں جو تقوا کے گفتگو کی ہے ، اسی تقوا ہے جو اعلی درجہ پر پھچی ہے ، ایسا کے حتمی فرائض انجام دینے کی دعوت کے علاوہ ، احسان پہ دعوت دیتا ہے یعنی نیک کام بھی کرتا ہے ، حتی وہ سب بھی جو واجب نہیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ ہر تقوا ، احساس مسئولیت اور پرہیزکاری کے ہر ایک مرحلہ پر اشارہ کرتا ہے۔ ابتدائی مرحلہ ، متوسط مرحلہ اور نہایی مرحلہ ، اور ہر ایک کا قرینہ آیت میں ہے کہ اسکے مدد سے مقصود کو سمجھ سکتے ہیں۔
۲- اس کی علت جو یہ لفظ تین بار تکرار ہوا ہے اور خداوند سہ گانہ مراحل ، یعنی ایمان، صالح عمل اور احسان کو اس سے قید کیا ہے۔
۱- تقوا سے منظور جو پہلی بار ذکر ہوا ہے ، وہی درونی احساس مسئولیت ہے کہ تحقیق کرنے میں انسان کو دین اور پیغمبر کے معجزہ میں غور کرنے اور حق کے بارہ میں جستجو کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اور اسکا نتیجہ ایمان اور صالح عمل ہے۔
دوسرے تعبییر میں ، تا کہ تقوا کے کچھ مراحل انسان میں نہو حق کے جستجو کرنے کا فکر نہیں کریگا۔ لہذا پہلی بار جو اس آیۂ میں تقوا کا ذکر ہوا ہے ، تقوا کے اس مرحلہ پر اشارہ ہوا ہے۔ اور یہ آیت کے آغاز سے جو کہ رہا ہے :( لَیسَ عَلَى الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ ...) منافات میں نہیں ہے۔ کیونکہ ایمان ممکن ہے آیت کے آغاز میں ظاہری تسلیم ہونے کی معنی میں ہو۔ لیکن جو ایمان ، تقوا کے بعد وجود میں آتا ہے ، واقعی ایمان ہے۔
دوسری بار جو تقوا کی بات آیی ہے، اس تقوا پہ اشارہ ہے جو انسان کے جان میں نفوذ کرتا ہے۔ اور اس کا اثر گہرا ہوتا ہے اور اسکا نتیجہ ثابت اور مستقر ایمان ہے کہ صالح عمل اسکا جزء ہے؛ اس لئے دوسرے جملہ میں ایمان کے بعد ، صالح عمل کا ذکر نہیں ہوا، بلکہ یہ فرماتا ہے :( ثُمَّ اتَّقَوْا وَ آمَنُوا ...) یعنی یہ ایمان اتنا نافذ اور ثابت ہے کہ اس کے تعقیب میں عمل صالح کے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور تیسری مرحلہ میں جو تقوا کے گفتگو کی ہے ، اسی تقوا ہے جو اعلی درجہ پر پھچی ہے ، ایسا کے حتمی فرائض انجام دینے کی دعوت کے علاوہ ، احسان پہ دعوت دیتا ہے یعنی نیک کام بھی کرتا ہے ، حتی وہ سب بھی جو واجب نہیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ ہر تقوا ، احساس مسئولیت اور پرہیزکاری کے ہر ایک مرحلہ پر اشارہ کرتا ہے۔ ابتدائی مرحلہ ، متوسط مرحلہ اور نہایی مرحلہ ، اور ہر ایک کا قرینہ آیت میں ہے کہ اسکے مدد سے مقصود کو سمجھ سکتے ہیں۔
۲- اس کی علت جو یہ لفظ تین بار تکرار ہوا ہے اور خداوند سہ گانہ مراحل ، یعنی ایمان، صالح عمل اور احسان کو اس سے قید کیا ہے۔
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے