Please Wait
11458
- سیکنڈ اور
ہماری روایتوں میں سونے کو چار صورتوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اس میں سے مومن کے لئے سونے کا بہترین طریقہ دائیں پہلو پر اور قبلہ رخ سونا ہے-
امام علی {ع} نے فر مایا ہے:" سونا چار صورتوں میں ہے : پیغمبر اسلام {ص} پشت کے بل سوتے تھے، آپ {ص} کی آنکھیں نہیں سوتی تھیں اور خداوند متعال کی طرف سے وحی کے انتظار میں ھوتی تھیں، مومن دائیں پہلو پر سوتے ہیں اور بادشاہ اور ان کی اولاد بائیں پہلو پر سوتے ہیں تاکہ جو کچھ انہوں نے کھایا ہے وہ ہضم ھو جائے اور شیطان اور اس کے بھائی اور دیوانہ اور بیمار پیٹ کے بل سوتے ہیں"-
میت کو قبر میں قبلہ رخ رکھنا
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:" براء بن معرور انصاری مدینہ میں تھے اور پیغمبر اسلا {ص} مکہ میں تشریف فرما تھے، کہ براء کے مرنے کا وقت آگیا { یہ وہ زمانہ تھا جب پیغمبر اور مسلمان بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تھے} انھوں نے وصیت کی کہ ان کو قبر میں پیغمبر{ص} کی طرف رخ کرکے رکھیں جو اس وقت مکہ میں تشریف فرما تھے اور انھوں نے اپنے مال کے تیسرے حصہ کے بارے میں وصیت کی اور یہ سنت بن گئی، اس لئے اس کی بنا پر اور دوسرے دلائل پر مبنی، فقہا نے بھی فتوی دیا ہے کہ:" میت کو قبر میں دائیں پہلو پر اس طرح لٹا دینا چاہئیے کہ اس کے بدن کا سامنے والا حصہ قبلہ کی طرف ہو-
یہ سوال دو حصوں میں بیان کیا گیا ہے اور ہم بھی اسی کے مطابق اس کا جواب دیں گے:
پہلے حصہ میں قبلہ رخ سونے اور آرام کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا ہے-
چونکہ دین اسلام آخری دین ہے جو انسان کی ہدایت اور کمال کے لئے بھیجا گیا ہے[1]، اس لحاظ سے ضروری ہے کہ یہ کامل اور جامع دین ھو[2]، اس لئے اس میں انسان کی چھوٹی اور بڑی تمام ضرورتیں موجود ہیں[3]، من جملہ سونے کے لئے بھی دین کی طرف سے کچھ احکام پیش کئے گئے ہیں جو واجب نہیں ہیں بلکہ سنت اور مستحب ہیں کہ ہم یہاں پر ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
امام ہادی {ع} نے فرمایا ہے:" ہم اہل بیت {ع} سوتے وقت دس چیزوں کی رعایت کرتے ہیں: با طہارت ھونا، چہرے کو دائیں ہتھیلی پر رکھنا، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمد اللہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر پڑھنا، قبلہ رخ سونا اس طرح کہ ہمارے چہرے قبلہ رخ ھوں، سورہ حمد،آیت الکرسی اور آیہ شھداللہ- - - پڑھنا[4]- پس جو اس پر عمل کرے وہ اس شب کا فائدہ حاصل کرے گا-[5]
سونے کے مختلف طریقے:
ہم،شیعوں کی روایتوں میں سونے کو چار صورتوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اس میں سے مومن کے لئے سونے کا بہترین طریقہ دائیں پہلو اور قبلہ رخ سونا ہے-
عبداللہ بن احمد بن عامر طائی نے امام رضا {ع} سے اور آپ {ع} نے اپنے والد بزرگوار سے نقل کیا ہے کہ حسین بن علی {ع} نے فرمایا ہے: " علی بن ابیطالب کوفہ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ اہل شام میں سے ایک مرد اٹھ کھڑا ھوا اور آپ {ع} سے چند مسئلے پو چھے، ان سوالات میں ایک سوال یہ تھا کہ: میرے لئے بیان فر مائیے کہ سونے کی کتنی قسمیں ہیں؟ آپ {ع} نے فر مایا: سونے کی چار قسمیں ہیں : پیغمبر اسلام {ص} اپنی پشت کے بل سوتے تھے اور آپ {ص} کی آنکھیں نہیں سوتی تھیں اور خدا وند متعال کی طرف سے وحی کی منتظر ھوا کرتی تھیں، اور مومن اپنے دائیں پہلو پر قبلہ رخ سوتا ہے اور بادشاہ اور ان کی اولاد بائیں پہلو پر سوتے ہیں تاکہ کھائی ھوئی غذا ہضم ھو جائے اور شیطان اور اس کے بھائی اور دیوانہ اور بیمار پیٹ کے بل سوتے ہیں"-[6]
لیکن دوسرے حصہ کے جواب میں ، یعنی میت کو قبلہ رخ دفن کرنے کے بارے میں قابل بیان ہے کہ : اسلام نے انسان کی زندگی کے تمام مراحل کے لئے، زندگی کی ابتداء سے جان کنی کے زمانہ تک حتی کہ اس کی تجہیز و تکفین کے لئے بھی کچھ احکام بیان کئے گئے ہیں کہ ہم یہاں پر ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
امام صادق {ع} نے فر مایا ہے: اگر کوئی شخص جان کنی کے عالم میں ہو اور اس کی جان کنی سختی اور عذاب سے دوچار ھو جائے تو، اسے اس جگہ پر منتقل کردینا چاہیے جہاں پر وہ نماز پڑھتا تھا یا اسے اس کی جا نماز پر لٹا دینا چاہئے"-
انسان کو احتضار کی حالت میں قبلہ رخ کر دینے کے بارے میں حضرت {ع} فر ماتے ہیں کہ:" اگر آپ شیعوں میں سے کوئی جان کنی کے عالم میں ہو تو، اس کے پاوں قبلہ کی طرف رکھیں اور اس کے چہرے کو ڈھانپ دیں اور غسل دینے کے وقت اسے قبلہ رخ رکھیں، ایک گڑھا کھود کر جنازہ کے تخت کو اس پر رکھ دیں ، اس صورت سے کہ میت کے پاوں اور چہرہ قبلہ رخ ھوں-[7]
میت کو قبر میں قبلہ رخ لٹانے کے بارے میں کتاب وسائل الشیعہ میں متعدد روایتیں موجود ہیں اور اس موضوع کے لئے ایک الگ باب مخصوص ہے- ان روایتوں سے معلوم ھوتا ہے کہ میت کو قبر میں اس طرح رکھنا چاہئیے کہ دائیں پہلو پر لیٹا ھو اور اس کا چہرہ قبلہ کی طرف ھو، اس سلسلہ میں من جملہ یہ روایت بھی ہے:
امام صادق {ع} فر ماتے ہیں: براء بن معرور انصاری مدینہ میں تھے اور پیغمبر اسلا {ص} مکہ میں کہ براء کے مرنے کا وقت آگیا { یہ وہ زمانہ تھا جب پیغمبر اور مسلمان بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تھے} انھوں نے وصیت کی کہ ان کو قبر میں پیغمبر{ص} کی طرف رخ کرکے رکھیں جو اس وقت مکہ میں تشریف فرما تھے اور انھوں نے اپنے مال کے تیسرے حصہ کے بارے میں وصیت کی اور یہ سنت بن گئی،[8] اس لئے اس کی بنا پر اور دوسرے دلائل پر مبنی، فقہا نے بھی فتوی دیا ہے کہ:" میت کو قبر میں دائیں پہلو پر اس طرح لٹا دینا چاہئیے کہ اس کے بدن کا سامنے والا حصہ قبلہ کی طرف ہو-
[1] - اس سلسلہ میں ہماری اسی سائٹ کے عنوان: " خاتمیت پایان رسالت" سوال: ۵۲۲۲ملاحظہ ھو-
[2] - اس سلسلہ میں ہماری اسی سائٹ کا عنوان: " کامل بودن دین و تغییر نا پذیری آن: سوال: ۷۸۱ ملاحظہ ھو-
[3] - نئے مسائل کے بارے میں شیعہ فقہا کلی قواعد سے استفادہ کرکے ان کے احکام کا دینی منابع سے استخراج کرتے ہیں-
[4]- آل عمران، ۱۸-
[5] حسين، استاد ولى، آداب، سنن و روش رفتارى پيامبر گرامى اسلام، ص 80، انتشارات پيام آزادى، تهران، طبع سوم، 1381 ھ ش.
شيخ صدوق، الخصال، ج 1، ص 262، انتشارات جامعۀ مدرسين قم، 1403 هـ ق؛ شیخ صدوق، عيون أخبار الرضا (ع) غفارى و مستفيد، ج1، ص 510، نشر جهان، تهران، طبع اول، 1378 هـ
[6] کلینی، كافي، ج 3، ص 127، طبع چهارم، دار الكتب الإسلامية، تهران، 1365 هـ -
[7]شيخ حر عاملى، وسائلالشيعة، ج 3، ص 231، مؤسسه آل البيت عليهمالسلام قم، 1409 هـ .
[8] توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج1، ص 339، م 615.